شوشل میڈیا کے دور میں کثرت سے استعمال کئے جانے والے ایپ میں واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک کو سب سے زیادہ عمومیت حاصل ہے ..... بلینوں میں ڈاؤنلوڈ کئے گئے اپپ سے ہر دوسرا فرد دنیا کا جڑا ہوا ہے.... گویا گلوبل معاشرہ وجود میں آ چکا ہے۔اور سب ایک دوسرے کے قریب سے قریب تر ہوتے جارہے ہیں... اتنے قریب کہ جن چیزوں کی تشہیر نہیں ہونی چاہیے تھی وہ بھی اپلوڈ کر دی جارہی ہے ....
لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہماری زندگی قانون خدا و قانون رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پابند ہے... شوشل میڈیا استعمال کرتے وقت بھی ہمیں اس بات کا خیال رکھنا اشد ضروری ہے.... کہ ہم مسلمان ہیں..... ہمارے ماں باپ ہیں... بھائی بہنیں ہیں... اور بیوی بچے بھی ہیں...... تھوڑی سی غلطی کی بنیاد پر سارے رشتے مشکوک ہو کر منتشر بھی ہو سکتے ہیں.... بلکہ ان گنت طلاق کی وجہ شوشل میڈیائی تعلق بتایا جا رہا ہے.... فلاں سے چیٹنگ برسوں سے چل رہی ہے.... باتیں بھی..... ویڈیو کالنگ بھی..... بعد میں ملاقات بھی..... بعدہ پہلی والی سے طلاق...... کچھ دن بعد وہ جس سے بات چل رہی تھی وہ بھی کسی اور کے ساتھ بھاگ گئی اور شوہر نامدار ہاتھ ملتے رہ گئے....
نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے
نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
اسمارٹ فون کا استعمال تو مفکرین اور اہل علم و خصوصاً دین دار طبقہ کے نزدیک درد سر بنتا جارہا ہے.... اور سب سےبڑی اور بری وباء، اصل فتنہ و فساد وافیئر و عشق مجازی وزنا کی چیز نابالغ لڑکے اور لڑکیوں، مرد و عورتوں کے فلٹر زدہ اسٹیٹس کی رنگینیاں ہیں .... اور فلٹر کا کمال کچھ زیادہ ہی لوگوں کو قربت سے گناہ تک پہنچا دے رہا ہے..... الامان والحفیظ
اسٹیٹس کا مطلب ہوتا ہے.... آپ کی حیثیت، آپ کا کردار، آپ کی خود کی ذات، یقینا ہم ہر روز واٹس ایپ، فیس بک اور دوسرے شوشل ایپس پہ اسٹیٹس یا سٹوری لگاتے ہیں..... کیا کبھی My Status کا اردو میں ترجمہ کرکے دیکھا ہے ؟ اور سمجھا کہ مائی اسٹیٹس کا معنی کیا ہوتا ہے؟؟؟
اگر مطلب سمجھا ہوتا اور اس کے مفہوم سے آشنا ہوتے تو کبھی بھی Status پر گانے اور ناچتی لڑکیوں کی TikTok اور ساز باجا نہ لگاتے... ہم خود اس پر ننگے نہ ہو تے..... ماں، باپ، بیٹیوں اور بہنوں کے ساتھ والی تصاویر نہ لگاتے... دراصل Status انگریزی لفظ ہے اور اردو میں اس کو درجہ یا عام الفاظ میں حیثیت کہتے ہیں.... اس طرح My Status کا مطلب ہوا میری حیثیت.... میرا مقام... میرا کردار،اے مسلم مرد و خواتین سوچو!! جب آپ اسٹیٹس پر گانے اور ناچتی لڑکیوں کی ویڈیو لگاتے ہیں تو اصل میں آپ اپنی اوقات اور حیثیت کو متعارف کروا رہے ہوتے ہیں.. کہ آپ کا کردار کتنا اعلیٰ یا ہے کتنا گھٹیا ہے..... آپ کا خاندان کیسا عزت یافتہ ہے یا ذلت.. ؟؟؟ فیصلہ آپ کے ہاتھ، آپ کی اسکرین و انگلیوں کے پوروں میں ہے.... اپنی دنیا اور آخرت کو سوچ کر کہ رب کی بارگاہ میں ایک دن کھڑے ہونا ہے.... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منہ دیکھانا ہے.... تب کچھ شئیر کریں.... کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ گناہ جاریہ بن جائے.... جو جو دیکھے شیئر کرے سب کا گناہ ہم پر نہ آ جائے... اللہ محفوظ رکھے... ( آمین )
سب سے بڑی بات اس میں یہ ہے کہ آپ کا لگایا گیا گانا یا فحش فوٹو جتنے لوگ دیکھیں گے ان دیکھنے والوں کے بقدر آپ کے نامہ اعمال میں گناہ درج کردیے جاتے ہیں...... مثال کے طور پر آپ کا اسٹیٹس 20 بندوں نے دیکھا تو 20 گناہ ان 20 بندوں کو جہاں مل رہے ہیں.... وہیں پر آپ اکیلے کو ان کے 20 اکٹھے گناہ پہنچ رہے ہیں .... اللہ اکبر ،ان معاملات میں ہمیں غور کرنا ہو گا... خاص اس بات پر کہ اگر آپ کسی کو فحش ویڈیوز بھیجتے ہو تو وہ جتنے لوگ دیکھیں گے اتنے ہی آپکے گناہوں میں اضافہ ہوگا.... چاہے آپ کوئی ایسی جاری برائی چھوڑ کر قبر میں بھی چلیں جائیں وہاں پر بھی آپ کے گناہوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا.... اللہ اکبر، اس لیے اس گناہ جاریہ سے بچنے کی بھرپور کوشش کیجئے...
