ملکاپور ، اردو گرلز ہائی اسکول و جونیئر کالج میں مرحوم شفاعت اللہ خان سحر ایوارڈ کی تقسیم
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 09, 2025
0
share
کھام گاؤں (واثق نوید) اردو گرلز ہائی اسکول و جونیئر کالج مَلّی کپّور میں 6 دسمبر 2025 کو ایک پُروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں مرحوم شفاعت اللہ خان سحر کی یاد میں جاری کیش ایوارڈ تقسیم کیا گیا۔
یہ انعام ہر سال اُن طالبات کو دیا جاتا ہے جو دسویں اور بارہویں جماعت کے بورڈ امتحانات میں اردو مضمون میں اسکول ٹوپر رہتی ہیں۔ مرحوم کی صاحبزادی غازیہ آفتاب نے یہ سلسلہ چار سال قبل اپنے والد کی اردو دوستی کو زندہ رکھنے کے لیے ان کے آبائی شہر ملکاپور میں شروع کیا تھا، تاکہ نئی نسل میں اردو سے محبت اور محنت کا جذبہ بیدار رہے۔
تقریب کا آغاز بارہویں جماعت کی طالبہ مہرین انم سیف اللہ خان کی دلنشین تلاوتِ قرآن سے ہوا۔ اس کے بعد جماعت گیارہویں کی عائشہ صدیقہ اصف خان نے اردو زبان کی تعریف میں خوبصورت نظم پیش کی، جب کہ ریحا فردوس سلیم خان نے اردو زبان کی عظمت، اس کے علمی و تہذیبی ورثے اور موجودہ دور میں اس کے ساتھ ہونے والے ناانصافی کے پہلوؤں پر مدلل انداز میں روشنی ڈالی۔ نویں جماعت کی طالبات اُم ایمن اور اقراء فاطمہ نے اردو زبان سے متعلق ایک دلکش گیت پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا۔ مہمانِ خصوصی غازیہ آفتاب نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ان کے والد مرحوم شفاعت اللہ خان سحر کو اردو زبان سے خاص انس و عقیدت تھا۔ وہ خود اردو کتابوں کے شیدائی تھے اور اپنے تمام بچوں کو بھی اردو میڈیم میں ہی تعلیم دلوائی۔ اسی محبت کو برقرار رکھنے اور نئی نسل میں اردو کے لیے احترام پیدا کرنے کی خاطر انہوں نے یہ ایوارڈ قائم کیا، جو ہر سال اسکول کی ہونہار طالبات کو اُن کی محنت کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ مارچ 2025 کے بورڈ امتحانات میں اردو مضمون میں سب سے زیادہ (اور یکساں) نمبر حاصل کرنے والی طالبات کو اس موقع پر کیش ایوارڈ سے نوازا گیا۔ دسویں جماعت میں تنظیم کشف محمد عرفان اور نشراء زرّین محمد جاوید جبکہ بارہویں جماعت میں مہک عربیہ شیخ عقیل اور ماحین ارم امجد خان اس اعزاز کی مستحق قرار پائیں۔ غازیہ آفتاب نے ان تمام طالبات کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کے روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ پروگرام کے اختتام پر پرنسپل محمد ذاکر سر نے اپنے خطاب میں مرحوم شفاعت اللہ خان سحر کی اردو دوستی، ان کی علمی وابستگی اور زبانِ اردو کے فروغ کے لیے ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد اردو نے جن حالات کا سامنا کیا اور جس طرح یہ چند ریاستوں تک محدود ہوکر رہ گئی، وہ اردو خواں طبقے کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ انہوں نے طالبات کو نصیحت کی کہ وہ اپنی تہذیبی شناخت اور علمی ورثے کے تحفظ کے لیے اردو زبان میں مہارت پیدا کریں، روزمرہ گفتگو اور موبائل پیغامات میں اردو رسم الخط کا استعمال بڑھائیں تاکہ اردو کا وجود مضبوط ہو۔ نظامت کی ذمہ داری مہک شیخ قیوم اور مہک سید فیروز نے نہایت خوبصورتی سے نبھائی، جبکہ اظہارِ تشکر کے ساتھ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر مرحوم شفاعت اللہ خان سحر کی دیگر صاحبزادیاں لائکہ شاداب اور عطیہ نایاب بھی بطورِ خاص موجود تھیں۔