https://alfaazehind.blogspot.com/2023/06/blog-post.html
الفاظ ہند پر یاد حرم کتاب کا مطالعہ کرنے کے لیئے اوپر کی لنک کو کلک کریں۔
جلگاؤں (شیخ زیان احمد) حج کا موسم اپنے شباب پر پہنچ چکا ہے۔ کئی حجاّج مکہ پہنچ چکے ہیں ، کچھ کی پروازیں جاری ہیں۔ حجاج کے لیے مختلف تنظیمیں اپنے اپنے لحاظ سے تربیتی کیمپ کا انعقاد کرکے حجاج کی رہنمائی بھی کر چکی ہیں لیکن پھر بھی ان مقاماتِ مقدس کی معلومات مزید حاصل کرنے کو جی چاہتا ہے۔
اسی کے مدّنظر جلگاؤں ضلع پریشد اردو اسکول کی سبکدوش صدر معلمہ خدیجہ نثار نے اپنے سفرِ حج کو نہایت خوش اسلوب اندازِ بیان میں صفحۂِ قرطاس پر بکھیر کر رہنمائی سے متعلق ایک کوشش کی ہے۔
خدیجہ نثار کا مختصر تعارف یہ ہے کہ 1جون 1962 کو ضلع جلگاؤں کے چوپڑہ شہر میں پیدا ہوئیں۔
مکمل نام خدیجہ بی بنت یوسف شیخ ہے۔ اپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام نثار بطور تخلص استعمال کرتی ہیں۔
ایس ایس سی ڈی ایڈ مع بی اے تعلیمی لیاقت رکھتے ہوئے 2020 میں نصیر آباد کے ضلع پریشد اردو اسکول سے بطور صدر معلمہ سبکدوش ہوئیں۔ ۔انہوں نے 1999 عیسوی میں اپنا فریضۂِ حج ادا کیا۔
اسی سفر نامہ کے روٗداد کو بڑے دل نشیں پیرائے میں ڈھال کر قارئین کے حوالے کیا ہے۔اندازِ بیان تسلسل آمیز ، الفاظ کا انتخاب بھی سادہ اور آسان ہونے سے قاری اسے پڑھتا جاتا ہے۔
کچھ جگہوں پر دیدہ زیب تصاویر بھی لگائی گئی ہیں جس سے خوبصورتی کے ساتھ دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے۔اردو ، عربی اور فارسی بامحاورہ طرز بیان خدیجہ نثار کی علمی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔کتاب میں نوتن مراٹھا کالج کے شعبۂِ اردو فارسی کے سابق صدر ڈاکٹر ایم اقبال صاحب، اقراء ایچ جے تھم کالج کے شعبۂِ اسلامیات و اردو فارسی کے صدر قاضی مزمل الدین ندوی صاحب،خوش نویس تاجدار تاج (ممبئی)کے علاوہ اُمُّ المدارس اینگلو اردو ہائی اسکول و جونیئر کالج جلگاؤں کے سابق پرنسپل، استاذُالاساتذہ مرحوم فاروق اعظمی صاحب کی تقاریظ موجود ہیں۔
ساتھ ہی سرورق پر استاد و ماہرِ عروض مرحوم ذاکر عثمانی صاحب کا نعتیہ شعر اور آخری ورق پر مصنفہ کا شعر بڑا زبردست تال میل بناتا ہے۔
خدیجہ نثار کی یہ برقی کتاب یادِحرم حال ہی میں "الفاظِ ہند، طاہرستان اور ریختہ" جیسے مؤقر پلیٹ فارم پر شائع کی گئی ہیں۔
ان ویپ پورٹلس پر اس کتاب کو پڑھا بھی جاسکتا ہے نیز فری ڈاؤن لوڈ کی سہولت بھی دستیاب ہے۔
اس سے قبل خدیجہ نثار غزلیں، افسانچے، دینی و اصلاحی کتب تحریر کرچکی ہیں۔
آؤ عربی سیکھیں۔ قابل ذکر ہے۔وہ بتاتی ہیں کہ سن 2004 ء سے ادبی میدان میں شامل ہوئیں۔ ادب سے دلچسپی نے انھیں اس میدان سے جوڑا۔ اچھے پیغامات لوگوں تک پہنچانا میری تحریر کا مقصد رہا ہے۔
وہ مزید کہتی ہیں کہ موجودہ دور میں جہاں انٹرنیٹ نے سماجی ذرائع کے ذریعہ لوگوں باندھ دیا ہے وہیں قارئیں کے علاوہ نئے قلم کاروں کو آسان اور کم خرچ کے مواقع فراہم کئے ہیں۔ انٹرنیٹ کی بدولت ادب کی کافی حد تک سہولت ہوگئی ہے۔
عوام و خواص میں اردو سے دلچسپی سامنے آنے لگی ہے۔ مستقبل کے عزائم سے متعلق خدیجہ نثار کہتی ہیں کہ آئندہ حتی المقدور اپنی بساط بھر ادب کی خدمت کرتے ہوئے دینی تعلیم و احکامات کو عام کرنے کی کوشش کروں گی۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ موصوفہ کی کاوِشوں کو توشئہِ آخرت بنائے۔ نیز یاد حرم کو ہر خاص و عام میں مقبول و مشہور فرمائے.( آمین )
رابطہ شیخ زیان احمد
93098399097