شاہکار لان، جلگاؤں میں قاضی مشتاق احمد اور شمیم طارق کے اعزاز میں شامِ افسانہ کا کامیاب انعقاد
جلگاؤں یکم مارچ : شاہکار فاؤنڈیشن اور بزمِ اردو ادب،ضلع جلگاؤں کے زیر اہتمام منعقدہ شامِ افسانہ میں خطاب کرتے ہوئے اردو کے معروف فکشن نگار قاضی مشتاق احمد نے کہا کہ خارجی عوامل خواہ کتنا ہی زور لگا لیں وہ کسی تخلیق کو اعلی ادبی معیار تک نہیں پہنچا سکتے ـ تخلیق کے معیاری ہونے میں اس کے داخلی عناصر ہی کار فرما ہوتے ہیں ـ اچھی تخلیق بلا کسی صلے و ستائش کی خواہش رکھے خلق ہوتی ہے اور اپنے اندر اتنی توانائی رکھتی ہے کہ اپنے متنی مضمرات کے بوتے پر خود کو منوا ہی لیتی ہے ـ اسی طرح موصوف نے فکشن میں تخلیقی رجحان، تخلیقی سمت اور موضوعاتی تنوع پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ـ شاہکار لان، سالار نگر، جلگاؤں میں منعقد اس افسانوی نشست کا آغاز رفیق پٹوے نے تلاوت قرآن پاک سے کیا، محمد عمران عقیل شاہ نےتحریک صدارت پیش کی جس کی تائید محمد فیض اقبال شاہ نے کی ـ
ڈاکٹر اقبال شاہ نے جلسے کے اغراض و مقاصد پیش کیے ـ آپ نے ادبی نشستوں کی اہمیت کا اعتراف کیا اور اسی طرح موقع و محل سے ادبی نشستوں کا انعقاد کرتے رہنے کا تیقن دیا ـ بعد ازاں افسانہ نگار معین الدین عثمانی، مشتاق کریمی ،وحید امام ، ابو شفا، وسیم عقیل شاہ ،صدام اشرف اور سروش شاہ نے اپنے نثر پارے سامعین کے روبرو پیش کیے ـ صاحبِ اعزاز معروف شاعر و ادیب شمیم طارق نے پیش کیے گئے افسانوں پر گفتگو کرتے ہوئے تخلیق میں لفظ و معنی کی اہمیت کو آشکار کیا ـ آپ نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ادبی تخلیقات میں حقیقی انسانی زندگی اپنی تمام تر نفسیات کے ساتھ موجود ہوتی ہے اور تخلیق کار چاہتا بھی یہی ہے کہ یہ زندگی خواہ تخلیق کے کسی بھی فنی محاسن سے اجاگر ہو وہ قاری کو سوچنے پر مجبور کر دے ـ یہی ادب کی میراث بھی ہے اور ادب کا حاصل بھی ـ اس موقع پر آپ نے نوجوان قلمکاروں کو حوصلہ بخشا اور مطالعہ کی تلقین کرتے ہوئے مسلسل قلمی مشق کرتے رہنے کی ہدایت کی ـ ڈاکٹر عبدالکریم سالار نے اپنے صدارتی خطاب میں ادب اور ادیب کی اہمیت کو جتلاتے ہوئے کہا کہ سماج و معاشرے میں زبان و ادب اور اس کے تخلیق کار یعنی ادیب و شاعر کی اہمیت و وقعت مسلم ہے اور اس کی یہ حیثیت کسی مستند پیشے سے کم نہیں ہے ـ ہر دور کے خوشگوار سماج و معاشرے کی تعمیر و توسیع میں تخلیق کاروں کا نمایاں رول رہا ہے ـ البتہ ہم ایک طرف اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجنیئر بنانا چاہتے ہیں، مگر شاعر اور افسانہ نگار نہیں! ڈاکٹر عبدالکریم سالار کے مطابق ہم ہر اس قلم کار کو نہ صرف حوصلہ دیں گے بلکہ پلیٹ فارم بھی مہیا کر وائیں گے جو سماج میں تبدیلی کا خواہش مند ہے اور اپنی بات کو ادبی فن کی توسط پیش کرنا چاہتا ہے ـ اس ضمن میں آپ نے بزم اردو ادب، جلگاؤں کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک ادبی سرگرمی کا حوالہ دیا، جس میں ہائی اسکول اور جونیئر کالج کے طلبا کو عنوان، موضوع اور مصرع طرح دے کر مختلف اصناف میں ان سے طبع آزمائی کرنے کی مشق کر وائی گئی ـ نیز اس طرح کی دیگر سرگرمیوں کو تواتر سے جاری رکھنے کا عزم بھی کیا ـ اس موقع پر ڈاکٹر عبدالکریم سالار کو شیو پتر ایوارڈ تفویض ہونے پر اور مشتاق کریمی کو میر اصغر علی جامعی ایوارڈ سے سرفراز کیے جانے کے لیے شاہکار فاؤنڈیشن کی جانب سے خصوصی استقبال کیا گیا ـ اس جلسے میں اعجاز ملک،رفیق عبداللہ شاہ ،مفتی ہارون ندوی اور حمید مستان شاہ کے ساتھ ساتھ شہر کی دیگر کئی سرکردہ شخصیات نے خاص طور پر شرکت کی ـ پروگرام کی نظامت مشاعروں کے معروف ناظم صابر مصطفی آبادی نے بہ حسن و خوبی انجام دیے اور رسم شکریہ وسیم عقیل شاہ نے ادا کی ـ