اتحاد اہل سنّت کیلئے مزید استقامت اور مضبوطی سے کام کرتے رہینگے۔
(جانشینِ صوفیٔ ملّت صوفی نورالعین صابری صاحب)
مالیگاؤں: مورخہ۱۳؍ربیع النور۱۴۴۳ ھ بمطابق ۲۰؍اکتوبر۲۰۲۱ءبروز بدھ کی شب بعد نماز عشاء باغبان جماعت خانہ نور باغ چوک میں عظیم الشان جلسۂ عُرس صابر پاک علیہ الرحمہ آل انڈیا سنیّ جمعیت الاسلام ،مخدوم صابر اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔ اس عظیم الشان جلسۂ عُرسِ مخدوم صابرِ پاک میں جانشینِ صوفیٔ ملّت صوفی نورالعین صابری نے جشن صابر پاک کی غرض و غایت بتلاتے ہوئے کہا کہ حضور صوفیٔ ملّت علیہ الرحمہ ہر سال عُرس مخدوم صابر پاک علیہ الرحمہ کا انعقاد کیا کرتے تھے۔
اور اس عُرسِ مخدوم صابرِ پاک علیہ الرحمہ کے جلسہ میں آل رسول شہزادۂ غوث الوریٰ حضرت علامہ مولانا سیّد محمدامین القادری صاحب قبلہ کا خطاب رکھا کرتےتھے۔ اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئےآل انڈیا سنّی جمعیت الاسلام ،مخدوم صابر اکیڈمی،مرکز روحانیت،خانقاہ امدادیہ کے ذمہ داران نے اس عظیم عرُس مخدم صابر پاک علیہ الرحمہ کے موقع پرآل رسول شہزادۂ غوث الوریٰ حضرت علامہ مولانا سیّد محمدامین القادری صاحب قبلہ کے خطاب نایاب سے جمعی اہل سنّت کو مستفیضی کا شرف بخشا۔
دوران تقریر جانشین صوفیٔ ملّت صوفی نورالعین صابری صاحب نے جابجا صوفیٔ ملّت کی دوراندیشی، معاملہ فہمی پندونصائح کا ذکر کیا۔ دوران تقریرجانشینِ صوفیٔ ملّت صوفی نورالعین صابری نے اس نقطہ پر زور دیا۔ جو صوفیٔ ملّت نے ساری زندگی اس مشن پر صرف کی۔ یعنی اتحاد اہلسنّت کیلئے سرتوڑ محنت کی۔ اور ہم بھی ان ہی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اتحاد اہلسنّت کیلئے مزید استقامت اور مضبوطی سے کام کرتے رہینگے۔
آل رسول شہزادۂ غوث الوریٰ حضرت علامہ مولانا سیّد محمدامین القادری صاحب قبلہ نے اپنے خطاب نایاب میں سرکار مخدوم صابرِ پاک علیہ الرحمہ کی سوانح تفصیل سے بیان فرمائی دوران خطاب موصوف نے یہ بھی فرمایا۔ کہ سلسلۂ قادریہ و چشتیہ کا حسین سنگم سرکار مخدوم صابرِ پاک کی ذات ہے۔ دورانِ خطاب سیّد صاحب قبلہ نے کہا کہ آج مسلک صوفیہ کی اشد ضرورت ہے۔مسلک صوفیہ پر مزید اور بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ مسلک صوفیہ اپنے اندر توڑنے کی نہیں جوڑنے کی اور اتحاد پیدا کرنے کی، قومی ایکتا کو مضبوط کرنے کا کام کرتی ہے۔
اس عظیم الشان عُرس مخدوم صابرِ پاک علیہ الرحمہ کےپروگرام کی صدارت ماہر قانون داں عالیجناب ایڈوکیٹ خلیل احمد اشرفی صاحب نے فرمائی۔نظامت کے فرائض حافظ محمد غفران سیفی اشرفی صاحب نے ادا کئے۔ قرأت مسجد خانقاہِ امدادیہ کے خطیب و امام حافظ محمد صادق اشرفی نے پیش کی اورنعت رسولﷺ آل رسول سیّد مقیم علی نوری صاحب قبلہ اور منقبتِ صابرِ پاک علیہ الرحمہ حافظ مقصود اشرفی صاحب قبلہ اورمنقبتِ صوفیٔ ملّت علیہ الرحمہ محمد اعظم چشتی صاحب کے صاحبزادے محمد دانش چشتی نے پیش کی۔منقبتِ صوفیٔ ملّت سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔مہمانان کی کثیر تعداد جن میں مفتیان کرام، حفاظ کرام، صوفیاء کرام ،آئمۂ مساجد اورشہراوربیرونِ شہر کی معزز شخصیات رونق افروز تھی۔ مہمانوں کی کثرتِ تعداد پر جلسہ کا اسٹیج اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کررہاتھا۔ جلسہ کا نظم وضبط اور ڈسپلن اوّل تا آخر تک قائم رہا۔ جوذرّہ جس جگہ تھا وہی
آفتا ب تھا۔
مہمانان کرام میں باالخصوص حاجی اطہر حُسین اشرفی صاحب، حافظ محمداسماعیل یارعلوی صاحب، حافظ محمد اسماعیل اشرفی صاحب، حافظ محمد اسماعیل چشتی صاحب، صوفی محمد رمضان چشتی صاحب ، صوفی فیاض قدیری صاحب، مولانا محمد یوسف چشتی صاحب، محمد جاوید انور صاحب، الحاج مشیر سر صاحب، الحاج ریاض احمد اشرفی صاحب، مبلغ حافظ رضوان صاحب، مبلغ رضوان میمن صاحب، محمد عابد کاملی صاحب، حافظ عرفان رضا صاحب، انصاری قربان ماسٹر صاحب، حاجی خلیل احمد پھنی والے صاحب، مبلغ حافظ عرفان صاحب، صوفی کلیم احمد صابری صاحب، صوفی انور علی صاحب، صوفی اسلم صابری صاحب، صوفی عبدالماجد قادری صاحب، افسر قادری صاحب، رضوان سیٹھ صاحب، انصاری نصیر احمد رضوی صاحب، جمیل احمد رضوی صاحب، کامل سیٹھ صاحب، ببلو میمن صاحب، عظیم الدین اجّو سیٹھ صاحب، فہیم احمدصابری صاحب،عبدالقدوس صابری صاحب شریک رہیں۔اورناندگاؤں کی سرزمین سے حضرت مولانا محمد مسعود تیغی علیمی صاحب بھی رونقِ اسٹیج رہے.
عاشقانِ اولیاءنے بڑی تعداد میں شرکت کی۔دوران پروگرام اور اختتام پروگرام پر لوگوں سے یہ کہتے سنا گیا کہ جانشینِ صوفیٔ ملّت صوفی نورالعین صابری کی تقریر میں جو شعلہ بیانی نظر آئی ۔اسے سن کر صوفیٔ ملّت علیہ الرحمہ کی یاد تازہ ہوگئیں۔
ایسی تحریری اطلاع بغرض اشاعت آل انڈیا سنّی جمعیت الاسلام کے سکریٹری سیٹھ اکبر اشرفی ،صوفی جمیل احمدقادری ٹیلر،صوفی بلال احمد صابری صاحبان نےجاری کی۔