محترم قارئین! آئیےآج ایک ایسی بات بتانے جا رہی ہوں جو واقعی آپ کے دل کو متاثر کیے بنا نہ رہ سکے گی اور یہ سچا واقعہ ہے جو میرے اپنے ساتھ ہوا ۔(کسی حکمت کی وجہ سے اس کو کہانی کا موڑ دے رہی ہوں لیکن یاد رہے یہ سچا واقعہ ہے۔)
کچھ روز پہلے ایک مقام پر فنکشن میں ایک خاتون سے ملاقات ہوئی۔ میں طعام سے فارغ ہو کرفنکشن ہال کے گارڈن میں محو گفتگو تھی، قریب ہی ایک خاتون بھی تھیں ۔جو اپنی آٹھ سالہ بیٹی کے ساتھ بیٹھی تھی، وہ ننھی پری مجھے دیکھ کر مسکرانے لگی،
اس کی مسکراہٹ نے مجھے متاثر کیا۔اور میں اس سے باتیں کرنے لگی۔ کھیلتے کھیلتے بچی دوسرے بچوں کے ساتھ تھوڑا آگے جا کر کھیلنے لگی۔ تب میں نے اس کی ماں سے گفتگو کی۔ سلام و کلام ہوا اس طرح ہم دونوں مانوس ہوگئے۔ باتوں باتوں میں مَیں نے پوچھا کہ آپ کے شوہر کیا کرتے ہیں؟
یہ سنتے ہی وہ رنجیدہ ہوئی ،کچھ رک کر کہنے لگی کہ وہ اب میرے ساتھ نہیں رہتے۔ معذرت کے ساتھ وجہ جانی ۔حیرت، غصہ اور بے شمار خیالات کےساتھ ذہن منتشر ہوا ۔اور جی چاہ رہا تھا کہ لوگوں کو چیخ چیخ کر بتاؤں کہ اسلام کیا سکھاتا ہے۔ محترمہ نے بتایا کہ پہلی بیٹی ہونے پر وہ ناراض ہو گیا ۔اور اسی دن مجھے چھوڑ کر چلا گیا اور آج تک واپس نہیں آیا!!!!یا اللہ، یہ دنیا کے لوگوں کی سوچ کو کیا ہوگیا؟؟؟؟ کیا ایک مسلمان اتنا بھی نہیں جانتا کہ بیٹی اللہ کی رحمت ہوتی ہے ،
آپ ہی بتائیں کہ کیا قصور ہےاس محترمہ کا کہ اس کو پہلی بیٹی ہوئی ؟؟اور کیا قصور ہے اس معصوم بچی کا کہ وہ ایک لڑکی ہے ؟؟؟ اپنی زندگی کے 8 سال وہ اپنے والد کے بغیر گزار چکی ہے اور آگے نہ جانے کتنے سال ؟؟؟؟؟افسوس کی بات ہے کہ اسلامی معاشرے سے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے تعلق رکھنے والے ایسی گھٹیا حرکت کیسے کر سکتے ہیں؟؟
اولاد تو اللہ کی نعمت اور رحمت ہوتی ہے چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی۔ اور جب وہ اس دنیا میں قدم رکھتے ہیں تو اپنا رزق اللہ کے یہاں سے ساتھ ہی لاتے ہیں ۔ اگر کوئی غریبی کی وجہ سے لڑکیوں کی پرورش کرنے میں اس لیے کوتاہی کرتے ہیں کہ اسے بڑا کر کے شادی کا بھی خرچ کرنا ہوگا تو ایک بات سمجھ لیجئے کہ دونوں جہاں کا بادشاہ، غفور الرحیم ، دنیا کی ہر مخلوق کو ایک ہی وقت میں رزق پہنچانے والا رازق اس بیٹی کا انتظام کیسے نہیں کرے گا؟ جسے دنیا میں خود اسی نے بھیجا ہے ۔
میری سب سے گزارش ہے بیٹیوں کو بوجھ یا تکلیف سمجھنے کی غلطی مت کرنا۔ ایک حدیث کے مطابق، "بیٹی کی پیدائش اللہ کا نور حاصل کرنے کا سبب ہے۔" آج کتنی ہی عورتیں اس لیے مطلقہ ہیں کہ وہ ایک بیٹی کی ماں ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی اگر اس وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے تو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پڑھ لینا جو چار صاحبزادیوں کے والد تھے اور ہر بیٹی جگر کا ٹکڑا تھیں۔
نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو پڑھ لینا بیٹیوں کی پیدائش اور پرورش کی اہمیت سمجھ جاؤ گے ۔قرآن کو کھول کر صرف قرآن خوانی مت کرنا ۔سوچ سمجھ کر پڑھنا بیٹی کی شان معلوم ہوگی۔ تاریخ کی کتابوں کو کھنگال لینا بیٹی کی ہمت ،طاقت اور جرات سے واقف ہو جاؤ گے۔ وہ نرم نازک اور دل کی معصوم بیٹی ہر ماں باپ کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دیتی ہے ۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو بیٹی کی پیدائش کو منحوس سمجھتے ہیں ۔تو لعنت ہے ایسے لوگوں پر۔
اسی لئے بار بار آپ لوگوں سے گذارش کرتی ہوں کہ سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ دلجمعی سے کریں۔ اور ازدواج مطہرات کا خاص کر خواتین مطالعہ کریں۔ قرآن ہدایت کے لئے اتارا گیا ہے تو اس سے ہدایت حاصل کیجئے۔ اللہ مجھے اور آپ کو نیک توفیق اور نیک ہدایت عطا کرے۔ اور ہر معصوم بیٹی کو اپنے والدین کے سایہ شفقت اور محبت میں پروان چڑھائے۔ آمین۔


