جلگاؤں ( عقیل خان بیاولی )شہر کے علاقہ سپریم کالونی میں ایک عظیم الشان مشاعرہ جشن سراج منظر کے نام سے شاہ ٹریڈریس اینڈ مسعود شاہ کی جانب سے انعقاد کیا گیا -
صدارت جناب عبدالقدیر پٹیل نے فرمائی شمع فروزی جناب فاروق شیخ کے ہاتھوں سے ہوئی مشاعرے کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے مفتی خالد صاحب نے فرمائی
آئے تمام شعرائے کرام نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ۔ نظامت منفرد لب و لہجے کے شاعر صابر مصطفٰی آبادی نے فرمائی
تلاوت پاک کے بعد صاحب جشن سراج منظر کا استقبال تمام شعرا اور شاہ ٹریڈریس و انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے کیا گیا حمد باری تعالٰی شکیل عزیز نے خوبصورت آواز میں پیش کی، نعت پاک کا نذرانہ شکیل قریشی نے پیش کیا اسی کے ساتھ بزم کے تمام شعراء نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ۔
منتخب اشعار حاضر خدمت
عمران ساحل
ابھی بھی وقت ہیں نیک انسان بن جاو۔
دشمنی چھوڑ دو سچّا مسلمان بن جاؤ۔
ہر بڑی کامیابی تمھارے قدم چومے گی۔
اے مومنوں تم حافظِ قرآن بن جاؤ۔
شکیل انور
اے آسماں تیری سج دھج وہی نکالینگے
جو شب گذیدہ ہیں سورج وہی نکالینگے
مشتاق ساحل
کب اندھیرے کو اندھیرا، اور کب
روشنی کو روشنی مانو گے تم
اخلاق نظامی
دو انکھوں میں بھر آیا تھا اندھیرا
کسے دیکھا تھا میں نے روشنی میں
سراج منظر
ہم کو خوشیاں راس جو آتیں گاتا غم کے ترانے کون
ناز کے پالے سب ہوتے تو آتا ناز اٹھانے کون
عمران ارشد
آنگن کو ترس جاتے ہیں در بیچنے والے
۔ آنکھوں سے لہو روتے ہیں گھر بیچنے والے
خود کو بھی بیچ دیتے ہیں جو سستے دام میں
دستار کیا سنبھا لیں گے سر بیچنے والے
صابر آفاؔق
کپ میں گرمی دکھا رہی تھی بہت
چائے ساسر میں ڈال دی میں نے
اصغر صابری
اقرار نہیں کرتے انکار نہیں کرتے
وہ کھل کے حقیت کا اظہار
نہیں کرتے
شہرت کے لئے یاروں حاسد بھی ضروری ہے
جو کام یہ کرتے ہیں اخبار نہیں کرتے
صاعد جیلانی
دیکھ طوفان سفینے میں لئے پھرتے ہیں
ترا غم آج بھی سینے میں لئے پھرتے ہیں
دھوپ کو چھاؤں بناتے ہیں گھنی اور کبھی
اگ ساون کے مہینے میں لئے پھرتے ہیں،
انیس کیفی
روحِ ادراک نے چھوا پربت
ہاں مگر آسمان باقی ہے
راغب بیاولی
لکڑیاں گیلی تھیں چاہت کی اُجالا نہ ہوا
پھونکتے پھونکتے چھاتی میں دھواں بیٹھ گیا
تبریز بیاولی
میں اپنی ماں کا پاکیزہ تصور آنکھ میں رکھ کر
بس اک ٹوٹی ہوئی کشتی سے دریا پار کرتا ہوں
قاسِم عمر
روشنی جن کی نظر آتی ہے تاحد نظر
ان چراغوں کے مقابل ہے ہواؤں کا ہجوم
مشاعرے میں بطور مہمانان خصوصی اکرم دیشمکھ ، انور عثمانی، بھرا امجد، اعجاز تڑوی ، وسیم شیخ، اظہر خان، نے شرکت فرمائیں۔ اپنے اظہار خیال میں راغب بیاولی صاحب نے صاحب جشن کی تعریف و توسیع بیان کرتے ہوئے ان کے والد کی خدمات و قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے سراج منظر کی بھی سراہنا کی۔
جناب فاروق شیخ نے اظہار خیال میں شہر کے اردو شعراء کی خدمات کو دیکھتے ہوئے تمام شعراء کو جلد ہی ایوارڈ دینے اور اعزاز کرنے کا اعلان کیا۔ اسی کے ساتھ ایک یہ بھی کیا اعلان کہ ماہ دسمبر میں ایک آل انڈیا مشاعرے کا انعقاد کیا جائے گا، کنوینر مشاعرہ تبریز بیاولی نے رسم شکریہ ادا کیا۔