مالیگاؤں بھکو چوک بم دھماکہ مقدمہ، فیصلے کا انتظار تاریخ بتاریخ تفصیل انصاری احسان الرحیم
Author -
personحاجی شاھد انجم
جولائی 29, 2025
0
share
مالیگاؤں 2008/ بم دھماکہ مقدمہ کا فیصلہ اگلے چند ایام میں منظر عام پر آجائے گا، فیصلہ کس کے حق میں ہوگا یہ پتہ نہیں لیکن آج ہم شہید ہمنت کرکرے کی جرأت کو سلام کرتے ہیں جنہوں بے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، سمیر کلکرنی جیسے بھگوا دہشت گردوں کو پکڑا تھا۔
اس وقت کی کانگریس حکومت نے ملزمین کے خلاف مکوکا جیسے سخت قانون کا اطلاق کیا تھا لیکن پھر مرکز اور ریاست میں سرکار کی تبدیلی کے بعد سے ہی بھگوا ملزمین کو رعایتیں ملنا شرو ع ہوگئی،
بھلا ہو مظلوموں کی مسیحا تنظیم ا س کے اکابرین بالخصوص مولاناسید ارشد مدنی اور مرحوم گلزار اعظمی کا جنہوں نے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے لگاتار نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک مداخلت کی اور ان بھگوا ملزمین کو ٹرائل کا سامنا کرنے لیئے مجبور کیا ورنہ مقدمہ اے ٹی ایس اے این آئی اے کے پاس منتقل ہونے کے ملزمین مقدمہ سے ڈسچارج ہوجاتے۔جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی نے سینئر وکلاء بی اے دیسائی، نتیا راما کرشنن، گورو اگروال، امریندر شرن، عبدالواہاب خان، شریف شیخ اور معاون وکلاء ایڈوکیٹ متین شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ اعجاز شیخ و دیگر نے ہر موڑ پر بھگواملزمین کی مخالفت کی جس میں ضمانت عرضداشت، مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت یاپھر کوئی اور عرضداشت ہو۔
اس مقدمہ میں بطور گواہ ڈاکٹر سعید فارنی، ڈاکٹر سعید فیضی، ڈاکٹر تیل راندھے اوردیگر ڈاکٹروں نے بھی گواہی دی ہے۔اس مقدمہ ایک جانب جہاں 40/ گواہ منحرف ہوئے وہیں مالیگاؤں سے تقریباً دیڑھ سو گواہان نے گواہی دی لیکن کوئی بھی اپنے بیان سے منحرف نہیں ہوا۔شہر مالیگاؤں کی دیگر ملی تنظیموں نے بھی اپنا احتجاج درج کرایا اور انصاف کے لیئے آواز اٹھائی۔
حکومت کو، اے ٹی ایس چیف کو میمورنڈم دیا گیا۔ 29/ ستمبر 2008کو (رمضان المبارک) عشاء کی نماز کے عین وقت پر بھکو چوک میں شکیل گڈس ٹرانسپورٹ کمپنی کے پاس موٹر سائیکل پر بم دھماکہ ہوا تھا جس میں 6/ لوگ شہید اور 101/ زخمی ہوئے تھے۔
بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کے نام فرحین شگفتہ شیخ لیاقت، شیخ مشتاق شیخ یوسف، شیخ رفیق شیخ مصطفی، عرفان ضیاء اللہ خان، سید اظہر سید نثار اور ہارون شاہ محمد شاہ ہے۔30/ ستمبر 2008 کو رات 3/ بجے مقامی آزاد نگر پولس اسٹیشن نے ایف آئی آر داخل کی جس کر نمبر 130/2008ہے۔ 21/اکتوبر2008کو مہاراشٹر اے ٹی ایس نے مقدمہ کی تفتیش اپنے ہاتھوں میں لیکر مقدمہ کو دوبارہ درج کیا جس کا نمبر 18/2008/ دیا گیا جس کے بعد کل 12/ ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی جن کے نام سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، میجر اپادھیائے، اجئے راہیکر، سمیر کلکرنی، سدھاکر دھر دویدی،سدھاکر اونکار چتروید، راکیش دھاؤڑے، جگدیش چنتامن مہاترے،شیونارائن گوپال سنگھ کلسانگرا،شیام شاہو اور پروین وینکٹیش ٹکلی ہیں۔ 20/جنوری 2009کو اے ٹی ایس نے خصوصی مکوکا عدالت میں ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔ 1/ مارچ 2011/ کو قومی تفتیشی ایجنسی NIAنے اے ٹ ایس سے مقدمہ اپنے ہاتھ میں لیا اور مقدمہ دوبارہ رجسٹر ڈ کیا جس کا نمبر 5/2011/ دیا گیا۔ 21/ مارچ2011/ کو اے ٹی ایس نے خصوصی این آئی اے عدالت میں ملزمین کے خلاف اضافی چارج شیٹ داخل کی۔ مئی2014/ میں مرکزی سرکار تبدیل ہونے کے بعد خصوصی وکیل استغاثہ روہنی سالیان نے استعفیٰ دیا جس کے بعد خصوصی سرکاری وکیل اویناس رسال نے چارج لیا۔ 13/جون2016کو این آئی اے نے عدالت میں اضافی چارج شیٹ داخل کی اور سادھوی پرگیہ سنگھ کو کلین چٹ دیا۔