جالنہ میں تاریخ ساز تحفظ اوقاف احتجاجی اجلاس کا انعقاد " مسلمانان ہند مزید حکومت کے ظلم اور ناانصافی کو برداشت نہیں کرسکتے ، یہ حکومت ہمیں جہد مسلسل کی دعوت دے رہی ہے ۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی وقف مسلمانوں کا خالص شرعی اور مذہبی معاملہ ہے۔ مولانا عمرین محفوظ رحمانی وقف املاک حکومت کی نہیں یہ ہمارے بزرگوں کی ذاتی املاک ہیں۔ ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس وقف قانون کے نام پر یہ حکومت کی قانونی دہشت گردی ہے، وقف کا تصور دنیا کو سب سے پہلے اسلام نے دیا ہے۔ محمد ضیاء الدین صدیقی
Author -
personحاجی شاھد انجم
جون 30, 2025
0
share
جالنہ 30/ جون 2025( بذریعہ لیاقت علی خان یاسر ضلع نامۂ نگارجالنہ) تحفظ اوقاف کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ جالنہ کے زیر اہتمام گذشتہ 28/ جون بروز ہفتہ شام چھ بجے تا شب دس بجے تک عیدگاہ قدیم جالنہ میدان پر وقف قانون کے خلاف احتجاجی اجلاس عام کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر صدارتی خطاب کرتے ہوئے صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ اس حکومت کو آپ کی زبان ،تہذیب اور تمدن سے بیر ہے یہ حکومت ہمیں جہد مسلسل کی دعوت دے رہی ہے۔
وقف قانون کے بنائے جانے کے بعد سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اس وقف قانون کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہا ہے اور مطالبہ کر رہا ہے کہ یہ قانون رد کیا جائے اور اب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ آپ کو دہلی بلائے گا اور بورڈ کی جانب سے جو بھی پیغام آپ کو دیا جائے آپ اس پر عمل کریں مسلمانوں کے درمیان انتشار و اختلاف کی کوشش کی جا رہی ہے رائے کا اختلاف دلوں کے اختلاف کا سبب نہ بنے ہماری لڑائی اس ملک کی سرکار سے ہے جو مذہبی حقوق سے محروم کر دینا چاہتی ہے۔
اس لیے اس قانون کے خلاف جمہوری طرز پر پر زور احتجاج کیا جائے۔ واضح رہے کہ تمام تنظیموں ، جماعتوں، علماء کرام اور عوام وخواص کی اجتماعی کوششوں سے جالنہ میں تحفظ اوقاف کا تاریخ ساز اجلاس کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا ، ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اپنی شرکت درج کرکے حکومت وقت کو بتادیا کہ اب مسلمانان ہند مزید حکومت کے ظلم اور ناانصافی کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔
یہ عظیم الشان اجلاس مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی کی صدارت میں منعقد ہوا اس موقع پر کنوینر تحفظ اوقاف کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1923 میں سب سے پہلا وقف قانون بنا اور 2013 اس قانون میں پانچ مرتبہ ترامیم کیں گئیں اور ہر ترمیم کے وقت ملک کے مسلمانوں سے مشورہ کیا گیا اور انہیں اعتماد میں لیا گیا لیکن وقف قانون 2025 کے لیے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلمانوں سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا۔
اور یہ قانون مسلمانوں پر مسلط کر دیا گیا اور اب یہ قانون ہمیں کسی ھی صورت منظور نہیں یہ حکومت کی تاناشاہی ہے وقف املاک حکومت کی نہیں یہ ہمارے بزرگوں کی ذاتی املاک ہیں اور ہمارے بزرگوں نے سینکڑوں سال پہلے مساجد، مدارس، مکاتب، قبرستان، درگاہوں، قانقاہوں، کے لیے اپنی ذاتی اراضیات وقف کی ہیں اور یہ سب مراکز وقف مسلمانوں کے لیے ہیں جس سے ملک کا مسلمان کبھی بھی کسی صورت دستبردار نہیں ہو سکتا اس حکومت اس قانون کو رد کرے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکرٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جالنہ کا یہ احتجاجی اجلاس آپ کے عزائم کی علامت ہے اور آپ کا یہ عزم آپ کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے اور ان احتجاجی اجلاس کے ذریعے ہم اپنے حق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں اور اگر حق کے لیے آواز اٹھانا جرم ہے تو ہم یہ جرم ہزار بار کریں گے اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہمارے اسلاف نے خوف سے پرے ہوکر قربانیاں پیش کی ہیں۔ جتنی وقف املاک ہیں وہ ہمارے اسلاف کی ہیں اور وقف مسلمانوں کا خالص شرعی اور مذہبی معاملہ ہے اس لیے اس معاملے میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کریں گے اور حکومت کو یہ قانون رد کرنا ہوگا۔
