خدا نے علم بخشا ہے ادب احباب کرتے ہیں
یہی دولت ہے میری اوریہی جاہ و حشم میرا
پچھلے مضمون میں ہم نے ذکر کیا تھا کہ نئے تعلیمی سال کے لئیے طلبا کو اپنے آپ کو کس طرح تیار کرنا ہے۔ لیکن والدین کی ذمہ داریاں اس متعلق بڑھ جاتی ہیں۔ درج ذیل اقدامات کے ذریعے ہم اپنے بچوں کے نئے تعلیمی سال کی بہتر شروعات کے لئیے تعاون پیش کر سکتے ہیں جو کہ ناگزیر ہے
1- طلباء کی ذہن سازی کی جائے کہ اب کو رونا کے پریشانیوں سے چھٹکارا مل چکا ہے۔ اب بس ہمیں کچھ احتیاطی تدابیر لینی ہے اور پڑھائی کے سلسلے کو آگے بڑھانا ہے۔
2- طلبا کئ صحت سے ہمیں بالکل غافل نہیں رہنا ہے۔ باالخصوص اپنے بچوں کی جسمانی نشو نما کے ساتھ ذہنی نشونما پر بھی توجہ مرکوز رکھیں۔ پوری دنیا میں کو رونا کے دور میں طویل وقت تک اسکولس بند رہنے کے تعلیم پر ہونے والے اثرات جیسے موضوع پر تحقیقات کی گئی ہیں اور اب بھی جاری ہیں۔ یہ ایک الگ موضوع ہے جس پر ہم آئندہ کبھی تذکرہ کرینگے ورنہ مضمون طویل ہو جائگا۔
3- طلبا کو نصابی کتابیں جتنی جلد ہو مہیا کروا دیں۔ان کتابوں کے سرسری مطالعے کی طرف طلبا کو راغب کریں۔ حسب ضرورت ان کا مطالعے میں تعان کریں۔
4- چھوٹی کلاس کے طلبا کو خاص طور پر اردو، مراٹھی، ہندی اور انگریزی زبانوں کو لکھنا اور پڑھنے پر مہارت حاصل ہو اس کے لئیے بہت زیادہ کوشش کی جائے۔ طلبا زبان میں مہارت حاصل کرلیں تو باقی کے مضامین کو سمجھنا ان کے لئیے آسان ہو جاتا ہے۔
5- طلبا کو ہلکی پھلکی جسمانی ورزش کا عادی بنائیں۔
6- روزانہ کے معمولات پر مبنی ٹائم ٹیبل بنانے میں طلبا کی مدد کریں اور اس پر عمل کرنے کی ترغیب دیں۔
7- طلبا کے موبائل استعمال پر نظر رکھیں ۔ ایک عام نظریہ ہے کہ آن لائن پڑھائی کے منفی اثرات میں ایک یہ بھی ہے کہ طلبا ء کے موبائل کے غیر ضروری استعمال میں اضافہ ہو گیا ہے جیسے کہ مختلف موبائل گیمز کھیلنا اور ویڈیوز دیکھنا وغیرہ۔ اسے دھیان میں رکھتے ہوئے طلبا کو حسب ضرورت ہی موبائل کے استعمال کی اجازت دی جائے۔
8- طلبا پر بے وجہ پڑھائی کے لیئے زیادہ دباو نہ بناتے ہوئے حکمت کے ساتھ طلبا کو پڑھائی سے منسلک کیا جائے۔ تعلیمی ماہرین کے مطابق کم عمر کے طلبا اسکول کے ماحول سے دور رہنے کے سبب اسکول کے ماحول اور رسمی تعلیم سے اجنبیت کا ایسا ہونا فطری ہے۔ اس لئیے دباو بنانے کی بجائے طلبا کو اس سے مانوس کرایا جانا بہتر ہوگا۔
9- سب سے اہم یہ ہے کے آپ اپنے بچے کے اساتذہ اور خاص طور پر کلاس ٹیچر سے گائے بہ گاہے ملاقات کا سلسلہ بنائے رکھے۔ اساتذہ سے طلباء کے متعلق وقت بہ وقت تبصرہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس سے طلبا کی تعلیمی کیفیت کا علم ہوتا رہتا ہے اور اس بھی زیادہ یہ کہ اساتذہ میں طلبا سے متعلق ذمہ داری کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
10- اپنے قیمتی اوقات میں سے تھوڑا وقت نکال کر اسکول میں ہونے والی تعلیمی سرگرمیوں اور گھر کام کا پابندی سے جائزہ لینا بے حد ضروری ہے۔
11- اسکول میں ہونے والی تہذیبی و ثقافتی سرگرمیوں میں اپنے بچوں کو نہ صرف شامل کرائیں بلکہ ان سرگرمیوں کی تیاری میں اہم کردار بھی ادا کریں۔
امید ہے درج بالا باتیں آپ والدین اور ذمہ داران کے لئیے مفید ثابت ہونگی۔ انشااللہ ہمارے بچے تعلیمی میدان میں اپنی نئی پاری کی شروعات کرینگے۔
ہر ایک شام کہتی ہے پھر صبح ہوگی
اندھیرے میں سورج نظر آ رہا ہے.