غنی غازی نے شعری ادب کی بنیادوں پر زور دیتے ہوئے مصرعہ شعر، مطلع، مطلع ثانی ، مطلع ثالث مطلع ربع، مقطع ، تخلص کو بہترین انداز میں تعریفوں اور معانی کے ساتھ سمجھایا۔ انھوں نے رباعی قطعہ مرثیہ نظم، غزل آزاد نظم ،نظم معرا پابند نظم ،نثری نظم کے فرق کی وضاحت کر کے ان کی ہیئت پر بھر پور روشنی ڈالی۔ ردیف اور قافیہ کو موصوف نے غزلوں کے اشعار کے ذریعے سمجھایا جگر مراد آبادی اور عزم شاکری کی دو غزلوں کی مثال پیش کر کے ثابت کیا کہ بعض اوقات شاعر ردیف سے صرف نظر کر کے قافیوں کا ہی استعمال کرتا ہے۔
انھوں نے ردیف اور قافیوں لغوی معانی سے بھی طلباء کوروشناس کرایا غنی غازی کا لیکچر اسقدر دلچسپ تھا کہ طلباء و طالبات خاموشی سے سنتے اور بیاضوں میں لکھتے رہے۔ ایک ہفتہ تک جاری لیکچر کے بعد طلباء وطالبات کا ٹیسٹ لیا گیا جس کا خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوا۔ لیکچر سیریز میں طلباء وطالبات کو اصناف سخن کی بنیادی نکات کی معلومات دی گئی جو انھیں گریجویشن کی تعلیم میں بھی فائدہ مند ہوگی۔
