مالیگاؤں کے معروف سماجی خادم اور گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ کے سرگرم رکن علاؤالدین انصاری کا انتقال،لوگوں کے آنسو پونچھے والا سب کو رلا کر چلا گیا
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 02, 2025
0
share
مالیگاؤں: ٢ دسمبر (خیال اثر) رمضان پورہ کلشوم اشرفی مسجد کے پاس کی معزز و محترم شخصیت نثار احمد کے فرزند، جمیل احمد ، نظام الدین کے بھائی، حافظ حسنین اور سہیل انجم کے والد اور گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں کے مخلص و جان نثار رکن، بے لوث خادم اور اہم ستون جناب علاؤالدین انصاری صاحب مختصر علالت کے بعد ہاسپٹل سے ڈسچارج ہونے کے فوراً بعد گھر پر دورانِ علاج داعیِ اجل کو لبیک کہتے ہوئے اپنے پیاروں کو روتا، بلکتا اور سسکتا چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی جوارِ رحمت میں ہمیشہ کی آرام گاہ کی جانب روانہ ہوگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَيْہِ رَاجِعُون ان کے انتقال کی خبر نے صرف ایک گھر نہیں، پورے علاقے اور سماج کے دل میں ایسا زخم چھوڑ دیا ہے جو شاید کبھی بھر نہ سکے۔ مرحوم کی میت آج صبح ساڑھے گیارہ بجے کلشوم اشرفی مسجد کے پاس سے عائشہ نگر قبرستان لے جائی گئی جہاں سوگواران کی بھیگی آنکھوں کے درمیان انہیں سپردِ خاک کیا گیا۔ مرحوم علاؤالدین انصاری صاحب اپنی ذات میں ایک انجمن تھے، ایک چراغ تھے جو دوسروں کے لیے جلتا رہا، روشنی دیتا رہا اور آخرکار خود خاموش ہوگیا۔ گمشدہ بچوں کی تلاش کے میدان میں وہ ایک مسیحائی کردار رکھتے تھے۔ جب کسی ماں کی گود خالی ہوجاتی، کوئی باپ بے بسی میں دہائیاں دیتا، کوئی معصوم بچہ اپنے گھر سے بچھڑ کر خوف زدہ ہوتا، جب سماج کی آنکھیں مایوسی سے بھر جاتی تھیں تب سب سے پہلے جو شخصیت بے چین دل اور مستعد قدموں کے ساتھ میدانِ عمل میں اترتی تھی، وہ یہی خدا ترس انسان جناب علاؤالدین انصاری صاحب تھے۔ نہ دن دیکھا، نہ رات، نہ تھکاوٹ کو خاطر میں لایا، نہ کبھی کسی صلے کی تمنّا کی۔ کتنی ہی ماؤں کی کوکھ اس کی کوششوں سے پھر آباد ہوئی، کتنے ہی باپوں نے اپنے گمشدہ لختِ جگر سے اس کے سبب دوبارہ گلے لگ کر آنسو بہائے، کتنے ہی گھروں میں اس شخص کی دن رات کی جدوجہد نے خوشیوں کے چراغ دوبارہ جلائے۔ مرحوم نے اپنی عملی زندگی میں وہ خدمات انجام دیں جن سے ان کی انسانیت، خلوص، تحمل، نرم خوئی اور بے پناہ محنت کی خوشبو ہمیشہ زمانوں تک مہکتی رہے گی۔ وہ گفتگو میں شیریں، اخلاق میں اعلیٰ، طبیعت میں ہمدرد، مزاج میں خوش گفتار اور کردار میں مخلص تھے۔ ان کی مسکراہٹ میں ایسا سکون تھا کہ دکھوں میں ڈوبے لوگ بھی ان سے دو باتیں کر کے ڈھارس بندھا لیتے۔ آج ان کا یوں اچانک اٹھ جانا ان کے اہل خانہ کے لیے قیامتِ صغریٰ سے کم نہیں۔ گھر کا ہر فرد داخلی طور پر ٹوٹ چکا ہے، بچے سوالیہ نظروں سے دروازے کی طرف دیکھتے ہیں، بزرگوں کے آنسو تھمنے کا نام نہیں لیتے۔ خاندان کے دل پر جو بوجھ اترا ہے وہ الفاظ سے بیان نہیں ہوسکتا۔ مرحوم کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے، وہ خلا محض ایک انسان کا نہیں بلکہ ایک خدمت گار روح، ایک درد مند دل، ایک مسیحائی کردار اور ایک انسانیت نواز چراغ کے بجھ جانے کا خلا ہے، اور یہ خلا کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔ اس المناک موقع پر ضیاء الرحمن مسکان گروپ، گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں، ایم آئی سی بلڈ ڈونر گروپ مولانا کمپاؤنڈ، للّٰہِ چیڑیٹیبل فاؤنڈیشن، شفیق آرگن گروپ رمضان پورہ، منا ممبر گروپ رمضان پورہ، سلام چاچا گروپ نیا اسلام پورہ، ادارہ ستارہ ہند گولڈن نگر، عضباء ایجوکیشنل سوسائٹی رونق آباد، نعمان فاؤنڈیشن رمضان پورہ اور عضباء ٹراویلس گروپ چھوٹی مالیگاؤں اسکول مرحوم کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ بارگاہِ الٰہی میں دعا گو ہیں کہ پروردگارِ عالم مرحوم علاؤالدین انصاری صاحب کی بے شمار خدمات کو شرفِ قبول عطا فرمائے، ان کے تمام صغیرہ و کبیرہ گناہوں کو معاف فرما کر ان کی قبر کو نور سے بھر دے، اسے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دے، منکر نکیر کے سوالات آسان فرمائے، صراطِ مستقیم پر بجلی کی طرح ان کا گزر فرما کر انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور پس ماندگان کو صبرِ جمیل اور صبرِ عظیم نصیب کرے۔ آمین ثم آمین۔