عید میلادالنبی ﷺ اور یوم اساتذہ کے دن لرزہ خیز سانحہ چھ سالہ معصوم عبدالحنان کی جلی ہوئی لاش برآمد. بیاول سمیت ضلع سوگوار
Author -
personحاجی شاھد انجم
ستمبر 06, 2025
0
share
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) جب پوری دنیا میں جشنِ عید میلادالنبی ﷺ کی خوشیاں منائی جا رہی تھیں، ملک بھر میں اساتذہ کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا تھا، انہی مبارک لمحات میں جلگاؤں ضلع کے بیاول علاقے میں ایک ایسا ہولناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جس نے پوری انسانیت کو شرمسار کر دیا۔ شہر کے بابوجی پورہ علاقے کے رہائشی ماجد خان معلم ضلع پریشد جلگاؤں کا چھ سالہ معصوم بیٹا عبدالحنان خان بروز جمعہ 5 ستمبر کی دوپہر اچانک لاپتہ ہوگیا۔ اہل خانہ نے ہر جگہ تلاش کی، چونکہ دن ہفتہ واری بازار اور عید میلادالنبی ﷺ کے جلوس کا بھی تھا، اہل خانہ کو گمان ہوا کہ شاید بچہ کہیں محفلِ میلاد یا جلوس میں ہوگا۔ مگر وقت گزرتا گیا اور والدین کی بے چینی بڑھتی رہی۔ بالآخر رات بھر کی اضطرابی کیفیت کے بعد دوسرے روز بسم اللہ دستگیر خلیفہ کے مکان کی دوسری منزل کے بند کمرے سے ایک تعفن اٹھنے پر جب دروازہ کھولا گیا تو منظر ایسا تھا کہ دیکھنے والوں کی روح کانپ اٹھی. چھ سالہ عبدالحنان کی لاش جلی ہوئی حالت میں برآمد ہوئی۔ یہ اطلاع جنگل کی آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی۔ ایک طرف عید میلادالنبی ﷺ کی خوشیاں تھیں تو دوسری طرف اس سانحے نے پورے ماحول کو غم میں بدل دیا۔ والدین پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ اہلِ علاقہ غصے سے بے قابو ہوگئے اور مبینہ ملزم کی دکان پر پتھراو کیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ افسران، فارنسک یونٹ، کرائم برانچ اور تفتیشی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے سرکاری اسپتال روانہ کیا گیا۔ ابتدائی طور پر پولیس نے اسے حادثہ قرار دینے کی کوشش کی، لیکن لاش کی حالت اور کمرے میں جلنے کے شواہد نے معاملے کو مشکوک بنا دیا۔ پولیس نے ایک پڑوسی کو حراست میں لے لیا ہے اور گہرائی سے تحقیقات جاری ہیں۔ اس اندوہناک واقعے نے پورے جلگاؤں ضلع کو لرزا کر رکھ دیا ہے۔ شہری سراپا احتجاج ہیں اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ احتجاج کو دیکھتے ہوئے پولیس نے بڑی تعداد میں نفری تعینات کی۔ موقع پر سب ڈویژنل پولیس آفیسر، شہر پولیس انسپکٹر، کرائم برانچ کی ٹیم، مقامی پولیس اسٹاف اور معزز شہری بڑی تعداد میں موجود رہے۔ یہ قتل کیوں ہوا، کس نے کیا اور معصوم عبدالحنان کو اس سفاکانہ انجام تک کس نے پہنچایا؟ یہ سوالات اب بھی تشنہ ہیں۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ جشنِ ولادتِ مصطفی ﷺ اور یومِ اساتذہ کے موقع پر پیش آنے والے اس دل خراش سانحے نے ہر حساس دل کو غمگین اور ہر آنکھ کو اشکبار کر دیا ہے۔