اُردو کتاب میلے میں چلنا ہے دوستو
تاریکیوں کے سر کو کچلنا ہے دوستو
قسمت پہ مالیگاؤں کی اب ناز کیجئے
یعنی فروغ اُردو کو دم ساز کیجئے
اُردو کتاب میلے میں جھولا ہے علم کا
میلے میں جادو گر بھی تہذیب و فکر کا
علم و ادب کی بارشیں ہونے کو ہیں سنو
دل کی زمیں پہ اُردو سنجونے کو ہے سنو
اُردو کتاب میلے میں ملنی ہے زندگی
علم و ادب کے پیڑ پہ کھلنی ہے زندگی
تہذیب کی بقاء کے لئے گھر سے چل پڑو
اُردو کتاب میلے کی جانب نکل پڑو
گھر میں کتابیں آئیں تو چمکے گا اک جہاں
پھر آ گہی کا چلتا رہے گا یہ کارواں
اُردو کتاب میلے میں آئے گا جو یہاں
پائے گا زندگی میں نیا راستہ رواں
سورج اگےگا علم کا اپنے شہر سے آج
تخلیق ہوگا اک جہاں اس کے اثر سے آج
آواز دے رہا ہے یہ اُردو کا کارواں
مجھکو بھلا تو چھوڑ کے جاتا ہے اب کہاں
وعدہ کرو کتاب کے میلے میں جاؤ گے
اردو پہ اپنی نظم کو ہر دم سناؤ گے
(18دسمبر
2021بروز سنیچر سے شروع ہونے کل ہند اُردو کتاب میلہ مالیگاؤں کے لئے کہی گئی نظم )