کھام گاؤں ، تقرری نامہ کی تقسیم کے دوران مسلم لیڈی ڈاکٹر کے حجاب کی بے حرمتی نتیش کمار کی حکومت برخاست کی جائے، عام شہری کی طرح مقدمہ درج ہو. عارف پہلوان
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 19, 2025
0
share
کھام گاؤں (واثق نوید) بہار میں نو منتخب شدہ ڈاکٹرز کو تقرری نامے تقسیم کرنے کی ایک سرکاری تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی موجودگی میں ایک لیڈی مسلم ڈاکٹر کے حجاب کے ساتھ پیش آیا شرمناک، توہین آمیز اور ناقابلِ معافی واقعہ پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا چکا ہے۔ اس واقعے کو محض ایک معمولی واقعہ قرار دینا حقیقت سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے۔ اس افسوسناک عمل کے خلاف کھام گاؤں شہر میں سخت ردِ عمل دیکھنے میں آیا، جہاں مقامی ایس ڈی او کے معرفت صدرِ جمہوریہ ہند کو ایک شدید مذمتی میمورنڈم روانہ کیا گیا۔ یہ میمورنڈم سابق کونسلر عارف پہلوان کی قیادت میں پیش کیا گیا۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اسٹیج پر، عوام کی نگاہوں کے سامنے، ایک نو منتخب لیڈی ڈاکٹر کے حجاب کو ہاتھ لگانا نہ صرف اس خاتون کی ذاتی اور مذہبی آزادی پر حملہ ہے بلکہ خواتین ڈاکٹروں کی اجتماعی توہین اور آئینِ ہند کی روح کے منافی سنگین جرم ہے۔ سرکاری پروگرام میں اس طرح کی حرکت اقتدار کے نشے اور آئینی حدود سے کھلی بغاوت کی عکاس ہے۔ درخواست گزاروں نے دو ٹوک انداز میں مطالبہ کیا ہے کہ نتیش کمار کی حکومت کو فوری طور پر برخاست کیا جائے، وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر عام شہری کی طرح فوجداری دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، واقعے کی آزاد، غیر جانبدار اور وقت بند تفتیش کرائی جائے، اور آئندہ کسی بھی سرکاری تقریب میں خواتین اور اقلیتوں کی توہین روکنے کے لیے سخت رہنما اصول نافذ کیے جائیں۔ میمورنڈم میں اس بات پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا گیا کہ واقعے کے بعد بعض عناصر کی جانب سے کی گئی بدزبانی نے حالات کو مزید خراب کیا اور متاثرہ خاتون کی دل آزاری میں اضافہ کیا، جو ناقابلِ برداشت ہے۔ اس موقع پر سماجی خدمت گار انیس دکاندار، یاسین خان، سلیم شاہ سمیت متعدد معزز شہری موجود تھے، جنہوں نے متفقہ طور پر کہا کہ اگر اقتدار میں بیٹھے افراد کو قانون سے بالاتر سمجھا جائے گا تو انصاف اور جمہوریت دونوں بے معنی ہو کر رہ جائیں گے۔ آخر میں واضح کیا گیا کہ ملک کا باشعور شہری طبقہ خواتین کے وقار، مذہبی آزادی اور انسانی احترام پر کسی بھی حملے کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا، اور اگر بروقت انصاف فراہم نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