مالیگاؤں کے 12 سالہ واصف وسیم انجم کی کہانی صرف ایک بچے کی کامیابی کا نام نہیں، بلکہ اس بات کا اعلان ہے کہ اب مالیگاؤں کا یہ معصوم سپوت اپنے فن کے ذریعے شہر کا فخر بننے جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔!!! اسپیشل اسٹوری: خیال اثر (مالیگاؤں)
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 16, 2025
0
share
مالیگاؤں کی علمی و تہذیبی فضا میں کبھی کبھی ایسے نایاب پھول کھِل اُٹھتے ہیں جن کی خوشبو دور تک پھیل کر شہر کا نام روشن کرتی ہے۔ انہی خوشبوؤں میں ایک تازہ خوشبو واصف وسیم انجم کے ننھے مگر ہنرمند ہاتھوں سے اٹھ رہی ہے۔ محض 12 سال کی عمر میں یہ کمسن طالبِ علم اپنی خطاطی اور پینٹنگ کے ذریعے جو کمال دکھا رہے ہیں،
اسے دیکھ کر بڑے بڑے فنکار بھی حیرت میں ڈوب جاتے ہیں۔ واصف کی انگلیوں میں جیسے کوئی پوشیدہ روشنی ہے، جو ہر لکیر کو زندگی اور ہر رنگ کو احساس بخش دیتی ہے۔ کہتے ہیں کہ اصل فن وہ ہوتا ہے جو دل سے پھوٹے۔
واصف وسیم انجم نے صرف 8 سال کی عمر میں پینٹنگ اور کتابت کا سفر شروع کیا۔ یہ وہ عمر تھی جب بچے رنگوں سے کھیلنا سیکھتے ہیں، مگر واصف اُن رنگوں کو اپنی زبان بنانا سیکھ رہے تھے۔ آج وہی ننھے ہاتھ ایسی خوش خط تحریریں اُتار رہے ہیں کہ دیکھنے والا بے اختیار داد دیے بغیر نہیں رہتا۔ مالیگاؤں کے رسول پورہ علاقے کے سادہ مگر باوقار ماحول میں پروان چڑھنے والے واصف فی الحال سردار ہائی اسکول میں زیرِ تعلیم ہیں۔ ان کے تعلیمی اساتذہ بھی اُن کے اس غیر معمولی فن پر ناز کرتے ہیں۔ واصف نہ صرف اپنی ہم عمر نسل کے لیے ایک مثال ہیں بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہیں کہ اگر صلاحیت کو صحیح سمت اور مناسب رہنمائی مل جائے تو عمر کبھی رکاوٹ نہیں بنتی۔ واصف کو یہ فن ورثے میں ملا ہے۔ وہ شہر کے معروف خطاط، پینٹر، سنگر اور سوشل ورکر سلیم حسان کے پوتے ہیں۔ سلیم حسان جیسے فنکار کا سایۂ شفقت واصف کے سر پر ہمیشہ رہا۔ انہوں نے اپنے پوتے کی دلچسپی اور فطری صلاحیتوں کو محسوس کرتے ہی اسے خصوصی رہنمائی دی۔ یہی وجہ ہے کہ واصف کی تحریر میں جہاں ایک طرف فنی وقار جھلکتا ہے، وہیں دوسری طرف بچپن کی سادگی اور معصومیت بھی رچی بسی محسوس ہوتی ہے۔ آج واصف وسیم انجم کی شہرت صرف کاغذ تک محدود نہیں رہی۔ شہر کی اہم شاہراہوں پر نصب ہائے وے کے میل کے پتھروں پر شہر کا نام اور کلو میٹر جس نفاست، ہنرمندی اور صفائی سے وہ لکھ رہے ہیں، اسے دیکھ کر یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ لکھائی کسی 12 سالہ بچے کے ہاتھوں کی تخلیق ہے۔ ہر حرف میں پختگی، ہر لکیر میں مہارت اور ہر انداز میں اعتماد ان کے فن کی گہرائی کا ثبوت ہے۔ لوگ جب ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے ان پتھروں پر لکھی ہوئی روشنائی دیکھتے ہیں تو بے اختیار پوچھ بیٹھتے ہیں کہ آخر کون سا ماہر خطاط اس خوبصورت تحریر کا خالق ہے اور جواب سن کر حیرانی میں ڈوب جاتے ہیں کہ یہ کمال ایک نو عمر بچے کا ہے۔ واصف وسیم انجم کی کہانی صرف ایک بچے کی کامیابی کا نام نہیں، بلکہ اس بات کا اعلان ہے کہ اب مالیگاؤں کا یہ معصوم سپوت اپنے فن کے ذریعے شہر کا فخر بننے جا رہا ہے۔ اگر یہی تسلسل برقرار رہا تو وہ وقت دور نہیں جب واصف کی شہرت شہر، ضلع، ریاست بلکہ ملک کی سرحدوں سے بھی آگے نکل جائے گی۔ اس ننھے فنکار کی اُڑان ابھی شروع ہوئی ہے، اور اس کی منزلیں بے شمار ہیں۔ الله کرے کہ واصف وسیم انجم کا یہ سفر اسی روشنی، اُمنگ اور کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتا رہے، اور اس کا نام فنِ خطاطی و پینٹنگ کی دنیا میں ایک روشن ستارے کی طرح جگمگاتا رہے۔