این آئی اے کی اضافی تفتیش کی بنیاد پر بامبے ہائی کورٹ نے سب سے پہلے 25/ اپریل 2017/ کو سادھوی پرگیہ سنگھ کو ضمانت دی اس کے سپریم کور ٹ آف انڈیا نے کرنل پروہت کو 21/ اگست 2017کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو نظیر بنا کر خصوصی این آئی اے عدالت نے یکے بعد دیگرے تمام ملزمین کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ 27/ دسمبر 2017کو خصوصی این آئی اے عدالت کے جج ایس ڈی ٹکالے نے تمام ملزمین کی مقدمہ سے ڈسچارج کی عرضداشت پر ایک ساتھ فیصلہ صادر کرتے ہوئے 7/ ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت، میجر اپادھیائے، اجئے راہیکر، سمیر کلکرنی، سدھاکر دھر دویدی اورسدھاکر اونکار چتروی کے خلاف چارج فریم کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیا دپر ملزمین شیو نارائن گوپال سنگھ کلسنگرا، شیام شاہو اور پروین ٹکلی کو مقدمہ سے ڈسچارج کیئے جانے کا حکم جاری کیا جبکہ ملزمین راکیش دھاؤڑے اور جگدیش چنتا من مہاترے کے مقدمات کو پونے اور تھانے عدالتوں میں بالترتیب بھیج دیا۔ ان دونوں ملزمین کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات 3,5,25/ کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم جاری کیا گیا۔ 30/ اکتوبر 2018کو خصوصی این آئی اے عدالت نے ملزمین کے خلاف آئی پی سی، یو اے پی اے اور ایکسپلوزیو سبسٹنس ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم جاری کیا۔ 3/ دسمبر 2018کو خصوصی این آئی اے عدالت میں پہلے سرکاری گواہ کی گواہی عمل میں آئی جبکہ 4/ستمبر2023کو آخری سرکاری گواہ نمبر 323کی گواہی کا اختتام ہوا۔اس درمیان 40/ سرکاری گواہان اپنے بیانات سے منحرف ہوئے۔ 19/ ستمبر 2023کوسی آر پی سی کی دفعہ 313/ کے تحت ملزمین کے بیانات کا اندراج شروع ہوا جس کا اختتام 12/ اگست 2024کو ہوا۔ 26/جون 2024سے 20/جولائی2024/ کے درمیان عدالت نے 8/ دفاعی گواہان کے بیانات کا اندراج کیا۔ 27/ ستمبر 2024کو وکیل استغاثہ کی حتمی بحث کا اختتام عمل میں آیا جبکہ 3/ مارچ2025کو ددفاعی وکلاء اور اپنا دفاع خود کرنے والے ملزم سمیر کلکرنی کی حتمی بحث کا اختتام عمل میں آیا۔ 19/ مارچ2025کو خصوصی این آئی اے عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت عدالت نے 10842/ دستاویزات کو اپنے ریکارڈ پر لیا جبکہ 405/ آرٹیکل بھی عدالتی کارروائی میں درج ہوئے۔ اس مقدمہ اے ٹی ایس اور این آئی اے نے کل 495/ سرکاری گواہان کو ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے نامزد کیا تھا جس میں 323/ گواہان کو عدالت میں طلب کیا۔ دوران سماعت 25/ گواہان کی موت ہونے کی وجہ سے انہیں گواہی کے لیئے طلب نہیں کیا جاسکا جبکہ بقیہ گواہان کی گواہی کو استغاثہ نے اہمیت نا دیتے ہوئے انہیں عدالت میں طلب نہیں کیا۔ اس مقدمہ کی پانچ خصوصی ججوں نے سماعت کی جن کے نام وائی ڈی شندے، ایس ڈی ٹیکالے، ونود پڈالکر، پی آر سٹرے اور ای کے لاہوٹی ہیں۔ خصوصی این آئی اے عدالت میں این آئی اے کی جانب سے اضافی چارج شیٹ داخل کیئے جانے کے بعد سے بم دھماکہ متاثرین نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے توسط سے مداخلت کرنا شروع کیا۔تمام ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں اور مقدمہ سے ڈسچارج کی ٹرائل کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک مخالفت کی۔ملزمین کی جانب سے یو اے پی اے قانون کے اطلاق کو چیلنج کرنے والی عرضداشت کی سپریم کور ٹ تک مخالفت کی۔سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے الیکشن لڑنے کے خلاف نچلی عدالت میں عرضداشت داخل کی گئی۔ عدالتی کارروائی بند کمرے میں کیئے جانے کی ملزمین کی عرضداشت کی مخالفت کی گئی۔بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے عدالت میں تحریری بحث داخل کرکے ملزمین کو سخت سے سخت سزا دیئے جانے کی عدالت سے گذارش کی گئی۔