دولت اللہ کی خوشنودی کی دلیل نہیں": مولانا شاکر نوری نے اللہ کی ناراضگی کی 10 نشانیاں بیان کیں۔
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 13, 2025
0
share
ممبئی – 13 دسمبر 2025 – سنی اجتماع کے دوسرے دن، مولانا شاکر نوری نے مسلمانوں کی اصلاح کرتے ہوئے فرمایا کہ آج کا انسان دولت کو کامیابی سمجھ بیٹھا ہے، جبکہ حقیقی کامیابی اللہ کی رضا ہے۔
خطاب کا پس منظر:
مولانا نے فرمایا: "انسان کے لیے سب سے خوشی کی بات یہ ہے کہ اللہ اس سے ناراض نہ ہو۔ لیکن آج کا انسان دنیا کی محبت میں یہ سمجھتا ہے کہ اگر اس کے پاس دنیا کا مال و دولت اور سب کچھ ہے تو اللہ اس سے ناراض نہیں ہے۔"
آپ نے فرمایا کہ آئیے سمجھتے ہیں کہ کہیں اللہ ہم سے ناراض تو نہیں؟ اس کے لیے آپ نے 10 نشانیوں کا ذکر کیا اور ہر شخص کو اپنا جائزہ لینے کی دعوت دی۔
اللہ کی ناراضگی کی 10 نشانیاں:
* دل کا سخت ہونا: جب قرآن و حدیث سن کر بھی دل پر اثر نہ ہو۔ یاد رکھیں مومن کا دل نرم ہوتا ہے، سخت دل اللہ کو پسند نہیں۔
* گناہوں کو معمولی سمجھنا: حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مومن گناہ کو پہاڑ کی طرح سمجھتا ہے کہ کہیں اس پر گر نہ جائے، جبکہ منافق گناہ کو ناک پر بیٹھی مکھی کی طرح سمجھتا ہے۔ گناہ کے بعد سکون محسوس کرنا اور توبہ نہ کرنا اللہ کی ناراضگی کی علامت ہے۔
* نماز میں سستی: جب نماز بوجھ لگنے لگے، سستی سے ادا کی جائے یا چھوڑ دی جائے۔
* دعا کا شوق نہ ہونا: جب انسان دعا مانگنے سے محروم ہو جائے یا اس کا دل دعا کے لیے نہ مائل ہو۔
* برکت کا اٹھ جانا: رزق میں کمی اور دل میں بے چینی کا پیدا ہونا۔ قرآن میں ہے کہ جو اللہ کے ذکر سے منہ موڑتا ہے اس کی معیشت تنگ کر دی جاتی ہے۔
* برے لوگوں کی صحبت: انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ اگر کسی کو برے لوگوں کی محفل میں اور گناہ کے ماحول میں خوشی محسوس ہو تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
* نیکیوں سے دوری: جب دل نیکی پر آمادہ نہ ہو۔ تلاوت کا دل نہ چاہے، صدقہ و خیرات میں ٹال مٹول ہو اور دنیا کی حرص بڑھ جائے۔ 8. گناہوں پر خوش ہونا:
گناہ کر کے اس پر خوش ہونا یا فخر کرنا اللہ کے ناراض ہونے کی ایک کھلی نشانی ہے۔ 9. موت کو بھول جانا:
آپ نے فرمایا کہ آقا ﷺ نے حکم دیا کہ موت کو کثرت سے یاد کرو، کیونکہ یہ انسان کو گناہوں سے روکتی ہے۔ مولانا نے تنبیہ کی کہ "جس سے اللہ ناراض ہو، وہ موت کو بھول جاتا ہے"۔ 10. دل میں سکون نہ ہونا:
اللہ کے نیک بندوں کی پہچان یہ ہے کہ ان کا دل اللہ کے ذکر سے اطمینان پاتا ہے۔ جب کوئی اللہ کے ذکر سے غافل ہو جاتا ہے، تو اللہ اس کے دل کا سکون چھین لیتا ہے اور وہ بے چین ہو جاتا ہے۔ "दौलत अल्लाह की रज़ा की दलील नहीं": मौलाना शाकिर नूरी ने अल्लाह की नाराजगी की 10 निशानियां बताईं मुंबई – 13 दिसंबर 2025 – सुन्नी इज्तेमा के दूसरे दिन, मौलाना शाकिर नूरी ने एक अहम गलतफहमी को दूर करते हुए कहा कि दौलत का होना इस बात का सबूत नहीं है कि अल्लाह आपसे खुश है। संबोधन का सार: मौलाना ने फरमाया: "इंसान के लिए सबसे खुशी की बात यह है कि अल्लाह उससे नाराज न हो। लेकिन आज का इंसान दुनिया की मोहब्बत में यह समझता है कि अगर उसके पास दुनिया का माल-ओ-दौलत सब कुछ है, तो अल्लाह उससे नाराज नहीं है।" उन्होंने लोगों को आत्म-चिंतन (Self-Reflection) की दावत देते हुए कहा, "आओ समझते हैं कि कहीं अल्लाह हमसे नाराज तो नहीं है? क्या हमारे अंदर इन 10 निशानियों में से कोई निशानी मौजूद तो नहीं?" अल्लाह की नाराजगी की 10 निशानियां: दिल का सख्त होना: जब कुरान और हदीस का असर दिल पर होना बंद हो जाए। गुनाहों को मामूली समझना: गुनाह करने के बाद डर न लगना और उसे हल्का समझना। नमाज में सुस्ती: जब इबादत एक बोझ लगने लगे। दुआ का छूट जाना: जब अल्लाह से मांगने की चाहत खत्म हो जाए। बरकत का उठ जाना: रोजी और जिंदगी से सुकून और बरकत का चला जाना। बुरी संगत: जब बुरे लोगों के साथ बैठने में खुशी मिले। नेकी से दूरी: अच्छे कामों में आलस करना और दुनिया के लालच में फंसना। गुनाह पर खुश होना: पाप करने के बाद शर्मिंदा होने के बजाय उस पर खुशी मनाना। मौत को भूल जाना: मौत की याद से बिल्कुल लापरवाह हो जाना। बे-सुकूनी: दिल का चैन छिन जाना और हमेशा बेचैन रहना।