کھام گاؤں (واثق نوید)ریاستی حکومت کے جانب سے31 دسمبر کو ایک حکم نامہ جاری کرکے ریاست کے مختلف سرکاری اداروں میں قومی رہنماؤں ، مشہورشخصیات کے یوم پیدائش منانے ، ان کو خراج عقیدت پیش کرنے اور انکی خدمات کا اعتراف کرنے ، انکے کارناموں کو اجاگر کرنے کو کہا گیا تھا۔ 40 شخصیات کے ناموں پر مشتمل اس فہرست میں ملک کے پہلے وزیر تعلیم ، مجاہد آزادی، مسلم رہنما مولانا ابوالکلام آزاد ، اور ساوتری بائی پھولے کے کاندھے سے کاندھا ملاکر تن من دھن سے کام کرنے والی پہلی مسلم معلمہ فاطمہ شیخ کا نام شامل نہیں تھا۔ جس سے مسلم سماج کے باشعور طبقہ میں شدید ناراضگی پائی جارہی تھی۔
ثنا نیوز میں خبر شائع ہونے پر ممبئی کی فعال سماجی شخصیت، اقلیتی تعلیمی اداروں کی فلاح و بہبود اور نگرا ں کمیٹی کے سابق مرکزی رکن ڈاکٹر فیضان عزیزی نے نمائندہ سے اس تعلق سے تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے، ریاستی اقلیتی وزیر نواب ملک ، کانگریس پارٹی کے آل انڈیا صدر سونیا گاندھی، ریاستی صدر نانا پٹولے ، کو خط لکھ کر اس ناانصافی کے خلاف معلومات دی اور مطالبہ کیا کہ اس فہرست میں مولانا ابوالکلام آزاد ، فاطمہ شیخ کا بھی نام شامل کیا جائے۔ ڈاکٹر فیضان عزیزی کی کوششیں کار آمد ثابت ہوئی۔ اس ضمن میں نانا پٹولے نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر ڈاکٹر فیضان عزیزی کا مطالبہ پورا کرنے کو کہا۔
جبکہ 31 جنوری کو اقلیتی وزارت کے معاون سیکرٹری ڈی۔ ما ۔سونونے، متعلقہ محکمہ کے معاون سیکرٹری کو خط لکھ کر مولانا ازاد اور فاطمہ شیخ کے نام شامل کرنے کی کاروائی کرنے کو کہا۔
ڈاکٹر فیضان عزیزی کی کامیاب نمائندگی و کارکردگی کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ جلد ہی مولانا ازاد اور فاطمہ شیخ کے نام اس فہرست میں ہوجائے گے۔ نگر پریشد، ضلع پریشد، کارپوریشن کے عام انتخابات سے قبل اضافی ناموں کے ساتھ نئی فہرست متوقع ہے۔