مہرون جلگاؤں میں المناک سانحہ! "ہائی ٹینشن کرنٹ نے چھین لی تیسری معصوم جان بھی "نائب امام مولانا صابر رضا، کم سن بیٹی اور بھانجی کی یکے بعد دیگرے تدفین" عوام کا سوال .."کیا ہم لاشیں ہی دھوتے رہیں گے؟" "محکمۂ بجلی کے خلاف شدید احتجاج، قانونی کارروائی کے اشارے".
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 06, 2025
0
share
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) مسلم اکثریتی اور گنجان آبادی والے علاقے مہرون میں پیش آنے والا ہائی ٹینشن کرنٹ کا ہولناک حادثہ آج ایک اور دل خراش موڑ لے گیا۔
کل دو قیمتی جانیں لقمۂ اجل بن چکی تھیں، اور آج صبح فاطمہ عظیم پٹھان نائب امام مولانا مرحوم صابر رضا برکاتی کی بھانجی بھی زندگی و موت کی کشمکش ہار کر خالقِ حقیقی سے جا ملی۔ وقتِ وفات: صبح 12:30 بجے۔ یہ اطلاع شہر بھر میں بجلی کی طرح دوڑ گئی اور فضا سوگوار، دل افسردہ اور علاقے میں غم و غصے کی شدت دوچند ہوگئی۔ عوام کا غم ایک سوال میں ڈھل گیا:"ہم کب تک جنازے اٹھاتے رہیں گے؟ کیا زندگی کی قیمت صرف وعدے ہیں؟" تدفین ۔۔غم، آنسو اور ہزاروں سوگواروں کی سسکیاں،گزشتہ شب نائب امام مولانا صابر رضا برکاتی اور ان کی کم سن بیٹی کی تدفین ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں رات دس بجے عمل میں آئی۔ آج تیسری شہادت نے مہرون کو ایک بار پھر سوگ کی تاریکی میں ڈبو دیا علاقہ ایک ایسے خاندان سے محروم ہوگیا جو قرآن کے نور، تعلیم کی شمع اور اصلاحِ امت کی ذمہ داری کو سینے سے لگائے ہوئے تھا۔ عوامی غصہ اور نمائندگان کی سخت برہمی۔ حادثے کے بعد علاقے کے سماجی و سیاسی کارکنان ۔۔۔فاروق شیخ، سابق کارپوریٹر ریاض باغبان، شیخ یوسف، مختار شاہ، اقبال وزیر وغیرہ نے محکمۂ بجلی کے افسران کو بلاکر سخت مؤقف اختیار کیا۔ مطالبات: مرحومین کے خاندانوں کو فوری معاوضہ۔ ہائی ٹینشن تاروں کی فوری درستگی و تبدیلی۔مستقل حفاظتی نظام، ماضی کے وعدوں کی تحریری تکمیل۔ محکمے نے فوری طور پر 20-20 ہزار روپے امداد اور 4 لاکھ روپے فی کس دو ماہ کے اندر دینے کی یقین دہانی کی۔ ساتھ ہی پیر 8 دسمبر سے ہائی ٹینشن تاروں کے کام شروع کرنے کا تحریری وعدہ بھی کیا۔ فاروق شیخ کی سخت تنبیہ۔ "اگر 8 دسمبر سے کام شروع نہ ہوا تو عوام احتجاج پر مجبور ہوگی! ہم نیشنل ہائی وے جام کریں گے!" انہوں نے مزید کہا کہ وہ معاملے کو ہائی کورٹ تک لے جا رہے ہیں۔ سنہ 2017 کی یاد دہانی....وعدے جو کبھی پورے نہ ہوئے! یہ پہلا حادثہ نہیں۔ 2017 میں بھی اسی مقام پر ہائی ٹینشن تار گرنے سے دو نوجوان رکشہ ڈرائیور۔۔ عمران خان اور عمران شیخ جاں بحق ہوئے تھے۔ اس وقت بھی یہی وعدے کیے گئے… اور آج… تاریخ پھر خون سے رقم ہوئی۔ علاقے کے بنیادی مسائل قیادت خاموش کیوں؟ نہ درست راستے، نہ بروقت صفائی، نہ عوامی گارڈن،نہ شادی خانہ۔پورے شہر کی سڑکیں تعمیر ہوگئیں مگر مہرون آج بھی گڑھوں کی بستی۔یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب عوام آج شدت سے چاہتی ہے۔ علاقہ کے ایم ایل اے راجو ماما بھولے نے مولانا صابر رضا کے اہل خانہ کو ایک لاکھ روپیہ کی امداد کا اعلان ان کے نمایندے پرشانت بھاؤ نے کیا ۔