بابُ العلم اور ایجوکیشن ایکسپو 2025 کی مشترکہ کاوش، مقالہ نگاری مقابلہ کامیابی سے ہمکنار (تعلیم میں مطالعہ کلچر کو فروغ دینا ایکسپو اور بابُ العلم کا مشترکہ مقصد) اورنگ آباد ( رپورٹ: خان افراء تسکین)
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 16, 2025
0
share
15 دسمبر 2025، بروز پیر، عام خاص میدان میں جاری چوتھے اورنگ آباد ایجوکیشن ایکسپو 2025 کے دوسرے دن، دوسرے سیشن میں آل مہاراشٹر آن لائن مقالہ نگاری مقابلے کی انعامی تقسیم کی تقریب نہایت وقار، علمی فضا اور فکری جوش و خروش کے ساتھ منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں تعلیم، ادب اور سماج سے وابستہ معزز شخصیات کے ساتھ بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات نے شرکت کی، جس سے پورا ہال علمی و فکری ماحول سے معمور نظر آیا۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی جناب محمد صادق حسین (ریٹائرڈ چیف سپروائزر، ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ) تھے۔ دیگر معزز مہمانوں میں نعمان سوداگر، جناب شیخ شاہد علی (الکسا ایجوکیشنل فاؤنڈیشن) اور محترمہ یاسمین علوی (پرنسپل، مکتبِ زینبیہ، اورنگ آباد) شامل تھیں۔ پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ اس کے بعد عبدالباسط صدیقی نے افتتاحی خطاب میں تمام مہمانانِ کرام، منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایجوکیشن ایکسپو کا بنیادی مقصد تعلیم میں مثبت سوچ، مطالعے کی عادت اور فکری بیداری کو فروغ دینا ہے، تاکہ نئی نسل ایک باشعور اور ذمہ دار معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ مبشر عالم خان (ایگزیکٹو ممبر، بابُ العلم) نے اپنے خطاب میں کہا کہ علم کی طرف رجوع ہی انسان کو شعور اور تقویٰ کی منزل تک پہنچاتا ہے، کیونکہ حقیقی خوفِ خدا علم والوں ہی کے دلوں میں پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابُ العلم کے قیام کا مقصد طلبہ میں فکر، سوال اور مطالعے کی عادت کو پروان چڑھانا ہے۔ اس موقع پر جناب شیخ شاہد علی پردھان نے مائنڈز اِن موشن فاؤنڈیشن اور مکتبِ زینبیہ کو اس کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اچھا مقالہ لکھنے کے لیے اچھا قاری ہونا ضروری ہے، اور اگر ہم تعلیم میں حقیقی مومینٹم چاہتے ہیں تو طلبہ میں reading habit کو فروغ دینا ہوگا۔ مہمانِ خصوصی جناب محمد صادق حسین نے نئی نسل کو مطالعے کی جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ مطالعہ نہ صرف علم میں اضافہ کرتا ہے بلکہ شخصیت سازی میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے، اور ایک باشعور قوم ہی ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکتی ہے۔ اسی دوران جناب حسین صورت والا نے سورۂ رحمن کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امتِ مسلمہ کے پاس سب سے بڑی نعمت رسولِ اکرم ﷺ کی تعلیمات ہیں۔ نبی کریم ﷺ کا مشن انسان کو علم سے آراستہ کرنا اور خالقِ حقیقی سے مضبوط رشتہ قائم کرنا تھا۔ انہوں نے مسلم قوم کے سنہری دور کا ذکر کرتے ہوئے علم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مقالات کی جانچ پڑتال اور جج صاحبان یونائیٹڈ اسپرٹ آف رائیٹرز اکاڈمی علی گڑھ کی مشاورتی کمیٹی نے انجام دی ہیں بعد ازاں شفقت جہاں نے مقالہ نگاری مقابلے کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی، جبکہ مکتبِ زینبیہ کی جانب سے ایوارڈ یافتگان کا پرتپاک استقبال بھی عمل میں آیا۔ انعامات کی تقسیم کے مرحلے میں الکسا ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے پہلا انعام پیکر رضوی نے حاصل کیا، بابُ العلم کی جانب سے دوسرا انعام کوثر سلطانہ کے حصے میں آیا، جبکہ مکتبِ زینبیہ کی جانب سے تیسرا انعام قدسیہ صباحَت کو پیش کیا گیا۔ اسی طرح تسلی بخش کارکردگی (Consolation Prize) کے حقدار سید تبسم سلیم خان، شیخ عفیفہ خمران، سیدہ فردوس بری، خیزران خاتون ۔اور زید بن امتیاز قرار پائے۔ تقریب کی نظامت سیدہ زارا نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دی، جبکہ مکتبِ زینبیہ کی طالبہ شطیتا فاطمہ نے امید ہے اک بستی۔۔ ایک خوبصورت اور بامعنی نظم پیش کرکے سامعین سے بھرپور داد حاصل کی۔ آخر میں مہمانِ خصوصی کو مومنٹو پیش کیا گیا اور تقریب کا اختتام شکریہ کے کلمات اور نیک تمناؤں کے ساتھ ہوا۔