پریس نوٹ :انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ عالمِ اسلام کے مقدس شہر مکہ مکرمہ اور مدینہء منورہ کے تقدس کو پامال کرنے کی ناپاک سازش وہی افراد رچ رہے ہیں جو اپنے آپ کو خادمِ حرمین شریفین کہتے اور کہلواتے ہیں. امریکہ، اسرائیل اور یہود و نصاری کے اشاروں پر حجاز کی سرزمین مقدس کے تقدس کو پامال کرنے والے یہ نام نہاد خادمینِ حرمین اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بے حرمتی کرتے رہیں گے اور پوری دنیا کے مسلمان خاموش تماشائی بنے رہیں گے تو یہ ان کی بڑی بھول ہوگی.
انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی عظمت، تقدس اور احترام پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے سب سے اہم ہے اور ان مقدس مقامات کے تحفظ کی خاطر مسلمان ہر ممکن قدم اٹھانے کو ہمیشہ تیار رہیں گے ..
جب سعودی عرب کے بے غیرت حکمرانوں نے اس مقدس سر زمین پر سنیما گھر کھولنے کا پہلی بار اعلان کیا تھا تو رضا اکیڈمی نے مالیگاؤں میں اس کی مذمت کرتے ہوئے ایک احتجاجی جلوس بھی نکالا تھا اور امت مسلمہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر ان سعودی نجدی حکمرانوں کو نہیں روکا گیا تو وہ دن دور نہیں جب مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے تقدس کو بھی شیطانی جال میں پھنسے یہ حکمراں سنیما گھروں کے ذریعے پامال کرنے کی کوشش کریں گے، ہم نے اس وقت بھی حرم شریف کے امام کی خاموشی پر احتجاج کیا تھا اور آج بھی امام حرم سمیت تمام ہی سعودی نجدی علما کی مجرمانہ خاموشی پر صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں..
سعودی عرب کے بے غیرت حکمراں اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے مکہء مکرمہ اور مدینہ منورہ میں سینما گھر کھول رہے ہیں جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت ہے.
حضرت مولانا سید معین میاں اشرفی الجیلانی اور الحاج محمد سعید نوری نے 23 ستمبر سعودی ڈے پر سعودی حکمرانوں کے خلاف ممبئی میں احتجاج درج کرنے کا جو اعلان کیا ہے وہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے متعلق مسلمانان ہند کے جذبات کی ترجمانی ہے، ہم اس کی پر زور تائید و حمایت کرتے ہیں، کرونا وبا کے پیش نظر کسی بڑے عوامی احتجاج کی بجائے آل انڈیا سنی جمیعۃ العلماء اور رضا اکیڈمی مالیگاؤں نے پریس کانفرنس طلب کی، اور اپنے مطالبات بذریعہ میل سعودی سفارت خانہ اور سعودی حکمرانوں تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے،
ہمارا مطالبہ ہے کہ
1) مدینہ شریف سمیت پورے سعودی عرب میں کھولے گئے سینما گھروں کو سعودی حکومت فوری طور پر بند کرے اور ان مقدس شہروں کے تقدس کو پامال کرنے والے تمام اقدامات کو فوری طور پر روک لے ورنہ پوری دنیا کے مسلمان سعودی حکومت کے خلاف سخت احتجاج کریں گے.
2) ایک طرف تو کرونا وباء کے نام پر سعودی حکمراں حرمین طیبین میں تالے لگا کر مسلمانوں کو حج عمرہ اور دیگر عبادات سے روک دیا ہے جب کہ دوسری طرف شراب کے اڈّے، جوا خانے اور ہر طرح کی عیاشی کے مراکز کھولے جارہے ہیں جس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی عقیدت سخت مجروح ہورہی ہے. اس لئے سعودی حکومت فوری طور پر حرمین طیبین کے دروازے مسلمانوں کی عبادت و ریاضت کے لیے کھول دے اور حج و عمرہ اور زیارت پر عائد پابندیاں فوری ختم کرے.
3) سعودی عرب میں موجود پیغمبرِ اسلام، اہلِ بیتِ اطہار اور صحابہ کرام سے منسلک تمام مقاماتِ مقدسہ اور مزاراتِ مقدسہ سے دنیا بھر کے مسلمان عقیدت و محبت رکھتے ہیں، اس لئے ایسے تمام مقدس مقامات کی زیارت کی عام اجازت مسلمانوں کو دی جائے.
4) امریکی برطانوی طاقتوں کے آگے سعودی حکمراں اپنے آپ کو بے بس اور لاچار محسوس کررہے ہیں اس لیے حرمین شریفین کے تقدس کی حفاظت کے لیے اسلامی ممالک کی ایک کمیٹی تشکیل دے جو ان مقدس شہروں کی حفاظت اور وہاں کے انتظامات کی دیکھ ریکھ کی تمام ذمہ داری کو انجام دے ..




