کوشش بھی کر امید بھی رکھ راستہ بھی چن
پھر اس کے بعد تھوڑا راستہ تلاش کر
آنے والے چند دنوں میں غالبا ۱۳ جون سے صوبے کی تمام ہائی اسکول اور پرائمری اسکول کا تعلیمی سال شروع ہونا ہے۔ پچھلے دو سالوں سے کو رونا کے سبب دیگر تمام شعبوں کی طرح تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں۔ پڑھائی کے ساتھ امتحانات کے طور طریقے بھی نئے تجربات پر مبنی رہے۔ لیکن اب طلبا ، والدین اور بالخصوص اساتذہ کو کمر بستہ ہو جانا ہے۔
اس مضمون میں ہم طلبا کے متعلق بات کرینگے۔
درج ذیل نکات کو ذہن میں رکھ کر طلبا اپنے آپ کو آئندہ تعلیمی سلسلے کے لیئے تیار کرتے ہیں تو انشااللہ اس میں قدرے آسانی محسوس کرینگے۔
1. سب سے پہلے ہمیں کو رونا سے جڑی بری یادوں کو اپنے ذہن سے نکال دینا ہے۔ یوں جیسے ہم اس بھیانک دور سے کبھی گزرے ہی نہیں۔ بے شک ان لوگوں کے لیئے جنھیں کو رونا کے حالات میں کوئی بڑا نقصان ہوا ہے یا تکلیف پہنچی ہے ان کے لیئے یہ مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن ایک طالب علم کی حیثیت سے آپ کے لئیے ضروری ہے۔
2. چھٹیوں میں آپ کو چاہئے تھا کہ آپ اردو ، ہندی، مراٹھی اور انگریزی زبان کی بنیادی پڑھائی کریں۔ جیسے ان زبانوں کو لکھنا پڑھنا اور بنیادی گرامر۔ لیکن اگر چھٹیوں میں آپ اس سے محروم رہے تو آئندہ کچھ دنوں آپ اس پر عمل کریں۔ کیونکہ کسی مضمون کی بہتر پڑھائی کے لئیے مضمون جس زبان میں ہے اس زبان پر مہارت ضروری ہے۔ مثلاً اگر آپ سائنس مضمون کا مطالعہ اردو زبان میں کرتے ہیں تو اردو زبان پر مہارت بھی ضروری ہے۔
3. کچھ مضامین کو سمجھنا ہمارے لئیے قدر ےآسان ہوتا ہے۔ طلبا از خود ان مضامین کو سمجھ سکتے ہیں۔ مثلاً سوشل سائنس کی نصابی کتاب میں شامل باب کو ایک مرتبہ مکمل پڑھیں جیسے کہ ہم کہانی پڑھتے ہیں۔ یعنی آپ کو سوشل سائنس میں شامل مضامین، تاریخ، شہریت، سیاست، جغرافیہ اور معاشیات کا سرسری مطالعہ کرنا ہے۔
4. آپ کے نصاب کی جو پہلی زبان ہے ۔ ( انگریزی، اردو، مراٹھی) اس کی نصابی کتاب کا مکمل سرسری مطالعہ کریں۔ اس میں موجود کہانیوں اور نظموں کو سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کریں۔ اس کے لئیے طلبا اپنے والدین ، بھائی بہن اور بڑوں کا تعاون حاصل کریں۔
5. یاد رہے طلبا کو صرف سرسری مطالعہ کرنا ہے بہت سمجھ کر پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
6. اسکول شروع ہونے پر کلاس میں استاد جس کسی موضوع کو پڑھانا شروع کریں اس سے آپ کا تعارف انتہائی ضروری ہے۔ اگر آپ اس مخصوص موضوع کا پہلے ہی سرسری مطالعہ کر چکے ہیں تو جب استاد اس موضوع کو پڑھانا شروع کرینگے آپ کو فطری طور پر وہ آسان لگیگا کیونکہ اس سے آپ متعارف رہینگے۔
7. ہر اسکول میں سالانہ منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ اپنے استاد سے اس کے متعلق دریافت کریں اور اسے ایک کاپی میں نوٹ کرلیں۔ مثلاً آپ کے دو ٹیسٹ اور سالانہ امتحانات کب ہونےہیں وغیرہ۔
8. سب سے اہم ، دن کے پورے چوبیس گھنٹے کا شیڈول( ٹائم ٹیبل ) بنائیے۔ مثلاً صبح اٹھنے اور سونے کا وقت، نماز و ورزش کا وقت، اسکول کا وقت، گھر کام مکمل کرنے کا وقت اور کس وقت کون سے مضمون کی پڑھائی کرنا ہے۔
9. فریش وقت میں جس وقت آپ کا ذہن مکمل طور بیدار رہتا ہو ( صبح اور شام) ایسے مضمون منتخب کریں جس میں آپ کو موضوع کو یاد کرنا ہوتا ہے۔ ایسے وقت جو غنودگی یا نیند کے غلبے کا وقت ہو مثلاً رات کے وقت لکھنے والے مضامین کا انتخاب کریں جیسے کہ میتھیس اور انگریزی گرامر وغیرہ۔ اس سے ہوتا یہ ہے کہ لکھنے کے عمل کی وجہ سے آپ کے ہاتھ اور جسم حرکت میں رہتا ہے اور نیند غالب نہیں آنے پاتی۔
10. یاد رہے ہر ایک طالب علم کو اسٹڈی شیڈول مختلف ہو سکتا ہے۔ طالب علم کو اپنی روز مرہ کی سرگرمیوں جیسے کہ صبح اٹھنے کا وقت، اسکول کا وقت ؟ کھانے اور سونے کے وقت کے مطابق شیڈول بنانا ہے۔ کسی دوسرے طالب علم کا اسٹڈی شیڈول نقل کر کے اس پر عمل نہ کیا جائے۔
اس شیڈول کو ٹائم ٹیبل کی شکل میں لکھ کر ایسی آپ کی پڑھائی کے لئے بیٹھنے والی جگہ پر چسپاں کرلیں۔
طلبا کو اس ٹیبل کی پاندی لازمی ہوگی ۔امید ہے یہ رہنمائی آپ طلبا کے لئیے مفید ثابت ہوگی۔ انشا اللہ اگلے مضمون میں والدین سے متعلق گفتگو ہوگی