آج ہی گزشتہ برے غیر اخلاقی اسٹیٹسوں پر اللّٰہ سے ندامت کے ساتھ توبہ کریں....... دوبارہ نہ کرنے کا وعدہ کریں... اللہ تعالیٰ آپکے پیچھے غیر اخلاقی اسٹیٹس کے گناہ معاف کردے گا .ابھی اپنے موبائل سے تمام گانے اور غیر اخلاقی مواد ڈلیٹ کریں.
زندگی کا کوئی پتا نہیں یہ نہ ہو آپکا یہ مواد آپکو اللّٰہ کے سامنے شرمندہ کرے.. کوئی کتنی ہی اچھی ویڈیو ہو مگر اس پر موسیقی ہو تو وہ حرام ہے... اب تو لوگ مکہ مدینہ کے بیک گراؤنڈ میں بھی حرام چیز میوزک رکھ رہے ہیں.. اللہ خیر فرمائے... جتنا ہوسکے موبائل کو قرآن و حدیث کی اشاعت کے لیے استعمال کریں .
آپ اس موبائل سے جنت میں بھی جاسکتے ہیں اور جہنم میں بھی فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے ….جو شخص گناہ پھیلانے کا سبب بنتا ہے تو جب تک وہ برائی وہ گناہ پھیلتا جائے گا.... یہ اس برائی پھیلانے والے کیلئے درد ناک عذاب بنتا چلا جائے گا اور اس گناہ کا حصہ اس گناہ پھیلانے والے کو بھی ملتارہے گا حالانکہ وہ توبہ کرلے ،
لہٰذا غلط اسٹیٹس اور وڈیو شیئر کرنے سے اجتناب کریں .
گناہ کو پھیلانے والوں میں سے ہرگز نہ بنیں ورنہ اپنے برے انجام کے ذمہ دار آپ خود ہوں گے …
اسلام نے عورتوں کو جو عفت وپاک دامنی پردے کی شکل میں عطا کی ہے.....اس کی مثال دیگر مذاہب میں نظر نہیں آتی... پھر بھی دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ہمارے جوان تعلیم اسلام، قانون خدا ورسول کو فراموش کر چکے ہیں... پردے میں رہنے والے رشتوں کو اسٹیٹس کے لیے بے بے پردہ کر رہے ہیں ..... کبھی ماں کے ساتھ تصویر، کبھی بیوی، کبھی بہن، کبھی بھابھی کبھی بھانجی بھتیجی اور وہ بھی مکمل فلٹر ومیک اپ میں کھلے بال، مُسکراتے.... کاندھے پر ہاتھ، بغل میں ہاتھ، کمر پر ہاتھ، گال میں گال ملا کر، اور الگ الگ فلمی انداز میں نکالی گئی تصاویر اسٹیٹس پر...... کیا یہی دین کی تعلیم ہے.... کتنے گرے گے ہم ان معاملات کو لے کر اللہ خیر فرمائے... سوچو! ہم خود سے اپنے گھر کی عزت کو نیلام کر رہے ہیں.... ہزاروں کی نگاہوں میں ہم خودگھر کی عفت کو رسوا کر رہے ہیں..... کچھ منچلے جوان ان تصاویر ہی کے ذریعے وہ سب کچھ کر گزرتے ہیں جن کو لکھا نہیں جا سکتا... وجہ اسٹیٹس بنی....کبھی کبھی یہی سارے اسٹیٹس مسلم بچیوں کے ارتداد کا سبب بھی بن جاتے ہیں.... ہم لگا دیتے ہیں... مسلم بچیوں کی تصاویر کو دیکھ کر کچھ غیر مسلم معلومات حاصل کر کے اسی کے پیچھے لگ جاتے ہیں اور نتیجہ تبدیلی مذھب تک آ جاتا ہے....