اس موقع پر وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے کہا کہ وقف کا تصور دنیا کو سب سے پہلے اسلام نے دیا ہے اور یہ تصور اللہ تعالٰی کا عطا کردہ ہے اور وقف کی زمین اللہ کی زمین ہے اس لیے وقف کی خرید و فروخت نہیں کی جا سکتی ہے۔ بھارت دنیا کا سب سے زیادہ وقف املاک میں دوسرے نمبر پر ہے اور اس وقف قانون کے ذریعے حکومت قانونی دہشت گردی کر رہی ہے اور یہ قانون کے نام پر دہشت گردی ہے اور یہ قانون دہشت گردی کا عنوان ہے پہلے ہماری شہریت پر حملہ کیا گیا پھر ہماری شریعت پر حملہ کیا گیا اور اب سرکار ہماری املاک پر حملہ کر رہی ہے ۔ لیکن ملک کا مسلمان ان تمام کے تحفظ کے لئے کمر بستہ ہو چکا ہے اور اب اس قانون کے رد کیے جانے تک حکومت سے برسرپیکار رہے گا۔ اجلاس میں رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر کلیان کاڑے ، راجیش ٹوپے سابق ریاستی وزیر این سی پی ، سابق رکن اسمبلی کیلاش گورنٹیال کانگریس ، بھاسکر امبیکر شیوسینا کے یو بی ٹی نے اپنی تقاریر میں وقف قانون کے خلاف اپنی تائید کی اس موقع پر اظہر ایڈوکیٹ ایس ڈی پی ، مفتی عبد الرحمن قاضی شریعت جالنہ ، مولانا سیّد نصراللہ حسینی سہیل ندوی نقیب امارت شرعیہ جالنہ ، شیخ مجیب سیکرٹری جماعت اسلامی مہاراشٹر ، بزرگ قائد جناب اقبال پاشا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ، احتجاجی اجلاس کا آغاز مفتی ابوبکر نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور نعتیہ خراج عقیدت مولانا قاری محمد مجاہد نوری نے پیش کی اور ترانہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ حافظ معاذ منہاجی نے پیش کیا جلسہ میں لوگوں کے سروں کا سمندر موجود تھا۔ عیدگاہ میدان بھراہوا تھا بلکہ باہر کی سڑکیں شرکاء کے لیۓ ناکافی ثابت ہورہیں تھیں ، ایک طرف نوجوانوں نے پورے ٹریفک کو سنبھال لیا تھا تو دوسری طرف نوجوانوں کی دوسری ٹیم سیکورٹی اور نمازوں کا انتظام اور عوام کو کنٹرول کررہے تھے ، کچھ نوجوان اطراف سے آئے ہوئے تمام شرکاء اجلاس کی ضیافت کا سامان کررہے تھے ، نظامت کے فرائض مفتی فہیم، لیاقت علی خان یاسر ، محمد قاسم اعجاز صدیقی اور اسماعیل سر نے بحسن و خوبی انجام دئیے ،اسی روز دوپہر 2 تا 4 بجے سٹی لانس میں خواتین کا پروگرام منعقد ہوا۔ جس میں مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے جامع خطاب کیا اس اجلاس میں سات ہزار خواتین نے شرکت کی ، پروگرام کو کامیاب بنانے میں تحفظ اوقاف کمیٹی مسلم پرسنل لاء بورڈ جالنہ کے احباب میں مفتی عبد الرحمن قاضی شریعت جالنہ ، مولانا عبد الرؤف ندوی کنوینر ، مولانا سیّد نصراللہ حسینی سہیل ندوی نقیب امارت شرعیہ جالنہ ، لیاقت علی خان یاسر جالنوی وحدت اسلامی ہند جالنہ، مجیب سر سیکرٹری جماعت اسلامی مہاراشٹر ، مفتی فہیم ، بزرگ قائد اقبال پاشاہ ، مفتی فاروق ، مفتی محمد الیاس ندوی ، اسماعیل سر امیر جماعت اسلامی ، شاکر سر ناظم علاقہ، فیروز علی مولانا مسلم وکاس پریشد ، اسد اللہ رضوی ، عتیق خان ، احمد نورقریشی سر ، عرفان کیپٹن ،مولانا عیسیٰ خان کاشفی ، مساجد کے ائمہ مکاتب کے معلمین وغیرہ کی انتھک کاوشیں و جدوجہد کارفرما رہی ، ان کے علاوہ شہر کے معززین میں شاہ عالم خان ،صحافی عبد الحفیظ ، محمد ایوب خان ، بدر چاؤش، شیخ ماجد ایم آئی ایم ، ایڈوکیٹ امجد ، اکبر خان ،ڈاکٹر عظیم ، سہیل قادری ، فیروز تنبولی، عبد الحمید ، اظہر کونسلر ، واجد خان کونسلر ، ایڈوکیٹ اشفاق ، شکیل کونسلر شیخ وسیم۔مظہر بلڈر ، شاکر خان ، نجیب سر کونسلر ، سلیم بھائی ،عارف کونسلر ، وغیرہ بہت سے مخلصین نے ہر طرح کا تعاون کیا ، اجلاس کے تعلق سے لوگوں میں یہ چرچے ہیں کہ ایسا اجلاس جالنہ کی تاریخ میں پہلا اجلاس ہوا جس میں ایسا لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا اور تمام جماعتیں تنظمیں اور تمام ضلع کے لوگوں نے ایک پلیٹ فارم پر آکر اس اجلاس کو کامیاب بنایا، اطراف و اکناف سے بھی ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اس دن لوگوں اپنا کاروبار بھی بند رکھا،