مساجد کے منبر سے دیا گیاجمعہ کا مشترکہ پیغام خودکشی کے واقعات اور ہماری ذمہ داریاں ؟ از : مفتی محمد عامر یاسین ملی
Author -
personحاجی شاھد انجم
جون 30, 2025
0
share
گزشتہ جمعہ کو نماز جمعہ سے قبل شہر کی سینکڑوں مساجد میں خودکشی کے بڑھتے واقعات اور ان کی روک تھام کے موضوع پر مشترکہ خطاب کیا گیا، مقررین کی معروف تنظیم گلشن خطابت کے تمام ہی اراکین نے خودکشی کی روک تھام کے موضوع پر خطاب کیا ، تنظیم کی جانب سے دیگر ائمہ مساجد اور مقررین کو مذکورہ عنوان پر تقریری مواد بھی فراہم کیا گیا۔ مساجد میں کئے گئے خطاب جمعہ کا خلاصہ پیش خدمت ہے،قارئین سے گزار ش ہے کہ اسے بغور پڑھیں اور دوسروں کو بطور خاص اپنے اہل خانہ کو یہ تمام باتیں بتائیں ۔ (1)اس بات کو ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھیں کہ ہماری جان اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ امانت ہے ،جس کی حفاظت ہم پر فرض ہے ،اور خودکشی کے ذریعے اس امانت میں خیانت کرنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے، حدیث شریف کے مطابق خودکشی کرنے والا مرنے کے بعد بھی عذاب اور تکلیف میں مبتلا رہتا ہے۔ (2)دنیا کی زندگی آزمائشوں اور تکالیف کا مجموعہ ہے،بندۂ مومن کو چاہیے کہ وہ آزمائشوں میں ثابت قدم رہے اور صبر وتحمل کا مظاہر ہ کرے،نیز اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہو بلکہ تنگی کے بعد آسانی کی امید رکھے۔ (3)کامیابی وناکامی ،عزت وذلت ،دولت وغربت ، صحت و تندرستی اور دیگر تمام نعمتیں مقدر سے ملتی ہیں،ہمارا کام کوشش کرنا ہے اس توکل کے ساتھ کہ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے ،لہذا کسی بھی معاملے میں کامیابی نہ ملے تو مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ (4)ناکامی ،بیماری ،فقر وفاقہ اور قرض سےمایوس ہو کر شکوہ کرنا ،ناشکری کرنا اور انتہائی قدم اٹھانا مومن کا شیوہ نہیں ،بندۂ مومن مصائب ومشکلات میں صبر کرکے اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے۔ ہمارے شہر میں پیش آئے خودکشی کے واقعات کے چنداہم اسباب مندرجہ ذیل ہیں: (الف)اپنے گھریلو ماحول کو دین کے سانچے میں ڈھالاجائے اور نااتفاقی کی صورت میں مشترکہ خاندان کے بجائے جداگانہ خاندانی نظام قائم کیا جائے۔اسی طرح ازدواجی معاملات کو لے کر میاں بیوی کے درمیان پیش آنے والی ناچاقیوں اور افراد خانہ کے باہمی اختلافات کو بروقت دور کرلیا جائے ،اس سلسلے میں پنچ حضرات ،علماء کرام ،اصلاحی کمیٹیوں اور دارالقضاء کی مدد لی جاسکتی ہے۔ (ب) رشتوں کے انتخاب کو لے کر اولاد اور والدین میں اختلاف بھی ایک اہم سبب ہے،لہذا والدین کو چاہیے کہ رشتے ناطوں کے سلسلے میں اولاد کو نیک مشورہ دیں اور ان کی رضا مندی کو مقدم رکھیں، ان کی سو فیصد مرضی کے بغیر رشتے ہزگز منتخب نہ کریں۔نوجوان بھائیوں اور بہنوں سے بھی گزارش ہےکہ رشتوں کے انتخاب میں اپنے والدین اور سرپرستوں کے مشورے کو تسلیم کریں ،اسی میں ان کی بھلائی ہے ۔ (ج)قرض اور مرض بھی خودکشی کا ایک اہم سبب ہے لہذا اپنے رشتہ داروں اور پڑوسیوں کی مالی مدد کریں تاکہ وہ اپنے قرض کی ادائیگی کر سکیں اور اپنی بیماریوں کا علاج کر سکیں۔پیشہ ور فقیروں کی بجائے غیرت مند غریبوں کا تعاؤن کرنا زیادہ ضروری ہے۔ (ھ)ناجائز تعلقات اور بلیک میلنگ بھی ایک وجہ ہے، لہذا نوجوان اولاد کا بروقت نکاح کر دیا جائے اور ان کی اچھی و تربیت و نگرانی کریں۔