درخت انسانی زندگی میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں... باغات واشجار کی کثرت ماحول و ماحولیات اور آب وہوا خصوصاً سخت گرمیوں میں درجہ حرارت کو معتدل رکھتے ہیں... درختوں کی کمی سے بڑی بڑی بیماریوں کا جنم ہوتا ہی جا رہا ہے .... درخت انسان، جانور، چرند پرند، زمین، آسمان، دن رات، مسافر ہر کسی کو راحت وسکون ومسکن دینے والی قیمتی شئی ہے.... ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں درختوں کی کثرت کے لیے حرکت کرتے رہنا چاہیے.
ہر گھر کے باہر ایک درخت ضرور ہونا چاہیئے... اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت لگانے کے بارے جو بیانات دئیے ہیں اسے پڑھ کر ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ شجر کاری کرنا باعث اجر و ثواب کے ساتھ ساتھ صدقہ جاریہ بھی ہے..
جومسلمان درخت لگا ئے یا فصل بوئے پھر اس میں سے جوپرند ہ یا انسان کھائے تو وہ اس کی طرف سے صدقہ شمار ہوگا۔"
(المسلم)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس مسلمان نے کوئی درخت لگایا اور اس کا پھل آدمیوں اور جانوروں نے کھایا تو اس لگانے والے کے لیے صدقہ کا ثواب ہے۔“
(صحیح بخاری)
"جس نے کوئى دَرخت لگایا اور اُس کى حفاظت اور دیکھ بھال پر صَبر کیا یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اُس مىں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ پاک کے نزدیک اس(لگانے والے ) کے لیے صَدَقہ ہے۔"
شجر کاری کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے بھی ہوتا ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں درخت ہو اور وہ اس بات پر قادر ہو کہ قیامت قائم ہونے سے پہلے وہ اسے لگا لے گا تو ضرور لگائے ۔ (مسند احمد)
جس نے کسى ظلم و زیادتى کے بغیر کوئى گھر بنایا یا ظلم و زیادتى کے بغیر کوئى دَرخت اُگایا ، جب تک اللہ پاک کى مخلوق مىں سے کوئى ایک بھى اس مىں سے نفع اُٹھاتا رہے گا تو اس(لگانے والے )کو ثواب ملتا رہے گا۔" (مُسند احمد)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات اعمال ایسے ہیں جن کا اجر و ثواب بندے کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ، حال آں کہ وہ قبر میں ہوتاہے :
(1) جس نے علم سکھایا ، (2) یا نہر کھدوائی ، (3) یا کنواں کھودا (یا کھدوایا)، (4) یا کوئی درخت لگایا ، (5) یا کوئی مسجد تعمیر کی، (6) یا قرآن شریف ترکے میں چھوڑا، (7) یا ایسی اولاد چھوڑ کر دنیا سے گیا جو مرنے کے بعد اس کے لیے دعائے مغفرت کرے۔ (مجمع الزوائد)
ہمارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ کی آزادی کے لئے ایک باغ میں 300 پودے اپنے مبارک ہاتھوں سے لگائے۔ (مسند احمد،ج9،ص185، حدیث:23798ماخوذاً) یوں ہمارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے درخت لگانا ثابِت ہے....
پودے اور درخت اللہ پاک کی عظیم نعمت اور بڑی عمدہ چیز ہیں، کیونکہ یہ سبزہ ہیں اور سبزہ سے نگاہ تیز ہوتی ہے... یہ ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں جو ہماری زندگی کے لئے بے حد ضروری ہے..... یہ قحط سالی میں اپنے اندر سے نمی خارج کرتے اور بادل بنانے میں مدد دیتے ہیں..... گلوبل وارمنگ(Global Warming) یعنی عالَمی ماحول کے درجۂ حرارت میں خطرناک حد تک ہونے والےاِضافے کو کم کرنے میں ان کا اَہم کردار ہوتا ہے..... اس کے علاوہ درخت اور پودے فضائی آلودگی میں کمی لاتے.... فکیڑیوں اور سائز نگوں سے نکلنے والی زہریلی گیسوں کے خاتمے کے لئے درختوں کو لگانا بہت ضروری ہے.... ماحول کو ٹھنڈا اور خوشگوار بناتے... لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کو کم کرتے... زمین کو زرخیز رکھتے.....تناؤ اور ڈپریشن کو کم کر کے ذِہنی اور جسمانی صحّت فراہم کرتے..... اور درخت اور پودے ہمیں لکڑی، کاغذ، پھل اور دیگر غذاؤں کے ساتھ ساتھ آلۂ ادائے سنّت”مسواک“ بھی فراہم کرتے ہیں....
بیان کردہ فوائد کو ذِہْن میں رکھتے ہوئے ادائے مصطَفٰے کی پیروی اور عام مسلمانوں کی بھلائی کے پیشِ نظربُزُرگانِ دین اور اپنے عزیزوں کے ایصالِ ثواب نیز وطن عزیز کو سرسبز و شاداب کرنے کی نیّت سے شجرکاری کریں گے تو اِنْ شآءَاللہ یہ کام بھی بڑا ثواب والا ہو گا.