ہم اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کریں گے لیکن وقف قانون کو قبول نہیں کریں گے: مولانا عمرین رحمانی پیغامِ حسین ہے شہید ہوجانا لیکن ظالم کی حمایت نہیں کرنا: مفتی محمد ہارون ندوی موسلادھار بارش اور بجلیوں کی گھن گرج بھی لوگوں کو جلگاؤں عیدگاہ میدان سے نکال نہ سکی۔
Author -
personحاجی شاھد انجم
جولائی 08, 2025
0
share
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) ہم کسی بھی حالت میں کالا وقف قانون قبول نہیں کریں گے، کیونکہ یہ ہمارے آئین اور ہمارے مذہب کے بھی خلاف ہے۔ مودی سرکار کی بری نظر مسلمانوں کی لاکھوں ایکڑ اراضی پر لگی ہوئی ہے جس کی قیمت اربوں روپے ہیں۔ وقف کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلا کر وہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانے پر اکسانا چاہتے ہیں اور انگریزوں کی طرح تقسیم کرو اورحکومت کرو کی شیطانی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔
حکومت نے مختلف طریقوں سے وقف کو لوٹنے اور بیچنے کے منصوبے بنائے ہیں جنہیں ہم کسی بھی حالت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور ہمیں خوشی ہے کہ ہندوؤں کی ایک بڑی تعداد کالے وقف قانون کے خلاف ہمارے ساتھ ہے۔ھندو بھائی ساتھ کھڑے ہیں،پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا میں 205 سے زائد ہندو ارکان پارلیمنٹ نے حکومت کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کالے قانون کی شدید مخالفت کی۔ہم کالے وقف قانون کے خلاف بھی پرامن طریقےسے لڑیں گے اور جیتیں گے، انشاء اللہ۔
اج کا یہ اسٹیج بھی بتا رہا ہے کہ اس ملک کا سیکولر ہندو سماج عیسائی، ہندو، پنجابی، مراٹھا، ہمارے ساتھ اور حکومت کے خلاف کھڑا ہے اور ہماری تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لیتی۔ ایسی ہی اہم باتیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا عمرین رحمانی صاحب نے جلگاؤں کے عیدگاہ گراؤنڈ میں ہزاروں ہندو مسلم بھائیوں کے سامنے پیش کیں۔ عیدگاہ گراؤنڈ میں ہزاروں کا ہجوم، سروں کا سمندر جمع تھا، آندھی، طوفان اور موسلا دھار بارش بھی عوام کو نہ بھگا سکی، مفتی محمد ہارون ندوی اور عبدالکریم سالار کی دعوت پر کالے وقف قانون کے خلاف پورا ضلع جمع ہو گیا، مفتی محمد ہارون ندوی کے جوشیلے اور پرجوش خطاب نے قُربانی کے عظیم جذبے کو مزید طاقت اور حوصلوں کو بلند کر دیا۔اپنے انوکھے انداز میں انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کئی فرعون آئے اور گئے، یہ بھی آیا ھےاور جائے گا، جو ظلم کرے گا تباہ ہو جائے گا، یہ فطرت کا قانون ہے،ھم مودی سرکار کے شیطانی منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم ہندو مسلم اتحاد اور خیر سگالی کا ماحول بنا کر اپنے حقوق کے لیے لڑیں گے اور جیتیں گے انشا اللہ ۔ اس موقع پر چرچ کے فادر اور ھندو لیڈر وجے مہاجن کے زور دار خطاب نے ماحول کو مزید خوشگوار بنا دیا۔ مہاجن نے انگریزوں جیسی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی حکومت کی شیطانی پالیسی کی سخت مخالفت کی اور کھل کر کہا کہ وقف بورڈ میں ہمارے ہندوؤں کی کیا ضرورت ہے؟ یہ حکومت کی طرف سے تشدد بھڑکانے اور وقف زمینوں پر قبضہ کرنے کی صرف ایک کوشش ہے، لیکن ہم ہندو اور ہماری پارٹی کانگریس بھی ظلم کے خلاف اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عبدالکریم سالار نے اپنے مختصر بیان میں لوگوں کے حوصلے بلند کیے اور ہزاروں کی تعداد میں آنے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کالے وقف قانون کی برائیوں اور مودی حکومت کی برائیوں کا کھل کر ذکر کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سہیل امیر، اہلسنت جماعت کے سید ایاز علی اور اعجاز ملک نے بھی مختصر بیانات دئیے۔ یہ اجلاس مفتی محمد ہارون ندوی اور کوآرڈینیٹر عبدالکریم سالار اور ان کی پوری ٹیم کی سربراہی میں جلگاؤں وقف رابطہ کمیٹی کی محنت اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔ جلگاؤں کی یہ کمیٹی گزشتہ 4 ماہ سے ہر گاؤں اور شہر میں جا کر لوگوں کو کالے وقف قانون کے خلاف سمجھا رہی ہے اور بیدار کر رہی ہے۔ معاشرے کے ہر طبقے میں جلسے اور پروگرام منعقد کرکے لوگوں کو میدان میں لا رہا ہے۔ ہزاروں لوگوں کا یہ شبانہ اجتماع اسی ٹیم ورک کی کامیاب کاوشوں کا نتیجہ تھا۔ حکومت کو کھلا چیلنج کرتے ہوئے جلگاؤں ضلع کی ہندو مسلم برادری نے اعلان کیا کہ ہم اس مذموم کالے قانون کو قبول نہیں کرتے۔ اس اجتماع کا اختتام آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رابطہ کمیٹی کے صدر مفتی محمد ہارون ندوی کی دعا پر ہوا۔ پورے ضلع (بھساول، ورنگاؤں، بودوڑ، مکتای نگر، راویر ، یاول، چناول، ساودہ، فیض پور، پال، خاناپور، مارول، بھالود، پاچورا، بھڈگاؤں، پہور، شیندورنی، اور چھوٹے اور دور دراز کے گاؤں سے لوگ ٹرکوں اور کاروں کے قافلوں کے ساتھ آئے تھے، مفتی صاحب نے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ ہاتھ اٹھا کر عہد کیا کہ جب بھی آپ ہمیں حکومت کے جبر اور کالے وقف قانون کے خلاف آواز دیں گے تو پوری قوم اسی طرح ہروقت حاضر رھیگی۔