ڈاکٹر محمد ذاکر نعمانی ,علم و قلم کا روشن مینار از قلم۔ محمد عبد المبین، انجن گاؤں سورجی
Author -
personحاجی شاھد انجم
جولائی 19, 2025
0
share
قوموں کی تقدیر صرف لیڈروں کے فیصلوں سے نہیں بلکہ اُن معلموں، محققوں اور اہلِ قلم کی خاموش محنت سے بھی سنورتی ہے جو تعلیم، تحقیق، ادب اور صحافت کے ذریعے ذہنوں کو بیدار کرتے ہیں اور سماج کو شعور کی روشنی بخشتے ہیں۔
ایسی ہی ایک ہمہ جہت شخصیت کا نام ڈاکٹر محمد ذاکر نعمانی ہے، موصوف کا تعلق مھاراشٹرا کے اکولہ شہر سے ہے جنہوں نے بیک وقت کئی میدانوں میں اپنی علمی بصیرت اور عملی خدمات کا لوہا منوایا ہے۔اکولہ شہر کے ایک دینی و علمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر نعمانی نے اپنی ابتدائی تعلیم اكولہ نگر پریشد اُردو اسکول سے شروع کی، لیکن ان کے عزائم بلند تھے۔
اردو میڈیم سے لے کر انگریزی ادب تک، دینی فکر سے لے کر سائنسی سوچ تک، ہر میدان میں انہوں نے محنت، اخلاص اور استقلال کے ساتھ علم حاصل کیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آج صرف ایک استاد نہیں بلکہ ایک مربی، محقق، ادیب، صحافی اور سماجی رہنما کی حیثیت رکھتے ہیں ان کے والد، قاری عبد الکریم نعمانی، خود ایک جید عالمِ دین اور مشہور صوفی بزرگ حضرت پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کے خلیفہ ہیں۔
اس روحانی ماحول نے ڈاکٹر نعمانی کی شخصیت کو نکھارا اور اُن کے اندر علم، سچائی اور اخلاقی تربیت کی پیاس جگائی۔ یہی پیاس بعد میں ان کی علمی پیاس میں تبدیل ہو گئی، جس کی تسکین کے لیے انہوں نے نہ صرف ایم اے اردو، فارسی اور انگریزی میں کیا بلکہ تعلیم میں پی ایچ ڈی بھی مکمل کی۔
ڈاکٹر نعمانی کی تدریسی خدمات دو دہائیوں پر محیط ہیں۔ وہ نہ صرف طالب علموں کو نصابی تعلیم دیتے ہیں بلکہ ان کے کردار کی تشکیل، ذہنی تربیت اور اخلاقی شعور کی آبیاری بھی کرتے ہیں۔
ان کا اندازِ تدریس محض پڑھانے تک محدود نہیں، بلکہ وہ دلوں کو جیتنے، ذہنوں کو جگانے اور قوم کے مستقبل کو سنوارنے کا ہنر رکھتے ہیں۔
ادب کے میدان میں بھی ان کا چراغ روشن ہے۔ وہ خاموش طبع مگر متحرک قلمکار ہیں، جنہوں نے افسانہ، تنقید، مکتوب نگاری اور مختلف سماجی و تعلیمی موضوعات پر درجنوں مضامین لکھے ہیں۔ ان کی کتاب "مکتوبات محبوب راہی بنام نذ یر فتحپوری"کو قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے گرانٹ منظور کیا۔
یہ ان کی تحقیقی معیار اور ادبی گہرائی کا اعتراف ہے۔اسی طرح افسانوی مجموعہ ’’چنگاریاں‘‘ کی تدوین ہو یا سماجی مسائل پر جرات مندانہ صحافتی تحریریں، ڈاکٹر نعمانی کا قلم ہمیشہ اصول، صداقت اور ذمہ داری کا مظہر رہا ہے۔ ان کی تحریریں نہ سنسنی خیزی پیدا کرتی ہیں، نہ تعصب سے بھری ہوتی ہیں۔ وہ توازن، تہذیب اور دلیل کے ساتھ بات کہتے ہیں اور یہی ان کی صحافت کا حسن ہے۔
ڈاکٹر نعمانی صرف تعلیمی اداروں میں ہی نہیں بلکہ اردو اساتذہ کی تنظیم مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنامیں بھی ضلعی سطح پر قیادت کا فریضہ انجام دے چکے ہیں اور اب ریاستی سطح کی ذمہ داری نبھارہے ہیں انہیں مختلف اداروں نے "ادبی خدمات ایوارڈ"، "صحافتی ایوارڈ"، اور "مثالی معلم" جیسے اعزازات سے نوازا، جو ان کے ہمہ جہت کردار کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔حال ہی میں ان کی ایک اور کتاب "سیرتِ محمد ﷺ کوئز اور اخلاقی تعلیم" منظرِعام پرآئی ہے،
جو نہ صرف طلبہ بلکہ عام قارئین کے لیے بھی نفع بخش ہوگی۔
یہ کتاب نئی نسل میں سیرتِ نبوی ﷺ کی روشنی کو عام کرنے کی ایک بامقصد کوشش ہے۔سادگی، متانت، شائستگی اور اخلاص یہ سب خوبیاں ڈاکٹر نعمانی کی شخصیت کا حصہ ہیں۔
وہ شہرت سے کوسوں دور، خاموشی سے علم و ادب کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ان کی زندگی ایک ایسا چراغ ہے جو نہ صرف خود جل رہا ہے بلکہ دوسروں کے لیے بھی روشنی کا ذریعہ ہے۔
ایسی شخصیات قوم کا سرمایہ ہوتی ہیں۔ آج کی نسل کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹر ذاکر نعمانی جیسے اہلِ قلم کو محض تعارفی کتب میں نہ رکھے، بلکہ ان کی زندگی سے سبق لے، ان کے فکر و عمل کو اپنائے اور ان کے راستے کو اپنی راہ بنائے۔