پریس ریلیز
اردو زبان بھارت کے ڈی این اے میں ہے یہ اوریجنل زبان ہے جو یہیں پیدا ہوئ ہے ہندوستان کی بیشتر زبانوں کے ملاپ سے اس کا وجود ہؤا اس زبان کا ہر کوئی شیدائی ہے اسے مذہب سے جوڑ کر نہیں دیکھنا جانا چاہیے ان خیالات کااظہار سیاسی و سماجی نوجوان شخصیت دنیش ٹھاکرے نے ادارہء نثری ادب کی 223 ویں ماہانہ ادبی نشست میں کیا- 26 اپریل 2025ء سنیچر کی شب میں اے ٹی ٹی کیمپس میں منعقدہ نشست کی صدارت سٹی کالج کے اردو زبان کے فعال لیکچرار افسانہ، انشائیہ و کہانی نگار پروفیسر ڈاکٹر مبین نذیر صاحب نے کی.
آپ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ زبان دو سماج کو جوڑنے کے لئے اک پل کا کام کرتی ہے اس لیے ہمیں مختلف زبانیں سیکھنی چاہیے- آپ نے تمام تخلیقات پر تبصرہ بھی کیا-

قلم کاران میں ڈاکٹر اقبال برکی نے(کہانی، سماج سیوا) رشید آرٹسٹ نے (افسانہ، جھنڈ) عظمت اقبال نے ( افسانہ، اچھے دن) ہارون اختر نے (افسانہ، ایک نئی گالی)حاضرین کے روبرو پیش کیےجس پر حاضرین نے تنقید و تبصرے کیے-
نشست میں عازم حج ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی و عزیز اعجاز صاحبان کا استقبال کیا گیا-
رضوان ربانی کی قرأت سے نشست کا آغاز ہؤا نظامت کے فرائض بھی آپ ہی نے انجام دیے جبکہ شکریہ صدر ادارہ نثری ادب محترم عتیق شعبان صاحب نے ادا کیا-
اردو زبان و ادب سے محبت رکھنے والے نشست میں اول تا آخر موجود رہے-