(پریس ریلز) مورخہ ۱۱؍مئی۲۰۲۳ء بروزجمعرات صبح دس بجے مسجد نعمانی معہدملت میں قافلہ سالارملت حضرت مولانا قاضی عبد الاحدازہریؒ کی وفات پر ’’یادرفتگاں‘‘ کے عنوان سے ایک اہم تقریب منعقد کی گئی.
جس کی صدارت معہدملت کے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمدادریس عقیل ملی قاسمی صاحب نے فرمائی ،اس تقریب کا آغاز قاری مختار احمد ملی صاحب کی تلاوت اور حافظ عبد اللہ عکرمی کی نعت سے ہوا ۔معہدملت کے قدیم فاضل قاری رفیق احمد ملی صاحب نے تعزیتی نظم پیش کی ،اس کے بعد اظہار تاثرات کا سلسلہ شروع ہوا،جامعۃ الطیبات کے ناظم مولانا عرفان الدین قاسمی صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کی دینی درسگاہ جامعۃ الطیبات کی ترقی میں حضرت قاضی صاحب کا بڑا حصہ رہاہے،
انہوں نے مختلف مواقع پرہم لوگوں کی حوصلہ افزائی فرمائی ،نیک مشورے دیے اور علمی تعائون بھی فرمایا ۔مدرسہ تجوید القرآن کے استاذ حدیث مولانا امتیازاقبال نے کہا کہ حضرت قاضی صاحبؒ کے شاگردوں اور فیض یافتگان کی ایک طویل فہرست ہے جس میں مہاراشٹر کی ممتاز علمی شخصیت حضرت مولانا محمد ادریس عقیل ملی قاسمی صاحب بھی شامل ہیں٬حضرت قاضی صاحب نے اپنی حیات ہی میں اپنی تمام تر ذمہ داریاں اپنی شاگردوں کے سپرد کردی تھیں ۔معہدملت کے سینئر استاذ مولانا اقبال احمد ملی صاحب نے فرمایا کہ مولانا محمد حنیف ملیؒ کے بعد معہد ملت کو آگے بڑھانے میں حضرت قاضی صاحبؒ کی بے مثال قربانیاں ہیں،انہوں نے منصب قضا پر رہتے ہوئے بھی زبردست فیصلے فرمائے ،جن کو عدالتوں نے بھی تسلیم کیا ۔اسی طرح انہوں نے اصلاح معاشرہ کے لیے مختلف علاقوں میں اصلاحی کمیٹیاں قائم کیں۔
دارالعلوم محمدیہ کے شیخ الحدیث مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے بتایا کہ حضرت قاضی صاحب ؒکے اخلاق بہت ہی بلند تھے ،وہ اپنے چھوٹوں سےبھی انتہائی شفقت اور محبت کے ساتھ پیش آتے تھے،میرے ساتھ بھی ان کا سلوک انتہائی شفقت والاتھا، یہی وجہ ہے کہ میں اپنے آپ کو ملی برادری کا ایک حصہ سمجھتا ہوں ۔
مدرسہ بیت العلوم کے شیخ الحدیث مولانا سراج احمد قاسمی صاحب نے مفصل انداز میں قاضی صاحب کی خوبیوں اور ان کے کمالات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ قاضی صاحب نامور عالم دین،بے مثال فقیہ ،صاحب طرز ادیب اور ہم سب کے مربی اور سرپرست تھے۔ان کے رخصت ہونے سے علمی دنیا میں ایک بہت بڑا خلامحسوس ہوتا ہے۔حضرت قاضی صاحب ؒ کے فرزند مفتی حامد ظفر ملی رحمانی صاحب نے بتایا کہ والد گرامی کی سب سے نمایاں صفت ان کی زاہدانہ زندگی تھی، انہوں نے دنیا کو کبھی اہمیت نہیں دی اور اپنی پوری زندگی علم دین کی نشرواشاعت اور معہدملت کی تعمیر و ترقی کی فکر میں بسر کی ۔وہ طلبہ کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی فکر میں لگے رہتے تھے اور اساتذہ کرام کی کارکردگی پر ان کی حوصلہ افزائی فرماتے تھے۔وہ علم کے ساتھ ساتھ عمل کے پیکر تھے ۔
اخیر میں معہد ملت کے مہتمم مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ قاضی صاحب کا وصال ہم سب کے لیے بہت بڑا حادثہ اور ناقابل تلافی نقصان ہے ،حضرت قاضی کو اللہ نے گہرا علم عطا فرمایا تھا، وہ بافیض عالم دین ،انتہائی متواضع انسان اور نرم دل استاذ تھے ،ان کے اخلاص کے نتیجہ تھا کہ اللہ نے ان کو زندگی ہی میں معہدملت کی شکل میں اپنے باغ کو پھلتا پھولتا دیکھنے کا موقع عطافرمایا۔حضرت قاضی صاحب کی خوبیاں اور خدمات ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں ۔
اس تقریب میں معہد ملت کے اساتذہ ،طلبہ اورقدیم ملی فضلاءکے علاوہ حضرت قاضی صاحب کے فرزندان اور متعلقین نیز تقریب کے مہمانان خصوصی شریک ہوئے،مولانا سراج احمد قاسمی صاحب کی دعا پر اس تقریب کا اختتام ہوا۔نظامت کے فرائض مولانا زبیر احمد ندیمی ملی صاحب نے بحسن وخوبی انجام دیئے۔