کھام گاؤں:9/اگست (واثق نوید) آج کے اس پر آشوب دور میں جب کہ بے ایمانی ، دھوکہ دہی نفرت ، فرقہ پرستی کے واقعات نے انسانیت کو شرم ساز کردیا ۔ اس ماحول میں بھی کئی لوگ موجود ہے جو ایمانداری بھائی چارہ ، یک جہتی کا نمونہ پیش کرکے انسانیت کی بقا اور آپسی اتحاد کا پیغام عام کررہے ہیں ۔
ایک ایسا ہی واقعہ کھام گاؤں کے ساکن ممتاز حسین بوہرہ کے ساتھ پیش آیا جس نے ثابت کردیا کہ انسانیت ، ایمانداری ابھی باقی ہے۔ ملی جانکاری کے مطابق مقامی جلال پورہ کے ساکن ممتاز حسین مظفر حسین بوہرہ جو کہ پیشے سے مزدور ہے اسکولوں میں مزدوری سے کھچڑی بنانے کا کام کرتے ہے ۔ انہیں کل 8 اگست کو ممبئی سے ایک فون آیا کہ بھائی غلطی سے میری رقم آپکی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہو گئی ۔
فون کرنے والے نے اپنا نام پردیپ اونالے بتایا جو کہ دادر ممبئی کا ساکن ہے ۔ ممتاز حسین نے کہا میں ابھی اسکول میں کھچڑی بنارہا ہوں گھر جاکر اکاؤنٹ چیک کرکے بتاتا ہو ۔
آپ اطمینان رکھو آپکی رقم اگر آئی ہوگی تو واپس مل جائے گی۔
گھر پہونچ کر جب ممتاز حسین نے اکاؤنٹ چیک کیا تو اس میں 52 ہزار روپئے جمع ہوئے تھے۔ اس تعلق سے ممتاز حسین نے شہر کے سماجی خدمت گار ، معروف صحافی واثق نوید کو اسکی اطلاع دی ۔
صبح پردیپ سے تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے بعد کھام گاؤں پریس کلب کے صدر کیشور بھوسلے کے آفس میں جاکر مقامی صحافیوں کے سامنے 52000 روپئے پردیپ اونالے کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیئے ۔
اس موقع پر موجود تمام لوگوں نے ممتاز حسین کے ایمانداری کی سرہنا کی ، کھام گاؤں پریس کلب کے صدر کیشور بھوسلے نے ایمانداری کا ثبوت پیش کرکے شہر کا نام روشن کرنے ممتاز حسین بوہرہ کا گلدستہ دیکر استقبال کیا ۔