(مالیگاؤں)
یکم مارچ 2023 کو مجھے منشی بابا کی درگاہ کے پاس سے کسی کا فون آیا کہ یہاں ایک کتیا کھجلی سے بے حال ہوئی ہے۔ اس کے لئے آپ کچھ کرو۔ اسی طرح اس جانب سے روز گزرنے والے ہمارے ڈاکٹر فارانی گروپ کے پروفیسر اشفاق قادری سر اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج نے بھی مجھے فون کیا اور اس کو دوا دینے کیلئے کہا۔ اسی طرح مصطفی لالی لال صاحب کو بھی اس ایرئیے کے انکے دوستوں نے اس بارے میں کہا۔
میں وہاں پہنچ کر اسے پہلے کھانا دیا۔ وہ بغیر ڈر خوف کے کھانے لگی مطلب اسے دوا آسانی سے دی جاسکتی ہے۔ اس کی کچھ تصاویر میں نے ڈاکٹر توحید اور انکے فرزند ڈاکٹر عبداللہ کو دکھایا۔ اور انھوں نے اس کیلئے دوا دی 4 مارچ سے اسے دوا کی خوراک دینا شروع کی۔ پہلے دن تو یہ اتنی لاغر تھی کہ اٹھ بھی نہیں رہی تھی۔ اسے شروع میں دوٹائم اور پھر ایک ٹائم روزانہ پابندی سے دوا دی ۔ ۔میرے ساتھ میرے دوست مصطفی لالی لال بھی اکثر آتے رہے۔ ماشاء الله بہت جلد یہ اچھی ہوئی اور اسکے زخم جس پر شروع میں کھپلی پڑی ہوئی تھی صاف ہوئے کھپلی جھر گئی۔ اور زخم بھر کر اب ماشاء الله اسے بال آنا شروع ہوگئے ہیں ۔ یہ اسی جگہ روز مل جاتی ہے اب تو کھانے کیلئے میرا انتظار کرتی ہے۔ گاڑی کی آواز سن کر اٹھ آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکی ایک اور کتیا بچی جسے کھجلی تھی شفاء یاب ہورہی ہے۔
آس پاس کے لوگ بھی قابل مبارک باد ہیں جو مجھے اسکو کھانا دینے سے نہیں روکتے۔۔ ہاں ایک درگاہ کے کے پاس کے گھر میں رہنے والے نے ایک مرتبہ دریافت کیا کہ ڈاکٹر صاحب یہ ابھی تک مری نہیں ۔ میں نے کہا میں وکیل ہوں اسے مارنے کی نہیں اچھے ہونے کی دوا دے رہا ہوں ۔ اس نے تعجب سے پوچھا کہ اسے اچھا کرکے کیا کرونگے۔ میں نے کہا اسے بیچ دونگا۔ اس پر اس نے کہا کیوں مذاق کرتے ہو۔ میں نے دل میں سوچا کہ اگر یہ فروخت ہوتے تو میرے علاوہ بہت لوگ یہ کام کرتے ۔خیر۔۔
الله کا شکر ہیکہ یہ صحتیاب ہورہی ہے۔۔
ویسے کھجلی کی دوا کوئی بھی کسی چیز میں اس کو دے دیتا تو یہ اتنی ابتر حالت میں نا ہوتی مگر ہم ہر چیز میں پہلے اپنا فائدہ دیکھتے ہیں ۔ اور اس جانور سے تو ۔۔خیر میرا ایک پڑوسی مجھ کو آدھی رات کو بول رہا تھا کہ یہ کافروں کا کام ہے تم پڑھے لکھے ہوکر انکو کھانا دیتے ہو۔ ذرا شرم کرو۔ بے شک یہ شرم کی بات تھی مگر میرے لئے نہیں ۔ مجھے اس پڑوسی کی طرح پچاسوں لوگوں کی بات دن بھر سننا پڑتی ہے۔
"تم بھی احسان کرو جیسا اس نے تم پر کیا ہے۔ "
اسی حالت کا ایک کتا بھکو چوک سے آزاد چوک کے درمیان گھومتا ہے۔ مگر اسکے ساتھ مشکل یہ ہیکہ وہ ایک جگہ رک کر نہیں رہتا۔
ان شاء جلد اسکو بھی دوا دی جائے گی۔
آپ سے گزارش ہیکہ گلی محلے کے بچوں سے ان بے زبان جانوروں کو اپاہج ہونے سے بچائیں ۔ ان کو منع کریں ۔ اور بتائیں کے رمضان کتا مارنے کیلئے نہیں آتا۔
الله ہم کو دین کی سمجھ دے۔
آمین ثم آمین