الیکشن کمیشن نے ضلع کلکٹر کو دیا نئے وارڈ تشکیل کرنے کا حکم
کھام گاؤں (واثق نوید)
ریاست میں کورونا کی تعداد کم ہونے کے بعد ، اب مہاراشٹر میں نگر پریشد اور نگر پنچایت انتخابات کا بگل بجا دیا گیا ہے اور ریاستی الیکشن کمیشن نے تمام ضلع کلکٹروں کو حکم دیا ہے کہ جلد از جلد وقت مقررہ پر نگر پریشد کے نئےوارڈ کی تشکیل کا عمل شروع کریں۔ الیکشن کمیشن نے ریاست میں معیاد مکمل ہونے والے مختلف نگر پریشد کے انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے۔
ریاستی الیکشن کمیشن نے تمام ضلع کلکٹرس کو ہدایت کی ہے کہ وہ میونسپلٹیوں کے حوالے سے جن کی میعاد دسمبر میں ختم ہو رہی ہے فوری طور پر وارڈز کی تشکیل کا عمل شروع کریں۔
میونسپل کونسل ایکٹ 1965 کے سیکشن 41 (1) کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے لیے ووٹر لسٹ تیار کرنا اور انتخابات کے انعقاد کو کنٹرول کرنا ریاستی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ انتخابات کے لیے 2011 کی آبادی کو مدنظر رکھا جائے گا اور وارڈز کی تیاری بھی2011 کی مردم شماری کے لحاظ سے کرنا ہے۔ یہ کاروائی 23 اگست سے شروع ہوگی
بلدیہ کے ارکان کی تعداد کا تعین کرنے کا فارمولا مہاراشٹر بلدیات ، نگر پنچایت ایکٹ ، 1965 میں واضح کیا گیا ہے۔ اس ایکٹ کے سیکشن 9 اور 10 کے مطابق ارکان کی تعداد کا فیصلہ کیا جانا ہے۔ 'A' کلاس بلدیہ میں کم از کم 38 ممبران ہیں اور شہر میں 1 لاکھ کے بعد ہر 8،000 آبادی کے لیے ایک اور رکن ہوگا۔ 'بی' کلاس بلدیہ میں کم از کم ارکان کی تعداد 23 ہے اور 40،000 سے زیادہ کی آبادی کی صورت میں ، ہر 5000 کے لیے ایک اور رکن ہوگا۔ ’سی‘ کلاس بلدیہ میں کم از کم 17 ارکان ہوں گے اور 25 ہزار سے زائد آبادی کے لیے ہر 3 ہزار کے لیے زیادہ سے زیادہ 1 ممبر ہوگا۔ اس لیے اندازہ لگایا گیا ہے کہ کچھ بلدیات میں ممبروں کی تعداد کم ہو سکتی ہے۔
وارڈ کے ڈھانچے کے مطابق ارکان کی تعداد کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہر کی توسیعی حدود اور دیگر نئے علاقوں کو شامل کیا جائے گا۔ان تمام وارڈز کو تشکیل دیتے وقت رازداری برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن مقررہ وقت میں وارڈ کی تشکیل کے بعد ریزرویشن اور دیگر پروگرام سے آگاہ کرے گا۔ دسمبر اور فروری کے درمیان ریاست میں بلدیاتی انتخابات کے اعلان کا امکان ہے۔
ریاستی الیکشن کمیشن کے وارڈ کی تشکیل کا حکم آتے ہی سیاسی ماحول گرم ہوگیا ہے .