باورچی خانے سے قیادت تک: ہوم سائنس کے ذریعے خواتین کا روشن سفر ڈاکٹر آسیہ احمد ریڈیو والا سےسید خوش ناز جعفر حسین کا خصوصی انٹرویو
Author -
personحاجی شاھد انجم
جولائی 01, 2025
0
share
سوال (سید خوش ناز):
ڈاکٹر آسیہ، برائے مہربانی سب سے پہلے یہ بتائیں کہ ہوم سائنس کیا ہے؟ کیا یہ صرف روایتی گھریلو کاموں جیسے کھانا پکانا یا سلائی تک محدود ہے؟
جواب :(ڈاکٹر آسیہ احمد ریڈیووالا):
یہ ایک عام غلط فہمی ہے۔ ہوم سائنس صرف کھانا پکانے یا سلائی تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک بین المضامینی (interdisciplinary)، سائنسی اور مہارت پر مبنی شعبہ ہے، جو طالبات کو صحت، غذائیت، تعلیم، فیشن، سماجی خدمت، اور کاروبار جیسے متنوع شعبوں میں کیریئر بنانے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
سوال:
ہوم سائنس میں کون سے اہم شعبے شامل ہیں؟
جواب:
ہوم سائنس کے پانچ بنیادی شعبے ہیں: 1. فوڈ سائنس اور غذائیت 2. انسانی نشوونما (ہیومن ڈیولپمنٹ) 3. ٹیکسٹائل سائنس اور فیشن السٹریشن 4. کمیونٹی ریسورس مینجمنٹ 5. توسیع اور ابلاغ (ایکسٹینشن اینڈ کمیونیکیشن) یہ تمام شعبے سائنسی بنیادوں اور عملی مہارتوں پر مبنی ہیں۔
سوال:
کیا ہوم سائنس میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لڑکیاں ایک مضبوط اور کامیاب کیریئر بنا سکتی ہیں؟
جواب:
یقیناً! ہوم سائنس کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کو سرکاری اور نجی اداروں میں وسیع مواقع میسر آتے ہیں۔ چند نمایاں پیشے ہیں جن میں: ۱ـ ڈائیٹیشن، نیوٹریشنسٹ، اسپورٹس نیوٹریشنسٹ
۲ـ جم منیجر، فوڈ انڈسٹری ماہر، ادارہ جاتی فوڈ سروس مینیجر
۳ـ فوڈ کوالٹی کنٹرول انسپکٹر، فوڈ سیفٹی و حفظانِ صحت کی آڈیٹر، ماہرِ پکوان
۴ـ فوڈ پروسیسنگ اور پری زرویشن کی ماہر، فوڈ انسپکٹر
۵ـ انٹیریئر ڈیزائنر، سیاحت و ہوٹلنگ انڈسٹری
۶ـ فیشن ڈیزائنر و السٹریٹر، ملبوسات و لوازمات کی ڈیزائنر
۷ـ بوتیک مینجمنٹ، ایونٹ مینجمنٹ
۸ـ این جی او یا سرکاری اداروں کا انتظام، کمیونٹی ڈیولپمنٹ ورکر
۹ـ پری اسکول ایجوکیٹر، ابتدائی بچپن کی تعلیم کی ماہر
۱۰ـ کاروباری، ہنر سکھانے والی، محقق، لیکچرر یہ تعلیم نہ صرف ملازمت بلکہ خود روزگاری (کاروبار) کے لیے بھی راہیں ہموار کرتی ہے۔ سوال:
کیا ہوم سائنس میں داخلہ لینے کے لیے کوئی مقابلہ جاتی امتحان دینا لازمی ہے؟
جواب:
نہیں۔ ہوم سائنس ایک ایسا شعبہ ہے جس میں نیٹ (NEET) یا سی ای ٹی (CET) جیسے امتحانات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جو لڑکی بارہویں جماعت (آرٹس، کامرس، یا سائنس) کامیاب ہو یا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (NIOS) سے بارہویں مکمل کر چکی ہو، وہ اس کورس میں داخلہ لے سکتی ہے۔ سوال:
