کھام گاؤں نگر پریشد انتخاب ، آزاد امیدواروں کا ابھار سیاسی جماعتوں میں بے چینی
Author -
personحاجی شاھد انجم
نومبر 30, 2025
0
share
کھام گاؤں (نمائندہ) نگر پریشد کے عام انتخابات اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور اس بار کھام گاؤں کی سیاست میں آزاد امیدواروں کا غیر معمولی اثر واضح طور پر دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بی جے پی، کانگریس اور این سی پی (اجیت پوار گروپ) کے روایتی مقابلے کے باوجود مسلم اکثریتی علاقوں میں آزاد امیدواروں کی بڑھتی مقبولیت نے سیاسی منظرنامے کو یکسر بدل دیا ہے۔ پربھاگ نمبر 12 اس وقت شہر کی سیاست کا اہم مرکز بنا ہوا ہے۔ اس وارڈ میں موجود مستان چوک پورے شہر کا نہ صرف مرکزی علاقہ ہے بلکہ یہاں بننے والا سیاسی ماحول پورے کھام گاؤں اور تعلقہ تک اثر انداز ہوتا ہے۔ اسی علاقے سے موجودہ کارپوریٹر ذکیہ بانو انیس جمعدار کی کارکردگی کو عوام کی بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ گزشتہ پانچ برس میں انیس جمعدار، شعیب قریشی اور ان کی ٹیم نے کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام انجام دیے جن کی گونج پورے شہر بھر میں سنائی دے رہی ہے۔ سڑکوں، نالیوں اور روشنی کے انتظامات میں کی گئی اصلاحات نے اس علاقے کو نمایاں ترقی دی ہے، جبکہ مستان چوک میں نصب اُن کا ’’فلک بوس بینر‘‘ ان کے ترقیاتی کاموں کا نمایاں ثبوت بنا ہوا ہے۔ دوسری طرف پربھاگ نمبر 2 بھی اس انتخاب میں خصوصی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ یہاں ایک جانب معروف سماجی شخصیت الحاج شہرت خان کی والدہ حجن نسیم بانو الحاج عبدلکریم آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں، تو دوسری جانب نوجوان اور متحرک بلڈر گل زماں شاہ بھی اسی پربھاگ سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے مضبوط مقابلہ پیش کر رہے ہیں۔ اگرچہ دونوں آزاد امیدوار الگ الگ انتخاب لڑ رہے ہیں، لیکن ان کی عوامی پہچان اور فعال مہم نے مخالف سیاسی جماعتوں میں نمایاں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ علاقے میں آزاد امیدواروں کی اس مضبوط موجودگی نے بڑی جماعتوں کے ووٹ بینک کو مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ آزاد امیدواروں کے بڑھتے ہوئے اثر کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار، اقلیتی وزیر مانک راؤ کوکاٹے، رکن اسمبلی ثنا ملک، ساجد خان اور وضاحت مرزا جیسے نمایاں سیاسی رہنما مسلسل مسلم علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ جلسوں اور روڈ شوز کے ذریعے وہ ماحول کو اپنی پارٹی کے حق میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم حیرت انگیز امر یہ ہے کہ غیر مسلم علاقوں میں تاحال کوئی بڑی انتخابی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی، جس سے یہ تاثر مضبوط ہو رہا ہے کہ اصل دباؤ انہیں آزاد امیدواروں سے ہے، نہ کہ مخالف جماعتوں سے۔۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پربھاگ 12 کا شہر پر اثر اور پربھاگ 2 میں آزاد امیدواروں کی دوہری طاقت، دونوں عوامل مل کر اس بار کھام گاؤں کے انتخاب کو خاصا دلچسپ بنا رہے ہیں۔ عوامی رجحان بتا رہا ہے کہ آزاد امیدوار مضبوط پوزیشن میں ہیں اور اگر یہی فضا برقرار رہی تو نتائج شہر کی سیاسی تاریخ میں نیا موڑ لاسکتے ہیں۔