کھام گاؤں (واثق نوید)مسلم پرسنل لا بورڈ اصلاح معاشرہ کمیٹی کی آسان و مسنون نکاح تحریک کی بلڈانہ ضلع بالخصوص کھام گاؤں شہر میں بہترین مثالیں دیکھنے میں آرہی ہیں ۔ ایسی ہی ایک بابرکت ، مسنون نکاح کھام گاؤں شہر میں 12 نومبر کو عمل میں آیا جو واقعی قابلِ ستائش و قابل تقلید ہے ۔
ملی جانکاری کے مطابق کھام گاؤں نیشل کالونی کے ساکن عبدالصمد (معاون مدرس نگر پریشد شیگاؤں) ،کی دختر نیک اختر کا رشتہ ٹیچر کالونی کھام گاؤں کے ساکن محمد ابرار الحق فاروقی (پرنسپل محمد حنیف اردو ہائی اسکول و ڈاکٹر نفیس العظیم خان جونئیر کالج بدنیرہ بھولجی) کے فرزند ارجمند نعمان دانش کے ساتھ طے پایا تھا ۔
دونوں خاندانوں نے آپسی رضامندی سے یہ طے کیا کہ نکاح انتہائی سادگی اور حتی المقدور شرعی حدود میں رہتے ہوئے کیا جائے گا۔ اسی کے مطابق 12 نومبر کو بعد نماز عصر مسجد ممتاز ، مریم کالونی میں عمل میں ایا۔ جس میں دلہا کے والد ابرار الحق فاروقی نے اک مثال قائم کرتے ہوئے دلہن کے والدین کو بے جا خرچ و فصول رسومات سے بچاتے ہوئے بغیر جہیز کے نکاح پڑھایا ۔ قابل ذکر ہے کہ اس موقع پر نہ دلہن والوں کے وہاں نہ کھانا کھائے اور نہ ہی چائے شربت پیا۔
انتہائی سادگی سے منعقد یہ مثالی نکاح آج کے معاشرے کے لئے ایک بہترین نمونہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اس بابرکت نکاح کی مجلس میں نکاح سے قبل ذکاءاللہ شاہ (مدرس نگر پریشد ناندورہ) نے آسان و مسنون نکاح کیسے ہو اس عنوان پر قرآن و حدیث کی روشنی میں اظہار خیال کیا ۔ جبکہ مسجد ممتاز کے امام و خطیب حافظ اکرم نے نکاح پڑھایا۔
اس مثالی نکاح کے لئے دونوں خاندانوں کے سرپرستوں کی مسلم سماج میں سرہنا کی جارہی ہے ۔
معلوم رہے اس سے قبل 8 نومبر کو بھی شہر کے سمنوے نگر کے ساکن محمد ذاکر (مدرس ھدی اسکول ملکاپور) کی دختر نیک اختر کا نکاح اکولہ کے ساکن معروف فروٹ مرچنٹ شفیع الدین صاحب کے فرزند ارجمند کے ساتھ ضیا کالونی کی مسجد میں عمل میں ایا۔ اس میں۔ بھی دلہن والوں سے جہیز نہیں لیا گیا اور نہ ہی دلہن کے گھر والوں کا کھانا کھایا گیا۔ قابل تعریف یہ نکاح ۔ اللہ تعالیٰ ان مثالی مسنون نکاحوں کو قبول فرمائے ، دونوں جوڑوں کے ازدواجی زندگی میں برکتیں ، رحمتیں ، نازل فرمائے ، انکو نیک صالح اولاد نصیب فرمائے آمین