شان رسالت مآب میں گستاخی اور مسلم بچیوں کے ارتداد کیطرف بڑھتے رجحانات کی روک تھام کیلئے علمائے اہلسنت کی ایک اہم نشست
ممبئی۔14/اگست بروز سنیچر صبح 11بجے دن میں سنی بلال مسجد چھوٹا سوناپور ممبئی میں تحفظ ناموس رسالت بورڈ کی مسلم بچیوں کے ارتداد کیطرف بڑھتے قدم پر روک تھام اور تحفظ ناموس رسالت بل کے تعلق سے علمائے اہلسنت اور ائمہ کرام اور دانشوران کی ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں انہیں اہم موضوعات پر غور و خوض ہوا کہ کیوں وقفے وقفے سے مسلمانوں کی دل آزاری کا سلسلہ جاری ہے اسلام اور پیغمبر اسلام کو کیوں نشانہ بنایا جارہا ہےایسا لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں حکومت ان شرپسندوں کے ساتھ ساتھ کھڑی ہے اگر ایسا نہیں ہوتا تو آئے دن مسلمانوں کے عقائد اور جذبات پر حملہ کرنے کا شوشہ نہیں چھوڑا جاتا ایسا کرنے والوں کو حکومت سرعام گھومنے کا موقع فراہم نہیں کرتی آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ آئے دن پیغمبر اسلام اور مذہب اسلام کو نشانہ بنانے کا دور چل رہا ہے کچھ برسوں سے اسلام کو دہشت گردی اور شدت پسندی کا مذہب بتانے میں کچھ نالائق قسم کے لوگ پیش پیش نظر آرہے ہیں ان کی منشاء یہی ہے کہ کسی طریقے سے دنیا بھر میں افراتفری کا ماحول پیدا کیا جائے تاکہ دنیا کے امن وامان کو تباہ و برباد کیا جائے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح کی دریدہ دہنی اور بیہودہ حرکتوں پر لگام کیوں نہیں لگایا جاتا اس پر کنٹرول کرنے سے حکومتیں قاصر کیوں ہیں جن باتوں سے ملک میں امن و امان غارت ہو اور چین و سکون کے ماحول کو خطرہ ہو انارکی پھیلنے کا اندیشہ ہو ایسی سرگرمیوں پر لگام لگانے کیلئے کوئی مضبوط قانون کیوں نہیں بنایا جاتا ہم سوال کرنا چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا تازہ ترین واقعہ ایک سرپھرے شخص پنکی چودھری کا ہے اس ملعون نے پیغمبر اسلام کی شان میں جس نازیبا کلمات کا استعمال کیا ہے وہ ناقابل معافی جرم ہے آج کی اس میٹنگ میں علمائے اہلسنت ممبئی نے حضور معین المشائخ حضرت علامہ مولانا سید معین الدین اشرف صاحب اور الحاج محمد سعید نوری صاحب کے سامنے اس طرح کے سوالات رکھے اورحکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ جو لوگ ملک میں بدامنی پھیلانے کی لگاتار کوششیں کررہےہیں اور ایک مخصوص مذہب کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے شرانگیزی کرنے کی مذموم حرکت کررہے ہیں دراصل یہی لوگ دہشت گرد اور دیشدروہی ہیں حکومت کے نرم گوشے کی وجہ ان فرقہ پرستوں کے حوصلے دن بدن بڑھتے ہی جارہے ہیں ان کے دلوں سے قانون کا خوف نکل چکا ہے یہ مسلم الثبوت ہے کہ کوئی بھی ملک بغیر آئین اور دستور کے نہیں چل سکتا۔