الحمدللہ ہم مسلمان ہیں... قانون خدا ورسول کے پابند ہیں.. آزادانہ اپنی مرضی کی زندگی تعیش پسند، من مانی کے ساتھ بسر کرنی کی ہمیں اجازت نہیں ہے... ایسے ہی بے وجہ وقت گزاری وقت کی بربادی، فضولیات ولغویات اور لہو ولعب، کھیل تماشے میں لگے رہنے کی بھی ہمیں اسلام اجازت نہیں دیتا..رب نے جو قیمتی زندگی عطا کی ہے ہر ہر لمحہ کا حساب رب کے سامنے دینا ہوگا... تین کھیل کے علاوہ کسی اور کھیل کی شرعا اجازت نہیں وہ بھی بنا کسی شرط کے..
شرع میں صرف تین کھیل کے علاوہ تمام کھیل کو جسے صرف بطور کھیل کھیلا یا دیکھا جائے ناجائز و حرام ہے ، درج ذیل حدیث کی بنا پر..
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا : مسلمان کے لئے ہرکھیل حرام ہے سوائے تین کے (یعنی مسلمان کے لئے سوائے تین کے باقی ہر کھیل حرام اور ممنوع ہے اور جو تین کھیل مباح ہیں وہ یہ ہیں
خاوند کا اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا دل لگی کرنا
اپنے گھوڑے سے کھیلنا اس کی تربیت اور سکھلائی کرنا اور
اپنی کمان سے تیر اندازی کرنا اھ
اسی حدیث کی روشنی میں دورحاضر کے تمام کھیل (کرکٹ،فٹ بال، ہاکی وغیرہ) کے تعلق سے حضرت علامہ مولانا مفتی عبد المنان صاحب علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے... کھیل کی غرض سے جو افعال کیے جائیں شریعت میں حرام و ناجائز ہیں، بالخصوص آج کل کا کرکٹ کا کھیل جو بے شمار برائیوں کا ذریعہ ہے، اس کھیل کے عادیوں کے پیچھے نماز ضرور مکروہ ہے، چاہے کھیلنے والے ہوں یا دیکھنے والے ہوں.
(فتاویٰ بحر العلوم ،جلد پنجم، صفحہ 579)
ہاں کشتی کھیلنے کے متعلق علماء کرام فرماتے ہیں کہ اگر صرف کھیل کود کی غرض سے نہ کھیلے بلکہ اس نیت سے کہ اس کے ذریعے طاقت و قوت میں اضافہ ہو اور مخالفین اسلام سے مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہو تو جائز ہے، جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے
فی الجواھر قد جاء الا ثر فی رخصتہ المصارعۃ لتحصیل القدرۃ علی المقاتلۃ دون التلھّی فانہ مکروہ اھ
فتاوٰی شامی میں الجواہر کے حوالہ سے ہے کہ حدیث میں باہم کشتی کرنے کی اجازت موجود ہے یعنی جنگ وجہاد کے لئے قوت حاصل کرنے کے لیے نہ کہ کھیل کود کے لیے کیونکہ محض کھیل کود تو مکروہ ہے..
نیز اسی کے آگے در مختار کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں
وفی الدر المختار، المصارعۃ لیست ببدعۃ الا للتلھی فتکرہ
درمختار میں ہے کہ باہم کشتی کرنا بدعت نہیں مگر یہ کہ محض کھیل کود کے لئے نہ.
(الدرالمختار ،کتاب الحظر والاباحۃ فصل فی البیع، مطبع مجتبائی دہلی،2/ 249)
(فتاویٰ رضویہ ،کتاب الحظر ،جلد 23،صفحہ نمبر 279)
کھیل کے سلسلے میں شریعت کے بنیادی اصول یہ ہیں (١)جن کھیلوں کی احادیث و آثار میں ممانعت آگئی ہے وہ ناجائز ہیں جیسے نرد ،شطرنج کبوتر بازی اور جانوروں کو لڑانا (٢) جو کھیل کسی حرام و معصیت پر مشتمل ہوں وہ ا س معصیت یا حرام کی وجہ سے ناجائز ہوں گے (٣) جو کھیل فرائض اور حقوق واجبہ سے غافل کرنے والے ہوں وہ بھی ناجائز ہیں (٤)جس کھیل کا کوئی مقصد نہ ہو بلا مقصد محض وقت گزاری کے لیے کھیلا جائے وہ بھی ناجائز ہوگا کیوں کہ یہ اپنی زندگی کے قیمتی لمحات کو ایک لغو کام میں ضائع کرنا ہے...
بعد درس قرآن کئی نوجوانوں نے راقم سے ملاقات کی اور ڈریم الیون گیم کی تفصیلات بتائیں اور حکم شرع پوچھا اور یہ بھی کہا کہ آپ اخبارات میں بھی دیں... انھوں نے بتایا کہ ایپ لوڈ کرنے کے بعد کچھ رقم فیس کے طور پر دی جاتی ہے اور پھر ٹیم بنا کر یہ گیم کھیلا جاتا ہے... اور خواب انعامات میں کروڑوں کے ...
