
کھام گاؤں (واثق نوید) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اپیل پر ملک گیر سطح پر وقف ترمیمی بل 2025 کے خلاف مسلم برادری نے پرامن ’بتی گل‘ احتجاج کا فیصلہ کیا، جس کے تحت 30 اپریل کو رات 9 بجے سے 9:15 بجے تک گھروں، دکانوں اور دیگر اداروں کی روشنیاں بند کرکے علامتی احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔
اس سلسلے میں سنگرام پور تعلقہ کے قصبہ پاتورڈہ کے جامعہ ضیاالعلوم میں ایک اہم مشاورتی نشست منعقد ہوئی، جس کی صدارت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ودربھ سیکریٹری مولوی محمود بیگ نے کی۔ اس موقع پر مولوی سید افسر، مولوی شیخ انیس، مولوی شیخ افسر، مولوی شیخ عرفان، مفتی اے رحمان، جامع مسجد کے سیکریٹری عرفان الدین قاضی اور دیگر سرکردہ مذہبی رہنما و سماجی شخصیات موجود تھیں۔
نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولوی محمود بیگ نے کہا کہ بھارتی دستور ہر شہری کو مذہبی آزادی کا حق دیتا ہے، لیکن وقف ترمیمی بل کے ذریعے غیر مسلم افراد کو وقف بورڈ میں شامل کرکے مسلم برادری کی مذہبی خودمختاری پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہندو مندر ٹرسٹ میں غیر ہندو افراد کی شمولیت لازمی نہیں، ویسے ہی وقف بورڈ پر زبردستی کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترمیم آئین کی دفعہ 29 اور 30 کے تحت اقلیتوں کے ثقافتی و تعلیمی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، کیونکہ وقف املاک کا تعلق مسلم قوم کی ثقافتی اور مذہبی شناخت سے ہے۔ اسی بنیاد پر مسلم پرسنل لا بورڈ حکومت سے اس ’کالے قانون‘ کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے، بصورت دیگر احتجاجی تحریک جاری رکھی جائے گی۔
اس موقع پر دیگر علماء کرام نے بھی رہنمائی فراہم کی، جبکہ پروگرام کی نظامت مفتی شعیب نے کی اور شکریہ کی رسم مولوی سید افسر نے ادا کی۔ اجلاس میں مسلم برادری کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