اگر دل و دماغ سے ملک کے قانون کا خوف نکل گیا تو ملک میں انارکی حد درجہ بڑھ جائے گی اس لئے حکومت تحفظ ناموس رسالت بل کو فوری طور پر پاس کرے اور ملک کے آئین و دستور کی دھجیاں بکھیرنے والے جتنے دہشت گرد مجرم ہیں انہیں فورا جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دے تاکہ وطن عزیز میں امن و امان قائم ہوسکے اس موقع پر حضرت مولانا سید معین میاں صاحب نے علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا سنی جمعۃ العلماء اور رضااکیڈمی حالات پر برابر نظر رکھے ہوئے ہے اور گستاخ رسول پنکی چودھری کی شر انگیزی کے خلاف ممبئی کے کے ڈونگری پولس اسٹیشن میں ایڈیشنل پولیس کمیشنر ممبئی جناب سنیل کمار کولہے صاحب کی ایماء پر ایف آئی آر درج ہوچکی ہے ممبئی عظمی کے اعلی پولیس افسران کی یقین دھانی پر ہمیں امید ہے کہ قانون اپنا کام ضرور کرے گا اس لئے ملک اور اس کے آئین سے بالاتر کوئی نہیں ہوسکتا اس سے قبل بھی حکومت مہاراشٹر اور اعلی حکام نے مسلم مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا ہے اور اسے حل کرنے کی کوشش کی ہے آپ علماء حضرات وائمہ مساجد ومدارس امن و امان کو برقرار رکھیں اور اپنی اپنی مساجد و محراب سے قوم کو صبروتحمل کی تلقین کرتے رہے ہیں۔ اس طرح کا بیان عالمی سطح پر اسلامک اسکالرعلامہ یاسین اختر مصباحی دھلی نے بھی دیا ہے اور مزید اپنے مفید اور کارآمد باتوں کو علمائے اہلسنت کے سامنے پیش کیا اور کہا کہ ہمیں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا ہے جس سے فرقہ پرستوں کو کسی بھی قسم کا موقع فراہم ہو ہمیں صرف قانون کا سہارا لینا ہے اور اپنی باتوں کو حکومت کے سامنے رکھنا ہے۔ان باتوں کی تائید و حمایت کرتے ہوئے رضااکیڈمی کے سپریمو جناب محمد سعید نوری صاحب نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کھلے عام فرقہ پرست عناصر کیطرف سے مسلسل اسلام اور پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کا سلسلہ دراز تر ہوتا جارہا ہے جس سے مسلمانوں کی دل آزاری اور انکے جذبات مجروح ہورہے ہیں اس پر فورا پابندی لگنی چاہئے۔انہیں باتوں سے اتفاق رکھتے ہوئے ہالینڈ سے تشریف لائے مفتئ اعظم یورپ علامہ مفتی شفیق الرحمن صاحب عزیزی نے کہا کہ ملک ہندوستان میں انارکی کے حالات دیکھائی دے رہے ہیں شر پسند عناصر پر حکومت ہند سخت سے سخت سزا عائد کرے اور ان پر تعزیرات ہند کے مطابق ان پر کاروائی کرنے کی ضروت ہے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ آج دشمنان اسلام کے مکروفریب بڑھتے جارہے ہیں اور ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں پوری پلانگ کے تحت مسلم بچیوں کو ارتداد کیطرف ڈھکیلا جارہاہے اور ہماری قوم کی بھولی بھالی مسلم بچیاں اپنی نادانی کی بنیاد پر غیروں سے راہ ورسم پیدا کرکے بڑی تیزی کے ساتھ ارتداد کیطرف مائل ہورہی ہیں ہمیں اس پر بھی غور و فکر کرنے کی ضروت ہے کہ آخر ہماری قوم کی بچیاں کیوں غیر مسلموں کے ساتھ شادی کرنے پر مجبور ہورہی ہیں۔واضع رہے کہ تحفظ ناموس رسالت بورڈ کی اس حساس بیٹھک میں کثیر تعداد میں علمائے اہلسنت وائمۂ مساجد نے شرکت کی مولانا نورالعین مولانا خلیل الرحمان نوری مولانا امان اللہ مولانا محمد عباس رضوی مولانا ظفرالدین رضوی مولانا ولی اللہ شریفی مولانا محمود عالم رشیدی مولانا محمود عالم اشرفی مولانا مشتاق احمد تیغی مولانا محمد عمر نظامی مولانا عرفان علیمی مولانا عبدالرحیم اشرفی مولانا رجب علی فیضی نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا