مالیگاؤں؛مؤرخہ 17؍ نومبر بروز جمعرات صبح گیارہ بجے معہد ملت میں شیخ الحدیث جامعہ حضرت مولانا محمد ادریس ملی قاسمی صاحب کی صدارت میں سرپرست حضرات کی تربیتی نشست رکھی گئی،مجلس کا آغازحافظ وقاری محمد عمران صاحب (استاذ معہد ملت) کی تلاوت سے ہوا، مولوی ابراراحمد ملی (متعلم معہد ملت) نے نعت پاک پیش کی، بعد ازاں حضرت مولانا زبیر احمد ندیمی ملی صاحب (استاذ معہد ملت) نے اپنے مختصر خطاب میں بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے بڑی مفید باتیں ارشاد فرمائیں،
انہوں نے بتایا کہ مصر کے نابینا وزیر تعلیم ڈاکٹر طہ حسین جنہوں نے پورے مصر میں تعلیم کو عام کیا، وہ فرماتے تھے کہ نوخیزاور نئی نسل کو تربیت سے آراستہ کرنا مشکل ترین کام ہے، اس لیے اس طرف بھر پور توجہ دیں۔انہوں نے بتایا کہ مدرسے کی طرف سے طلبہ کی تربیت کی پوری فکر کی جارہی ہے، اب سرپرستوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی اپنے حصے کا کام انجام دیں، انہوں نے کہا کہ سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر پر طلبہ کی تعلیم واخلاق کے حوالے سےنگرانی کریں، مغرب کے بعد طلبہ کو مدرسہ بھیجیں تاکہ وہ اپنا قیمتی وقت مطالعے اور مذاکرے میں صرف کریں۔
مہتمم جامعہ حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ اپنے بچوں اور متعلقین کو دینی تعلیمی سے آراستہ کرنا بہت محنت مجاہدے کا کام ہے، اور یہ آخرت کے تئیں فکر مندی کی علامت ہے، بچوں کو دینی تعلیم وہی دلائے گا جسے اپنی اور اپنے بچے کی آخرت کی فکر ہوگی، اس لحاظ سے آپ تمام حضرات لائق مبارک باد ہیں، آپ کا بچہ دینی تعلیمی حاصل کرکے اللہ کے دین کا خدمت گار ہوگا تو وہ دین ودنیا میںآپ کی کامیابی کاضامن بنے گا،
مسلمان اسی لیے اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلاتے ہیں کہ وہ آخرت میں ان کے لیے سہارا بنیں، یہ بھی ایک سچائی ہے کہ دین کی بنیاد پر آدمی کا جو اکرام واعزاز ہوتا ہے وہ کسی اور بنیاد پر ناممکن ہے، جو تخت وتاج کا مالک ہوتا ہے وہ جسم پر حکومت کرتا ہے، اور جو دین کا خدمت گار ہوتا ہے وہ دلوں پر حکومت کرتا ہے، انہوں نے بتایا کہ محبت کے فیصلے اللہ کی طرف سے کیے جاتے ہیں، جسے اللہ پسند فرماتا ہے اس کی محبت لوگوں کے دلوں میں بھی ڈال دیتا ہے، دین کے راستے پر چلنے والوں کے لیے دنیا وآخرت میں اعزاز ہے، اس حوالے سے انہوں نے قرآن کریم کی آیتیں اور احادیث مبارکہ پیش کیں، آپ نے بتایا کہ آپ ﷺ نے مدرسہ صفہ قائم کیا اور ا س کو مسجد کی سطح سے تھوڑا اونچا رکھ کر پوری امت کو یہ پیغام دیا کہ عبادت کا درجہ بہت بڑا ہے، مگر علم والے کا درجہ اس سے بھی اونچا ہے۔
انہو ں نے سرپرست حضرات کو تربیت کی اہمیت کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ آج طلبہ کی نگرانی کی بہت سخت ضرورت ہے، ماں باپ بچے کو مدرسے میں ڈال تو دیتے ہیں، مگر توجہ نہیں دیتے، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ طالب علم غلط صحبت میں پڑ کر تعلیم ترک کردیتا ہے، ہندوستان کے عظیم عالم دین حضرت مولانا ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی عظمت شان بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی تربیت کے پیچھے ان کی سعادت مند والدہ کی تربیت اور آہ سحر گاہی کا بڑا ہاتھ رہا،انہوں نے بتایا کہ پڑھنے پڑھانے کا مقصد اللہ والا بننا ہے، معہد ملت میں تربیت پر خاص توجہ دی جارہی ہے، اور یہ کوشش کی جارہی ہے کہ تعلیم کے ساتھ طالب علم کو تربیت سے بھی بھر پور حصہ ملے، ہمارے حصے کا کام ہم لوگ انجام دینے کی پوری کوشش کررہے ہیں، اس میں آپ حضرات کے تعاون کی بھی ہمیں ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ طلبہ کو مغرب کے بعد لازمی بھیجیں تاکہ وہ اپنے اوقات کو قیمتی بنانے کے عادی بنیں، محنت کے بغیر استعداد کا بننا نا ممکن ہے، حفظ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش یہ ہے کہ ہمارا ہر طالب علم مکمل قرآن کریم ایک نشست میں سنائے،
انہوں نے اس بات کو بطور تاکید کہا کہ آپ میں سے جتنے سرپرست اپنے بچوں کو ہاسٹل میں داخل کرسکتے ہیں وہ ضرور کریں، اس طرح ہم لوگ بچے پر بھر پور توجہ دے سکیں گے، نیز بچہ مدرسے کے تربیتی نظام کا حصہ بن کر اچھا آدمی بن سکے گا، نیز مدرسے کے نئے نظام پر بچوں کو عمل کرنے پر آمادہ کریں اور خود بھی اس کی فکر کریں۔
مہتمم جامعہ کے بعد سرپرست حضرات کی جانب سے نمائندگی کرتے ہوئے جناب قاری مختار احمد ملی اور شکیل ابن عبدالسلام صاحب نے اپنے تأثرات پیش کیے اور قیمتی تجاویز اساتذہ وارکان اساتذہ کو دیں، جنہیں توجہ سے سنا گیا اور قابل عمل تجاویزپر عمل کرنے کا عزم کیا گیا، شکیل ابن عبدالسلام صاحب نےسرپرست حضرات کی جانب سے مہتمم جامعہ اور دیگر مؤقر اساتذہ کرام کی خدمت میں شال کا نذرانہ پیش کیا۔
صدر اجلاس مولانا محمد ادریس عقیل ملی قاسمی صاحب نے مہتمم جامعہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس نوعیت کا پہلا پروگرام ہے جو وسیع پیمانے پر منعقد ہوا ہے اور جس میں سرپرست حضرات کی بڑی تعداد شریک ہوئی ہے،
یہ یقینا مہتمم جامعہ کی فکر مندی اور مسلسل محنت کا نتیجہ ہے، انہوں نے سرپرستوں سے وعدہ لیا کہ جو باتیں کہی گئیں ، ان پر عمل کو یقینی بنائیں گے ، انہوں نے طلب علم کی خاطر بعض طلبہ کی قربانیاں بیان کیں اور بتایا کہ سخت ترین حالات میں بھی انہوں نے علم سے اپنا رشتہ جوڑے رکھا اور اپنے آپ کو علم کے جوہر سے آراستہ کیا، ہمیں تو اللہ نے فراخی عطا کی ہے، لہذاہمیں اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت پر خاص طریقے پر دھیان دینا چاہیے، انہوں نے کہا کہ تھوڑے دن محنت کی ضرورت ہے، طلبہ اگر اس نئے نظام کے پابند بن جائیں گے تو اس کے اچھے اثرات ان کی زندگی میں ظاہر ہوں گے، ہم سب اساتذہ مہتمم جامعہ کی کاوشوں کی قدر کرتے ہیں اور جامعہ کی ترقی کے کاموں میں ان کا ساتھ دینے کا وعدہ کرتے ہیں، اس نشست میں اساتذہ معہد میں سے حضرت مولانا اقبال احمد ملی، حضرت مولانا یاسین احمد ملی، مفتی عبداللہ ثاقب ملی، مولانا جنید احمد ملی، مفتی ابو طلحہ ملی وغیرہم شریک رہے،
اسی طرح سرپرست حضرات میں سے تقریبا پونے دو سو افراد نے شرکت فرمائی، مجلس میں شرکت پر سرپرست حضرات نے اپنی خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا اور معہد ملت میں بنائے گئے نئے تعلیمی وتربیتی نظام کے تئیں اپنے تعاون کا یقین دلایا، اور اس بات کی امید ظاہر کی کہ معہد اب نئی تعلیمی بلندیوں سے ہمکنار ہوگا ان شاء اللہ! صدر محترم حضرت مولانا محمد ادریس عقیل ملی قاسمی صاحب کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔
منجانب :شعبہ نشر واشاعت معہد ملت مالیگاؤں