اپنے بچوں ,نوجوانوں اور معمر لوگوں کو موبائل کی لت سے بچانے کی کوشش میں ڈومبیولی کے برادرانِ وطن کو ایک نئ ترکیب سوجھی, انھوں نے "مفت کتاب میلہ " لگایا, اس کتاب میلے کا اہتمام " پائی فرینڈس لائبریری " جیسے ادارے نے کیا تھا اور میلے کو " Book Street " سے موسوم کیا اور ڈومبیولی کے پھڑکے روڈ پر کارپوریشن سے اجازت لے کر روڈ کا بڑا حصّہ بند کر دیا تھا۔
اور پورے راستے پر دریاں بِچھا کر اس پر کتابیں پھیلا دی تھیں , اس میلے میں شامل ہونے والے ہر فرد کو ایک کتاب مفت مل رہی تھی , یہ میلہ چونکہ روڈ بلاک کرکےکیا گیا تھا اس لیۓ انہیں یہ سڑک صرف 5 گھنٹے استعمال کرنے کی اجازت ملی تھی اور اس طرح یہ میلہ اتوار 23 اپریل کی صبح پانچ بجے سے دس بجے تک کے لیۓ لگایا گیا تھا ؛ ( توجہ طلب بات یہ ہے کہ ڈومبیولی جہاں کُلّی طور پر غیر مسلم آباد ہیں وہاں یہ میلہ لگتا ہے اور اس میں شامل ہونے والے صبح پانچ بجے حاضر ہوتے ہیں ,
افسوس صد افسوس ہمارے محلے کی مساجد فجر میں ویران رہتی ہیں ) مَیں صبح ساڑھے آٹھ بجے (نواح ممبئی ڈومبیولی کے) پھڑکے روڈ پہنچا اور مجھے داخلے کا جو ٹکٹ ملا اس کا نمبر تھا 3801 یعنی مجھ سے پہلے 3800 افراد میلے میں شرکت کر چکے تھے, سوچنے کی بات یہ ہے کہ میلے میں ( محدود تعداد ہی میں سہی ) اردو کتابیں بھی شامل تھیں , داخلے کے بعدمَیں نے یہ دیکھا کہ قطار میں اب بھی دوسَو سے ذائد شائقینِ کتب کھڑے ہوکر اپنے داخلے کا انتظار کر رہے ہیں,کیا ہماری قوم اہلِ کتاب ہونے کی مدعی ہے اس کے افراد اس طرح کتاب کے بارے کچھ سوچینگے ؟!!
سورہ الرعد کی آیت نمبر 11 میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ؛
ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ ؕ -
اللہ کسی قوم کے حال کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی ۔
( سورہ الرعد آیت نمبر 11 )
( ترجمہ: مولانا ابوالاعلیٰ مودودی علیہ رحمہ )
وہاں سے جو کتاب میں لے کر آیا وہ ہے ؛ گجراتی شاعر "مائل پالدھوی"* کا اردو شعری مجموعہ " مٹی کی خوشبو"چونکہ پہلے میں نے مراٹھی کتاب اندھ شردھا (اندھی عقیدت) پسند کی تھی لیکن جب لوکمانیہ تلک پر لکھی ہوئی کتاب " آمچے شردھا استھان "ملی تو اس نے میری توجہ کا دامن پکڑ لیا چند قدم کے فاصلے پر جب مَیں نے " مِٹّی کی خوشبو" کو دیکھا تو "مٹی کی خوشبو"
یعنی اردو کی خوشبو نے مجھے کھینچ لیا اور میں یہ شعری مجموعہ لے آیا !
نہ سمجھو بے اثر مٹی کی خوشبو
کرے گی دل میں گھر مٹی کی خوشبو
سعود عثمانی نے جیسے صحیح کہا ہے : کاغذ کی یہ مہک یہ نشہ, روٹھنےکو ہے
یہ آخری صدی ہے , کتابوں سے عشق کی