تقبل اللہ مناو منکم
عالم اسلام کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے کو عید سعید کی پر خلوص مبارکباد۔
میں جب آتی ہوں تو چھا جاتی ہوں۔بچے،جوان،بزرگ،مرد،خواتین ہر کوئی میرا دیوانہ ہے۔ہر کوئی میرا بے چینی سے انتظار کرتا ہے۔
میرے آنے کی خوشی میں پوری دنیا جھوم اٹھتی۔لوگ میری آمد کی تیاریاں مہینوں پہلے سے کرتے ہیں۔میری آمد پر میرے اپنے اس قدر خوش ہوتے ہیں کہ سجدۂ شکر بجالاتے ہیں۔
میں بھی ان کے لئے اپنے ساتھ انعام کی خوش خبری لے کر آتی ہوں جسے سن کر ہر کوئی مسرور ہوجاتا ہے۔میرے استقبال کے لئے کیا امیر کیا غریب سب لوگ نئے کپڑے،پہنتے ہیں،نئے جوتے چپل پہنتے ہیں۔مجھ سے ملنے کے لیے غسل کرتے ہیں،عطر لگاتے ہیں،سرمہ لگاتے ہیں،سر ٹوپیاں سجاتے ہیں،لڑکیاں سولہ سنگھار کرتی ہیں۔بزرگ خوشی میں بچوں کو خوشحالی تقسیمِ کرتے ہیں۔
میرے آنے پر لوگ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں، مبارکباد دیتے ہیں۔ہر طرف خوشی ہی خوشی ہوتی ہے۔لوگ میری آمد پر جشن مناتے ہیں۔سوئیاں اور شیر خرما پکاتے ہیں۔لوگ طرح طرح کے پکوان بناتے ہیں۔
میری آمد کا انتظار ساری دنیا کو ہوتا ہے۔میری آمد سے پوری دنیا کی معیشت میں تیزی پیدا ہوجاتی ہے،اپنے پرائے سب خوس ہوجاتے ہیں۔اسی لئے میری آمد کا انتظار میرے اپنوں کے ساتھ ساتھ غیروں کو بھی شدت سے ہوتا ہے۔
میرے جانے کے بعد سارے عالم میں ایک سکون طاری ہو جاتا ہے اور پھر لوگ سال بھر میرے انتظار میں گذارتے ہیں۔
میرے کچھ نادان دوست بھی ہیں جو میری آمد کی خوشی میں بے قابو ہوجاتے ہیں۔بے راہ روی اختیار کرتے ہیں۔دورسروں کی پریشانی کا سبب بنتے ہیں۔تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہیں،ندی اور سمندر کی سیر کے دوران حد سےتجاوز کرتے ہوئے اپنی جان جوکھم میں ڈالتے ہیں۔من مانے طریقے سے خوشیاں مناتے ہیں،۔
یہ مجھے بالکل پسند نہیں۔ میں اپنے ساتھ خوشی منانے کا طریقہ بھی لاتی ہوں۔میری آپ سے گذارش ہے کہ من مانے طریقے سے خوشی مناکر،حد تجاوز کر کے خوشی نہ منائیں اور مجھے شرمندہ نہ کریں۔
میں آپ کے ساتھ ہوں۔اگلے برس آپ سے پھر ملاقات ہوگی۔تب تک آپ خود کا خیال رکھیں۔۔۔خوش رہیں۔۔۔ آباد رہیں۔
یار زندہ صحبت باقی۔۔۔
الوداع۔۔۔
ختم شد۔