غلطی ہماری ہی ہوئی.... وجہ اسٹیٹس
بات اسی پر ختم نہیں ہوتی... وہ علمائے حق جو منبر ومحراب اور مذھبی جلوسوں سے موسیقی اور میوزک کے حرام ہونے کا درس دیتے رہتے ہیں.. قرآن وحدیث سے ثابت کرتے رہتے ہیں..... آج مسلم نوجوانوں کا طبقہ اندھی عقیدت میں انھیں کی تصاویر والے اسٹیٹس، یا پروگرام میں انڑی کے اسٹیٹس، یوم ولادت کے اسٹیٹس کے بیک گراؤنڈ میں میوزک اور فلمی گانوں کو لگا کر اپنی آخرت کو تباہ کر رہے ہیں... ان علماء و مقررین وپیران عظام کو چاہیے کہ وہ ایسی حرکت کرنے والوں کی کلاس لیں ... اور اپنی محفلوں میں ایسا نہ کرنے تاکید کریں....
اؤلیائے کرام، بزرگانِ دین کے مزارات اور ان کے روضے کی تصاویر کے ساتھ بھی ہمارے جوان حرام چیزوں کو بیک گراؤنڈ میں سیٹ کر کہ شوشل میڈیا پر جم کر شئیر کر ریے ہیں.... جنھوں نے پوری زندگی قرآن وحدیث کے مطابق گزاری ان کے مقبروں کی فلمی گانوں اور موسیقی سے تذلیل ہمیں تباہ کر ڈالے گی ..... اس سے بھی بچنا اشد ضروری ہے....
اللہ نے انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا... احسن تقویم کہا ......کم از کم ہم اپنے اشرف واعلی ہونے کا خیال تو رکھیں.... اشرف رب نے کہا و بنایا .. اس کے باوجود بھی ہمارے اسٹیٹس پر مسلم نوجوانوں کی تصاویر کتے، بلی، بندر، گھوڑے، یہاں تک کہ خنزیر تک کی بنا کر لگا دی جارہی ہے... اللہ اکبر..... آج کل مختلف لوگوں کی تصاویر ایڈیٹ کرکے چہرے بگاڑ کر اور انسانی صورت کو جانور بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کیاجاتا ہے؟؟ بسااوقات تصویر کے اعضا میں مختلف اندازسے تبدیلی کردی جاتی ہے...
اوربسااوقات نوجوان کی تصویرکوبڑھاپے کی صورت دے دی جاتی ہے... وغیرہ وغیرہ ،ایسا کرنا عندالشرع حرام و ناجائز وگناہ ہے... پڑھو حکم شرع کیا ہے...
انسانوں کی شکلیں بگاڑ کر جانوروں کی شکل و صورت پر ان کی تصاویر بناکر، سوشل میڈیا پر شیئر کرنے میں چونکہ انسانوں کی تذلیل اور توہین ہوتی ہے جو کہ بڑا گناہ ہے، اس لئے اس سے احتراز لازم ہے۔
کسی مسلمان کی تصویرکے ساتھ کوئی ایسامعاملہ کرناجس سے اس مسلمان کی تذلیل وتوہین ،دل آزاری وغیرہ کی ناجائزوممنوع صورتیں بنتی ہوں یااس سے متعلق مسلمانوں کی دل آزاری وغیرہ کی صورتیں بنتی ہوں، توایساکرنا مسلمان کی دل آزاری وغیرہ کی وجہ سے ناجائزہوگا...
اسی طرح اگرکسی کی تصویرکوچینج کرکےدھوکا دینے والی کوئی صورت ہو،تویہ صورت بھی ناجائزوممنوع ہوگی کہ دھوکا کسی کوبھی دینا جائز نہیں ،اگرچہ کافرومرتدکودیاجائے...
انسانی صورت بہترین صورت ہے، اسے بگاڑنا حرام ہے، لہٰذا ناک کان کاٹنا، چہرے پر راکھ وغیرہ مل کر صورت بگاڑنا، مَردوں کو عورت کی شکل یا عورتوں کو مَردوں کی شکل بناناحرام ہے ،اللّٰہ تعالیٰ نے جو صورت بخشی وہ ہی اچھی ہے۔
طوالت کے خوف سے اتنا ہی کافی ہے..... مقالہ از راہ اصلاح اعمال وافعال لکھا گیا ہے ...
کسی کے عیب کو ظاہر کرنا نہیں....
کوشش کی گئی ہے کہ ان احکام کو پڑھ کر
شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات
نشتر جو لگاتا ہے وہ دشمن نہیں ہوتا