اگر مردم شماری کی طرح محلے بھر میں بکریاں شمار کی جائے تو ہر دوسرے گھر میں بکریاں پائی جائے گی۔ بکریوں کی وجہ سے محلے میں روز کسی نہ کسی کی لڑائی ہوتی رہتی ہے ہر کوئی اپنی نہیں بلکہ دوسروں کی بکریوں سے پریشان رہتا ہے۔ اور انہیں بکریوں نے ہمارے گھر بھر کی ناک میں دم کیا ہوا ہے چند دن ہوے چھوٹے بھائی کے اسکول سے اناج ملا ۔امی نے ان میں سے چنوں کو دھوپ میں سکھانے کے لیے چھت پر ڈال دیا تھوڑی دیر بعد جا کر دیکھا تو پتہ چلا کہ ابو نے آفس جاتے وقت گیٹ کھلا چھوڑ دیا تھا۔ امی کیچن کے کاموں میں مصروف ہونے کی وجہ سے اس بات پر دھیان نہ دے پائی اور گیٹ کھلا دیکھ کر بکری نے اس
کا پورا فائدہ اٹھایا اور آدھے چنے چٹ کرگئی
بکریاں جیسی نظر آتی ہیں ویسی نہیں بلکہ بڑی ڈھیٹ ہوتی ہے ایک بار بھگا کر ہٹو نہیں کہ فورا چلی آتی ہے گھر میں داخل ہوتے ہی سیدھا کچن کا رخ کرتی ہے۔ کبھی اس برتن میں منہ ڈالتی ہے کبھی اس برتن میں ۔آواز سن کر جیسے ہی ہم اس تک پہنچ پاتے ہیں اسے کبھی آٹے کے ڈبے میں منہ ڈالے آٹا کھا تے پا تے تو کبھی سبزی میں منہ مارتی نظر آتی ہیں ۔ہمیں دیکھ کر بکری نے گھبراھٹ کے مارے پورے آٹے کا ڈبہ اپنے اوپر اوندھا کر لیا ہوتا اور یوں ہمارا ماتھا ٹھنک جاتا اور پھر بکری کی خیر نہیں ایک دو ڈنڈے کھا کر بکری خود بھاگتی پھرتی ہے اور ہمیں بھی دور تک دوڑاتی ہے ۔ تنگ آکر پڑوسیوں ںسے شکایت کرو تو اپنے پیر پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوتا ہے الٹا ہمیں ڈانٹ پڑتی ہے کہ اگر آپ اپنا گیٹ بند رکھے تو یہ کیوں کر آئے گی مجبور ہو کر ہمیں ہی ان کا سجھاو پر عمل کرنا ہوتا ،گیٹ کھلا چھوڑ کر ہم بکری کی تاک میں بیٹھ گئے اور جیسے ہی بکری گھر میں داخل ہوئی ہم نے پکڑ کر اسے اپنے گھر میں باندھ لیا مگر یہ کیا بکری نے" میں، میں "کرکے پورا گھر سر پر اٹھا لیا اور چیخ چیخ کر جیسے مالکن کو بلانے لگی پھر کیا ہونا تھا پڑوسن نے آکر خوب لڑائی جھگڑا کیا مفت کا تماشہ دیکھنے محلہ بھر کی بھیڑ لگ گئی کیا عورتیں بچے مرد بھی سننے کو ٹھہرنے لگ گۓ اور یوں ہمیں ان کی بکری عزت سے لوٹانی پڑی اور پھر دو تین دن گزرے نہیں کہ واپس بکری کے چکر شروع ہوگئے مجبور ہو کر دروازے پر پہرا لگانا پڑا ایک پڑوسن نے تو ہم پر فتویٰ پیش کر دیا کہ ہم سنت رسول کی ادائیگی کر رہے ہیں اور یہ اس میں رخنہ اندازی کر رہی ہیں پھر تو ہم ان کے جلال سےگھبرا ہی گئے۔ اور یوں ہم بکری اور اس کی ادائیگی سنت کے آگے پھر شکست خورد ہوگئے ہار گئے۔
سیدنفیسہ فردوس حافظ علی
پرتاپ ودھیہ مندر (اردو شعبہ)
جماعت دہم
چوپڑا.


