کارنجہ لاڈ ۔ ایان خان ، روبوٹکس ٹیکنوکریٹ کا ابھرتا ستارہ اشکبار آنکھوں سے رخصت ایان کے جنازے میں امڈ آیا انسانوں کا سمندر، ہزاروں نے ادا کی نمازِ جنازہ
Author -
personحاجی شاھد انجم
ستمبر 09, 2025
0
share
کھام گاؤں(واثق نوید) علاقہ برار (امراوتی ڈیویژن) کے کارنجہ لارڈ کا ہونہار سپوت اور روبوٹکس و مصنوعی ذہانت کے میدان میں ابھرتا ہوا ستارہ ایان ایوب خان اب ہمارے درمیان نہیں رہا۔
محض 23 برس کی عمر میں ایان کی اچانک جدائی نے نہ صرف خاندان اور شہر بلکہ پورے ملک کو غم میں ڈوبا دیا ہے۔
ایان خان برطانیہ کے شہر ایڈنبرا کی مشہور ہیریٹ یونیورسٹی میں ایم ایس سی روبوٹکس کے طالبِ علم تھے۔ ذہانت، تحقیق اور غیر معمولی صلاحیتوں کے باعث وہ اپنے پروفیسرز اور ہم جماعتوں کے درمیان نمایاں مقام رکھتے تھے۔ نیشنل انڈین اسٹوڈنٹس اینڈ ایکس-آلمنائی یونین (NISAU) نے انہیں "ایک روشن دماغ اور مستقبل کا تابناک سائنس داں" قرار دیتے ہوئے ان کی موت کو عظیم خسارہ بتایا۔ 25 اگست کو ایڈنبرا کے قریب ہارلاؤ جھیل میں تیراکی کے دوران ایان ایک المناک حادثے کا شکار ہو گئے۔ ریسکیو ٹیموں کی کوششوں کے بعد اگلے روز ان کی لاش برآمد ہوئی۔ اس خبر نے بھارت میں ان کے اہلِ خانہ اور شہر کے لوگوں کو شدید صدمے سے دوچار کر دیا۔ اہم قانونی پیچیدگیوں کے باعث میت کو بھارت لانے میں وقت لگا، تاہم اس دوران مرکزی وزیر نتین گڈکری، ایم ایل اے سائی تائی ڈھاکے، بی جے پی رہنما دیوورت ڈھاکے، وزیراعلیٰ کے پرائیویٹ سکریٹری امول پاٹنکر اور اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما محمد یوسف پنجانی سمیت کئی عوامی نمائندوں نے وزارتِ خارجہ سے رابطہ کر کے اہم کردار ادا کیا۔ اتوار کی صبح 2 بج کر 40 منٹ پر قطر کی پرواز کے ذریعے ایان کی میت ناگپور پہنچی، جہاں سے ایمبولینس کے ذریعے اسے کارنجہ لایا گیا۔ صبح سویرے ہی ہندو مسلم شہریوں کا ہجوم آخری دیدار کے لیے امڈ آیا۔ صبح 10 بجے دارواہ روڈ کے مسلم قبرستان کے میدان میں ہزاروں افراد نے نمازِ جنازہ ادا کی اور بعد ازاں تدفین عمل میں آئی۔ ایان کے آخری سفر میں امراؤتی، اکولہ، ناگپور اور چندرپور سمیت مختلف شہروں سے ان کے دوست اور ہم جماعت شریک ہوئے۔ رکنِ پارلیمنٹ سنجے دیشمکھ، شام دیشمکھ، اے آئی ایم آئی ایم کے صوبائی نائب صدر محمد یوسف پنجانی، واحد شیخ اور کئی سیاسی و سماجی نمائندے بھی موجود تھے۔ رکنِ پارلیمنٹ سنجے دیشمکھ نے کہا کہ“ایان جیسی غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل طالبِ علم کی موت نہ صرف خاندان اور شہر بلکہ پورے ملک کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ وہ مستقبل کا ایک شاندار روبوٹکس ٹیکنوکریٹ بن سکتا تھا۔” ایان خان کی اچانک موت نے تعلیمی اور سائنسی دنیا کو ایک روشن دماغ سے محروم کر دیا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا کرے۔( آمین)