میرے ابو یہ کہتے ہیں!
کہ عیدیں اجر ہوتی ہیں
"جو بچے روزہ رکھتے ہیں"
"عبادت خوب کرتے ہیں"
تو اُن بچوں سے اپنا رب بہت مسرور ہوتا ہے
میرے ڈبّے میں
کچھ پیسے ہیں...
میں بازار جاؤں گا
میری آپا کو مہندی کون
کا تحفہ دلاؤں گا
میری امی کے ہاتھوں میں
جو چوڑی ہے پرانی ہے
میں اس ڈبہ کے پیسوں سے
انہیں چوڑی دلاؤں گا
میرا ایک بھائی چھوٹا ہے
جو مجھ سے خوب لڑتا ہے
مگر ہرگز نا ستاؤں گا
اسے چشمہ دلاؤں گا
مرے تھوڑےسے پیسوں سے
نیا سرمہ منگاؤں گا
میرے ابّا ہمیشہ عطر سے
خوش باش رہتے ہیں
میں پورے پانچ روپیہ کا
انہیں پھاہا دلاؤں گا
اور اس پھاہے کی خوشبو
پہلے ہاتھوں میں لگاؤں گا
پھر اس پھاہے کو ابا جی کی ٹوپی میں چھپاؤں گا
مناؤں گا بہت خوشیاں
میں روز ِ عید ہر اک سے
ادب سے پیش آؤں گا
مجھے عیدی ملے گی جو
"کسی کو نہ بتاؤں گا"
میں ان پیسوں کی چپکےسے میری امی کے پلّو میں
نئی گرہ لگاؤں گا
بہت خوشیاں مناؤں گا