حسین اختر کی تقرری اردو اکیڈمی کے لیے نیک فال مہاراشٹر میں اردو زبان کے فروغ کی نئی سمت کھام گاؤں (واثق نوید)
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 18, 2025
0
share
مہاراشٹر راجیہ اردو اکیڈمی جو گزشتہ کئی برسوں سے بغیر عہدیداران اور باقاعدہ اراکین کے عملی طور پر غیر فعال حالت میں کام کر رہی تھی، اب ایک مثبت اور فعال دور میں داخل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
مراٹھواڑہ کی معروف، متحرک اور ہمہ جہت تعلیمی، ادبی و سماجی شخصیت حسین اختر کی بحیثیت صدر نامزدگی کو اردو زبان اور اردو نواز طبقے کے لیے نہایت خوش آئند اور نیک فال قرار دیا جا رہا ہے۔
حسین اختر کا یہ انتخاب وزیر اعلیٰ مہاراشٹر دیویندر فڈنویس، نائب وزرائے اعلیٰ اجیت پوار اور ایکناتھ شندے کی قیادت میں قائم حکومت کی اردو دوستی اور اقلیتوں کے تئیں مثبت سوچ کا مظہر ہے۔ اس اہم تقرری میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی رہنما ایڈوکیٹ جلال الدین ، سینئر رہنما و رکن اسمبلی ادریس نائکواڑی اور راشٹروادی کانگریس پارٹی کے اقلیتی شعبہ کے ریاستی صدر ایڈوکیٹ ناظر قاضی ، نواب ملک ، رکن اسمبلی ثنا ملک ، کی مسلم رہنما نجیب ملا خصوصی کاوشوں کو بھی اردو حلقوں میں سراہا جا رہا ہے، جسے ریاست مہاراشٹر کی اردو دنیا کے لیے ایک بہترین تحفہ قرار دیا جا رہا ہے۔ صدر منتخب ہونے کے فوراً بعد حسین اختر نے ریاست کے مختلف اردو علاقوں کا دورہ شروع کر دیا ہے۔ وہ نہ صرف زمینی سطح پر اردو زبان کو درپیش تعلیمی، ادبی اور انتظامی مسائل کا جائزہ لے رہے ہیں بلکہ اردو اکیڈمی کے مستقبل کے لیے عملی اور تعمیری تجاویز بھی جمع کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے اردو اکیڈمی کے سابق اور بزرگ اراکین سے ملاقاتیں کر کے ان کے قیمتی تجربات اور رہنمائی سے استفادہ کیا، تاکہ اکیڈمی کے ذریعے اردو زبان کی فلاح و بہبود کے مؤثر اور دیرپا منصوبے ترتیب دیے جا سکیں۔ یومِ اقلیتی حقوق کے موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے صدر مہاراشٹر راجیہ اردو اکیڈمی حسین اختر نے کہا کہ موجودہ حکومت اردو زبان اور اقلیتی امور کے تعلق سے مثبت اور سنجیدہ خیالات رکھتی ہے اور عملی سطح پر بھی اس سمت میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ بہت جلد اردو کی تعلیم، اشاعت، ادبی سرگرمیوں اور طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لیے نئے منصوبوں کا اعلان کیا جائے گا، جن سے اردو کو ایک مضبوط شناخت اور نیا وقار حاصل ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کارکردگی اور ترقیاتی اقدامات کا اثر عوامی سطح پر صاف نظر آ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ حالیہ عام انتخابات میں اقلیتی علاقوں سے حکومت کو بھرپور حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ ان کے بقول: “جو کام کرے گا، وہی راج کرے گا۔” حسین اختر کی قیادت میں مہاراشٹر راجیہ اردو اکیڈمی سے وابستہ نئی امیدوں نے اردو نواز حلقوں میں ایک بار پھر اعتماد اور جوش پیدا کر دیا ہے، اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والا دور مہاراشٹر میں اردو زبان کے فروغ، تعلیمی استحکام اور ادبی ترقی کے حوالے سے ایک سنہرا اور یادگار باب ثابت ہوگا۔