💸 *₹45 FREE Cash* added to your wallet 💸
*TATA IPL is Back!!* 🏏
🏏 Join *Chennai vs Bengaluru* Mega contest
🔥 1st Prize : *₹2 Crore + SUV*
🔥 2nd Prize : *₹10 Lakhs + SUV*
🚘 Top 10 Ranks win 10 SUVs everyday
_Free Cash expires soon!_🚨
-Team My11Circle
اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ یہ صورت چوں کہ جوئے اور قمار کی ہے.. اس لیے اس طرح رقم لگا کر مقابلہ میں داخل ہو کر پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔اس طرح کے گیمس کو لوڈ کرنا کھیلنا اور پیسہ لگانا ناجائز وحرام ہے.. یہ مکمل جوا ہی ہے. اور جوا قرآن وحدیث سے حرام ہے..اور ان ایپس سے جیتے گئے پیسوں کا استعمال بھی ناجائز وحرام ہے.. واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
گیم کو لہو ولعب کے طور پر ہی کھیلا جاتا ہے.. لہو و لعب کے طور پر کھیلنا چاہے موبائل یا کمپیوٹر پر ہو یا اس کےعلاوہ، بہرحال ممنوع ہے کہ اسلام لہو و لعب میں مشغول ہو کر وقت برباد کرنے کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔ نیز موبائل وغیرہ پر کھیلے جانے والے گیمز میں عموماً غیر شرعی چیزیں جیسے میوز ک، بے پردگی وغیرہ بھی ہوتی ہے جوکہ ناجائز ہے بلکہ بعض گیمز ایسے ہیں جن میں معاذاللہ اسلامی شعائر وغیرہ کی بے ادبی کا پہلو بھی موجود ہوتا ہے، ایسے گیمز کا حکم اور سخت ہے۔ لہٰذا بپ جی، لوڈو، ڈریم الیون اور اس طرح کے گیمس کھیلنا، جائز نہیں۔
قوم مسلم کے جوانوں کی اکثریت انھیں بلاؤں میں مبتلا ہے نماز، روزہ، تراویح، ذکر ودعا سے کوئی تعلق نہیں.... ذرا سوچیں پوری دنیا ہمارے خلاف متحد ہو چکی ہے اور ہم جان بوجھ کر سستی میں پڑے ہیں... فلسطین کے بچے بچے بھوک سے تڑپ تڑپ کر جان دیے رہے ہیں اور ہم گیم میں حلال کمائی برباد کر رہے ہیں .... کیا مسلمان ایسے ہی ہوتے ہیں؟؟؟ ... ڈرو اللہ سے... اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے.. جب پکڑ میں آجائیں گے (اللہ نہ کرے) تو بستر پر ایڑیاں رگڑتے رہ جائیں گے موت کی تمنا کریں اور موت دنیا کےلئے عبرت بن جائیں گی...رمضان المبارک جیسے مقدس ایام میں بھی ہم کرکٹ ٹیم بنانے اور حرام کاری میں لگے ہیں.. الامان والحفیظ یہود و نصاری کے دیئے ہوئے خوبصورت دھوکہ میں ہم آ گئے ہیں...
کرکٹ کا منحوس سایہ ہمارے مسلم نوجوانوں پر کچھ اس طرح پڑا کہ فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ رمضان جیسے مقدس ماہ میں تراویح کی نماز میں صفوں کے پیچھے بیٹھ کر موبائل کے اسکرین کے ذریعہ باضابطہ کرکٹ کا میچ دیکھا جارہا ہے، یہ قوم مسلم زوال کا شکار اور پوری دنیا میں رسوا ایسے ہی نہیں ہورہی ہے، اس کے پیچھے اپنی اسلامی شناخت کو بھول کر کرکٹ جیسے بیکار اور منحوس کھیل کے پیچھے اپنے وقت کو برباد کرنے کے ذریعہ ہورہی ہے، ایسا بلکل نہیں ہے کہ اس قوم کے زوال میں صرف یہی ایک محرک ہے بلکہ اور بھی کئی محرکات اور اسباب ہیں.
کرکٹ کے شائقین ان نوجوانوں کی حالت کے ذمہ دار کون ہیں؟ کس نے انہیں اسمارٹ موبائل دیا اور اس میں نیٹ کا خرچ کون دے رہا ہے؟ مسجد جیسے مقدس مقام پر باپ سجدے میں اور بیٹا موبائل میں، آخر اس گمراہی کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ تربیت کا یہ غیر منطقی انداز پہلے کے لوگوں میں کبھی نہ تھا، حالانکہ اس دور میں بھی لہو لعب کی چیزیں موجود تھیں، لیکن وہ لوگ آج کے لوگوں کی طرح ڈھیٹ نہ تھے کہ خود تو سجدے میں اور اولاد لہو و لعب میں.
رمضان جیسے مقدس ماہ میں بھی اگر کرکٹ کا منحوس سایہ سر سے نہیں اتر رہا ہے تو سمجھ لیجئے کہ اس قوم کے زوال کی تاریخ کتنی طویل ہونے والی ہے، کل قیامت کے دن یہی بگڑے ہوئے نوجوان اپنے والدین اور سرپرستوں کے لئے مصیبت کا سامان بننے والے ہیں، موبائل پر قرآن پڑھنے، سننے اور دینی تقاریر سننے کے بجائے کرکٹ دیکھنے والے نوجوانوں کا مستقبل کیسا ہوگا اور اپنی قوم کے لئے کس قدر نقصان اور فائدہ مند ثابت ہوں گے خود ہی اندازہ لگاسکتے ہیں، اسے کھیلنے والے چاہے کتنے شریف اور صوم و صلاۃ کے پابند کیوں نہ ہوں لیکن اپنی قوم میں کرکٹ کا جنون پیدا کرکے خود اپنی قوم کے نوجوانوں کو بے دین اور ان کا مستقبل تاریک بنارہے ہیں.
شہر کے باہر کرکٹ اسٹیڈیم میں پوری رات کھڑے کھڑے دوڑ بھاگ کر گزارنے والے نوجوان تراویح میں بہانے بازی کرتے ہیں.. ہزاروں روپیہ ایک رات کی فیس اسٹیڈیم کی ادا کی جارہی ہے... یاد رکھیں مہذب انداز میں بھی حرام کام حرام ہی ہوتا ہے.. لینے دینے والا دونوں گناہ گار....
razamarkazi@gmail.com