ہوم سائنس کی تعلیم کے بعد تعلیمی سفر کیسے جاری رکھا جا سکتا ہے؟
جواب:
بی ایس سی کے بعد ایم ایس سی کے مواقع موجود ہیں، جن میں مندرجہ ذیل خصوصی شعبے شامل ہیں: ۱ـ کلینیکل نیوٹریشن ۲ؔـ ابتدائی بچپن کی تعلیم ۳ـ انسانی نشوونما ۴ـ ٹیکسٹائل و ملبوسات کی ڈیزائننگ ۵ـ ریسورس مینجمنٹ، توسیع اور ابلاغ اگر طالبات تحقیق یا تدریس میں دلچسپی رکھتی ہوں تو پی ایچ ڈی کا راستہ بھی کھلا ہے، جس سے وہ اعلیٰ تعلیمی اداروں، پالیسی سازی، تحقیق اور مشاورتی شعبوں میں کام کر سکتی ہیں۔ سوال:
کیا ہوم سائنس کا نصاب نئی قومی تعلیمی پالیسی (NEP 2020) کے مطابق ہے؟
جواب:
جی ہاں، ہوم سائنس کے کورسز میں NEP 2020 کی تمام اہم ہدایات شامل کی گئی ہیں، جیسے: ۱ـ ہنر کی ترقی (Skill Development)
۲ـ لچکدار تعلیم
۳ـ انٹرن شپس
۴ـ تجرباتی تعلیم
۵ـ پیشہ ورانہ تربیت
۶ـ کمیونٹی میں عملی کام
۷ـ پہلے ہی سال سے خصوصی مضمون کی سہولت یہ تمام چیزیں طالبات کو نوکری اور کاروبار دونوں کے لیے بہتر طور پر تیار کرتی ہیں۔ سوال:
ممبئی یا بھارت میں ہوم سائنس کی تعلیم کہاں دستیاب ہے؟
جواب:
ممبئی میں ایس این ڈی ٹی ویمنز یونیورسٹی اور ممبئی یونیورسٹی میں ہوم سائنس کی تعلیم بیچلر، ماسٹرز، اور ڈاکٹریٹ کی سطح پر دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کی کئی دیگر یونیورسٹیز نے بھی اس شعبے کو اپنے کورسز میں شامل کیا ہے۔ بیرون ملک بھی اس شعبے میں تعلیم اور روزگار کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ سوال:
آپ ان لڑکیوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گی جو تعلیم اور کیریئر میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں؟
جواب:
میرا پیغام ہے کہ ہوم سائنس صرف تعلیم کا نام نہیں بلکہ خود کفالت اور کیریئر کی ایک مکمل راہ ہے۔ اس کے ذریعے طالبات نہ صرف مالی طور پر خود کفیل بنتی ہیں بلکہ معاشرتی طور پر بھی بااختیار ہو کر دوسروں کی رہنمائی کر سکتی ہیں۔ یہ ایک ایسا علم ہے جو سائنسی معلومات، عملی مہارتوں اور کاروباری سوچ کو یکجا کرتا ہے۔ ہوم سائنس کو صرف گھریلو کاموں تک محدود سمجھنا ایک پرانی سوچ ہے، جسے بدلنے کی ضرورت ہے۔ نتیجہ:
یہ بصیرت افروز انٹرویو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ہوم سائنس کس طرح ایک لڑکی کو کچن سے قیادت تک لے جا سکتا ہے — ایک باوقار، خود مختار، اور بااثر زندگی کی طرف۔ انٹرویور : سید خوش نَاز جعفرحسین
معلمہ، انجمن اسلام ہائی اسکول،ممبئی۔۱
انٹرویوی: ڈاکٹر آسیہ احمد ریڈیووالا
پرنسپل انچارج، انجمَنِ اسلام بی جے ایچ اے ایچ کالج آف ہوم سائنس
(ایس این ڈی ٹی ویمنز یونیورسٹی سے منسلک)