جلگاؤں(سعید پٹیل)ادب کی روشنی چاروں طرف پھیلی ہوئی ہیں۔ہم دوسروں کی چھوٹی لکیر کھینچنے کی شکایت کرنے کی بجاۓ اپنی لکیر بڑی کریں۔گذشتہ دو برسوں کے دوران وبائی لاک۔ڈاؤن نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے۔اور سماج کو انوکھی تحریکوں سے روشناس کرایا ہے۔ موصوف نے ادارے کی پہلی کوشش کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور مستقل مزاجی سے اپنے سفر کو جاری رکھنے کی تلقین کی۔اس طرح کے تاثرات گذشتہ شب قرطاس فاؤنڈیشن کی جانب سے شام افسانہ کی نشست میں کے۔کےگرلز ہائی اسکول و جونیئر کالج کے پرنسپل فری لانس صحافی عقیل خان بیاولی نے صدارتی اظہار خیال میں بیان کیئے۔جلگاؤں شہر کے کثیر اردو داں طبقہ کا علاقہ مہرون کے اقصیٰ نگر میں منعقد اس نشست کا آغاز حافظ شفیق رحمانی کی تلاوت قرآن پاک سے عمل میں آیا۔
ارشد نظر نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔صدر قرطاس فاؤنڈیشن شیخ زیان احمد و مہمان اسپورٹس انچارج اقراء ڈاکٹر چاند خان ان دونوں کے ہاتھوں شمع فروزی عمل میں آئی۔ افسانہ نگار و مہمانان کا تعارف ڈاکٹر انیس الدین سر و استقبالیہ کلمات تبریز اسلم شیخ سر نے ادا کیئے و قرطاس فاؤنڈیشن کے عہدیداران و اراکین میں سید الطاف رہنما ،جاں نثار اختر ، آصف شیخ ، کاشف سر ، ضیاء باغبان سر ،مشتاق بہیشتی سر نے مہمانان کو گلہاۓ عقید پیش کیئے۔بعد ازاں سید الطاف رہنما نے ادارے کی تشکیل و اس کے اغراض و مقاصد میں کہاکہ ادارہ کے حوالے سے ملٹی پرپز کام انجام دیئے جائیں گے۔اسی کی شام افسانہ پہلی کڑی ہیں۔سنیئر افسانہ نگار معین الدین عثمانی نے" عہدِوفا "افسانہ پیش کیا۔جس میں موصوف نے آج کے تکنیکی دور میں گھریلوں رشتہ داروں کی بیجا مصروفیت سے ہونے والے اکیلےپن کی نشاندہی کروائی۔یہ افسانہ قابل ذکر و قابل ستائش تھا۔
صحافی و افسانہ نگار سعید پٹیل نے قوم کی شیرنی بیٹی مسکان خان کی حجاب کی حمایت میں جو جرات مندی کا مظاہرہ کیا اس کے پس منظر میں دو اشعار پڑھ کر خراج پیش کرنے کے بعد افسانہ" اعزاز" پیش کیا جس میں موجودہ معاشرے میں اعزازات و بیجا تعریف کے سیاسی و سماجی رحجانات نیز حق داروں کی اعزاز سے محرومی کی نشاندہی اور اپنوں کے دو بول کو سب سے اہم اعزاز بتایا۔ وحید امام نے افسانہ پیش کرنے سے پہلے مختصر افسانے کے مفہوم اور اجزاء پر پر بحث کے موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے سامعین کو متوجہ کیا۔بعد ازیں افسانہ" ابلیس کا یوٹرن " میں حضرت انسان کے گناہوں کا سلسلہ وار تذکرہ کرتے ہوئے شیطان کی شکست کو پیش کیا۔ناصر پٹھان (ابو شفاء) نے افسانہ "بھکاری" میں جہیز لینے کے بدلتے طریقوں پر بحث کرتے ہوئے مثالی نکاح کی قلعی کھولی۔جسے سامعین نے بہت پسند کیا۔اُسید اشہر نے افسانہ " انوکھی پہل" کے ذریعے
اسلامی مزاج والے خاندان میں بھی پائی جانےوالی چھوٹی برائیوں جیسے قطع تعلق کی برائی پر چوٹ کی اور حسن سلوک کا درس دیا۔بعدازاں تاثرات میں ڈاکٹر شکیل سعید نے قرطاس فاؤنڈیشن کے شکرئے کے ساتھ پیش کیئے گئے سبھی افسانوں کو ہمارے معاشرہ ، محلہ اورگھر بار کی داستانیں بتاتے ہوئے قلم کاروں کی سرہانہ کی۔ ڈاکٹر چاند خان سر نے ادارہ کی کوشش کو کامیاب بتاتے ہوۓ مبارکباد پیش کی۔نوجوان افسانہ نگار وسیم عقیل شاہ نے افسانے میں برتے جانے والے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔تخلیقی انداز میں لطیف و مزاح کے ساتھ ڈاکٹر انیس الدین نے نظامت کی و جاں نثاراختر کی رسم شکریہ پر محفل کا اختتام عمل میں آیا۔
فوٹو کیپشن : جلگاؤں میں قرطاس فاؤنڈیشن کی جانب سے" شام افسانہ" کی شمع فروزی کے موقعہ پر
عہدیداران و مہمانان