مطالعہ کی تہذیب کو فروغ دینے کے مقصد سے اسکول نے شروع کیا ’’کتابوں کا اسپتال‘‘ .معلم بھالے راؤ کی فکرانگیز پہل عقیل خان بیاولی جلگاؤں
Author -
personحاجی شاھد انجم
اگست 17, 2025
0
share
علم ایک روشنی ہے، اور کتاب اس روشنی کا چراغ۔ معاشرے میں جہاں ٹیکنالوجی کی یلغار نے بچوں کو اسکرینوں کا اسیر بنا دیا ہے، وہیں جلگاؤں کے پرگتی ودیا مندر اسکول میں ایک انوکھا اقدام علم و ادب کی خوشبو بکھیر رہا ہے۔ اسکول کے ہونہار اور فکرانگیز معلم بھالے راؤ نے ایک نئی راہ نکالی ہے ’’کتابوں کا اسپتال‘‘۔یہ اسپتال کسی مرض کا علاج نہیں کرتا، بلکہ ذہنوں اور روحوں کو صحت و زندگی بخشتا ہے۔ یہاں مطالعے کی کمی کو بیماری قرار دیا گیا ہے اور کتاب کو اس کا شافی علاج۔ بچوں کے لیے ڈاکٹروں کے کلینک کی طرز پر ی’’علمی دواخانہ" قائم کیا گیا ہے جہاں ہر ’’مریض طالب علم‘‘ کو نصابی ،کہانیاں، سبق آموز واقعات، ادبی مضامین سوانح اور دیگر علمی ذخائر بالکل اسی طرح تجویز کیے جاتے ہیں جیسے ڈاکٹر دوا لکھتا ہے۔ ہر ہفتے کے روز بچوں کو ان کی دلچسپی اور ذہنی ضرورت کے مطابق کتابیں دی جاتی ہے اور ان کے ساتھ مطالعے کی مستقل نگرانی کی جاتی ہے۔ یہ محض ایک تعلیمی تجربہ نہیں بلکہ ایک فکری انقلاب ہے۔ مطالعے کو عبادت سمجھ کر جب بچے کتابوں کو ہاتھ میں لیتے ہیں تو ان کے چہروں پر ایک نئی روشنی جھلکتی ہے۔ بھالے راؤ جی جو ایک بہترین ناظم اسٹیج آرٹسٹ گلوکار بھی ہے کا کہنا ہے کہ یہاں نہ صرف طلبہ کا علاج کیا جاتا ہے بلکہ کتابوں کا بھی۔ اسکول کی طالبات پر مشتمل ایک ٹیم کتابوں کی مرمت کرتی ہے، انہیں صاف کرتی ہے، کٹ پھٹ جانے والے صفحات کو جوڑتی ہے اور یوں کتابوں کو ’’زندگی نو‘‘ عطا کی جاتی ہے۔ تاکہ ان کی ظاہری خوبصورتی بھی برقرار رہے اور و لمبے عرصے تک قائم رہے۔ ہم کبھی کتابوں کو ردی یا پرانی نہیں کہنے دیتے چاہے وہ نصابی ہو یا غیر نصابی ۔یہ پہلو نہ صرف مطالعے کی محبت کو بڑھاتا ہے بلکہ طلبہ کے دلوں میں کتاب کو محفوظ رکھنے کا جذبہ بھی پیدا کرتا ہے۔ اسکول انتظامیہ نے بھی اس پہل کی زبردست ستائش کی ہے۔ صدر عہدیداران منگلا تائی نکھاتے، سچن نکھاتے اور پریم چند اوسوال و صدر معلمہ کے مطابق اس منصوبے نے طلبہ میں مطالعے کے رجحان کو نئی جہت دی ہے۔ بچوں میں کتب بینی کو پروان چڑھانے کا یہ انوکھا طریقہ اس بات کی علامت ہے کہ علم کا قیمتی خزانہ اب بھی زندہ ہے اور اس کا تحفظ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ کتابیں صرف اوراق کا مجموعہ نہیں ہوتیں، یہ زمانے کا سرمایہ اور تہذیب کی سانسیں ہیں۔ پرگتی ودیا مندر اسکول کا یہ’’کتابوں کا اسپتال" اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہے کہ اگر جذبہ ہو تو معاشرے میں مطالعے کا چراغ پھر سے روشن کیا جا سکتا ہے۔