جلگاؤں کے نمائندہ وفد نے سلیمان خان کی ہجومی تشدد سے ہوئی موت کے سلسلے میں ایس پی سے ملاقات کی آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا مکوکا لگانے اور ایس آئی ٹی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ
Author -
personحاجی شاھد انجم
اگست 14, 2025
0
share
جلگاؤں (سعید پٹیل) جامنیر شہر سے تقریباً 18 کلومیٹر کے فاصلےپر واقع بیٹاود گاؤں (خورد) کے 21 سالہ مسلم نوجوان سلیمان رحیم خان کو دہشت گردوں نے بڑی بے دردی اور درندگی کے ساتھ پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔ لوگ ان غنڈوں کو دیکھتے رہے لیکن کچھ نہ کر سکے۔ ان دہشت گردوں نے یہ قتل مکمل فلمی انداز میں کیا۔ وہ شھید جوان سلیمان خان کو مارتے ہوئے جامنیر شہر سے بیٹاود گاؤں لائے ۔ پھر ان قاتلوں نے گاؤں والوں کو دھمکیاں دیں۔ کوئی قریب نہیں آیا۔ انہوں نے مقتول سلیمان خان کے والد رحیم خان ، بوڑھے دادا اور حاملہ بہن کو بھی مارا پیٹا اور زخمی کیا اور یہ سب دن کی روشنی میں کھلے آسمان کے نیچے لوگوں کی آنکھوں کے سامنے ہوا۔ یہی حال مہاراشٹر کا ہے؟ مہاراشٹر کی صورتحال بالکل یوپی اور بہار جیسی ہو گئی ہے؟ اور خاص بات یہ ہے کہ یہ شہر جامنیر بی جے پی کے قدآور لیڈر اور وزیر گریش مہاجن کا ہے۔ اس کا تذکرہ خاص طور پر سیاسی گلیاروں میں ہو رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آج کانگریس کے ریاستی جنرل سیکریٹری و جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے نائب صدر مفتی محمد ہارون ندوی ، عبدالکریم سالار ، اقبال پیرزادے ، عبدالعزیز سالار جمیل شیخ ، سید شاہد ، سید ایاز علی ، خالد باغبان ، امجد پٹھان ، فاروق قادری ، شاہد پٹیل ، رضوان جاگیردار ، عبد اللہ سر اور دیگر بڑی تعداد میں جلگاؤں کے مُسلم سماج کے وفد نے ایس پی صاحب اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ اس بربریت ، ظلم اور ہجومی تشدد پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ایس پی صاحب نے بتایا کہ پولیس نے اب تک 8 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ کانگریس لیڈر نے ایس پی صاحب کو کچھ اور ملزمان کے نام دیے جن کا ذکر گاؤں والوں اور متوفی کے اہل خانہ نے کیا۔ ایس پی صاحب نے یقین دلایا کہ تمام تحقیقات غیر جانبداری سے کی جائیں گی۔ مسلم سماج کے وفد نے اس پورے معاملے میں ملزمین پر مکوکا لاگو کرنے اور ایس آئی ٹی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ ہر ہندو اور مسلمان ذاتی طور پر اس واقعہ کی مذمت کر رہا ہے۔ ایس پی صاحب نے بھی دکھ کا اظہار کیا اور سخت کارروائی کا یقین دلایا۔