آسمان علم و ادب کا درخشاں ستارہ محمد مرتضیٰ احمد سردار نتیجہ ءفکر:- صبا ناز محمد انصاری (ایم۔اے، بی ایڈ) اسٹنٹ ٹیچر:- جے۔ اے ۔ٹی۔گرلس ہائی اسکول و جونیئر کالج مالیگاؤں
Author -
personحاجی شاھد انجم
جولائی 02, 2025
0
share
انگریزوں کے پنجئہ استبداد سے نکل کر آزادی کا پرچم ہندوستان کی سرز مین پر لہرانے سے ٹھیک سات دن پہلے ۸؍، اگست 1947کو محترم ،مرتضیٰ سر اسلام پورہ کے ایک انتہائی معزز اور صوفی بزرگ احمد سردار کے گھر پیدا ہوئے۔ یہ وہ دور تھا جب ملک بٹوارے کے کرب سے گزر رہا تھا ۔ مگر مرتضیٰ سر کےگھرانے کو یہ اعزاز ملا کہ آپ کے برا دراکبر الحاج ہارون احمد انصاری کو آزادی کی جدو جہد میں انگریزوں سے نبرد آزما ہونے پر مجاہد آزادی کاپُر وقار خطاب ملا۔ سر سے بطور شاگرد جس وقت مراسم پیدا ہوئے اس وقت سر ایک انتہائی قابل و مخلص معلم کے روپ میں سامنے آئے۔ درمیانہ قد، سلیقے سے بالوں کو جمائے ، آنکھوں پر گول چشمہ لگائے ، چہرے پر کالے سفید بالوں کی داڑھی ، زیادہ تر سفاری سوٹ میں ملبوس ، ہاتھوں میں کتاب لئے ہمیشہ مسکراتے چہرے کے ساتھ کلاس میں داخل ہوتے۔ سر کو کتابوں سے حد درجہ عشق تھا۔ ہمیشہ غرقِ مطالعہ ہوتے ۔ مطالعہ کا یہ شوق عمر کے آخری ایام تک جاری رہا کیونکہ آخری وقت میں بھی آپ کےسرہا نے ایک کتاب موجود تھی۔ گفتگو ہمیشہ دھیمے لہجے میں فرمایا کرتے تھے ۔مگر کلاس میں الگ الگ روپ میں سامنے آتے۔ اگر غالبؔ کی غزل کی تدریس ہوتی تو تختہ سیاہ پر صرف غالبؔ ہی نظر آتے۔ کبھی مرثیہ کی تدریس ہوتی یا کوئی تاریخی شخصیت کا تذکرہ ہوتا تو ہاتھ میں لکڑی کی تلوار لئے اس طرح میدان ِجنگ میں اتر تے گویا ابھی دشمنوں کا صفایا ہو جائے گا۔ مقابلے کے لئے ہمیشہ اپنے طلباء کی تقاریر خود لکھا کرتے تھے میں نے خود سر کی لکھی ہوئی تقریر پر انعام حاصل کیا۔ آپ درس و تدریس اور تربیت و رہنمائی کے لحاظ سے ایک فرد نہیں بلکہ ایک انجمن تھے ۔استاد الاساتذه تھے۔ اس شہر میں بہت سارے ایسے اساتذہ بھی ہیں جو سروس پر رہتے ہوئے بھی آپ کے علم سے فیضیاب ہونے کے بعد ہی کلاس میں جایا کرتے تھے۔ علم کا دریا بہانے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔ اردو مضمون کے لئے اتوار کو بھی ہماری ایکسٹرا کلاس ہوا کرتی تھی کیونکہ ہر موضوع نہایت عرق ریزی سے طالبات تک پہنچا کرتا تھا ۔ دھوپ میں نہائے تھے روشنی کے پہرے تھے پھر بھی ان بزرگوں کے سائے کتنے گہرے تھے محمد مرتضی سر اسم با مسمیٰ تھے۔ کیونکہ مرتضٰی کےمعنی ہی ہیں پسندیدہ،منتخب یا مقبول سر اپنی طالبات میں ہمیشہ سے مقبول رہے۔ اور یہ بھی آپ کی قابلیت تھی کہ 1977 سے جے ۔اے ۔ٹی گر لس ہائی اسکول سے اپنی خدمات کا آغاز کرنے کے بعد 2001 ء میں ڈی ایڈ کالج کے لئے پرنسپل کے طور جے ۔اے ۔ٹی ۔ انتظامیہ نے آپ کو ہی منتخب کیا اور اس طر ح آپ ڈی۔ایڈ۔ کالج میں بطور پرنسپل ٹرانسفر ہوئے حالانکہ ریٹائرمنٹ کے دن قریب تھے۔ مگر اس کے باوجود ڈی۔ایڈ۔ کالج کے پرنسپل کی تعلیمی قابلیت تک پہنچنے کی آپ نے تگ ودو کی اور ریٹائرمنٹ کے سے صرف ایک سال پہلے آپ نے M.Ed بھی کر لیا اور انتہائی باعزت طریقے سے 2005ء میں اپنے فرض سے سبکدوش ہوئے ۔ اس طرح آسمان ِعلم و ادب کا یہ ستارہ۲؍جولائی 2008ء میں ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگیا۔ الله پاک استاد ِمحترم کے درجات کو بلند فرمائے اور جنتُ الفردوس میںا علیٰ مقام نصیب فرمائے اور آپ کے دیئے ہوئے علم کو آپ کے لئے صدقہ جاریہ بنائے. (آمین)