کھام گاؤں (واثق نوید)بلڈانہ ضلع میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے زیر نگرانی دارالقضا کا قیام 23 اکتوبر کو عمل میں آرہا ہے ۔ جس کے لیے قاضی شریعت کی حیثیت سے علاقہ کے معروف عالم دین مفتی انیس الدین اشرفی کو حلف دیا جائے گا۔ یہ حلف برداری کی تقریب بعد مغرب عید گاہ میدان شیگاؤں میں رکھی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اپنی زندگی اسلامی سانچے میں ڈھالیں اور اپنے معاملات بالخصوص نکاح ، طلاق ، وراثت ، اور عورتوں کے حقوق اور دیگر خاندانی اور معاشرتی مسائل کا فیصلہ شریعت اسلامیہ کے مطابق کرائیں ۔ اسی دینی تقاضے کے پیش نظر بلڈانہ ضلع میں بھی دارالقضا کا قیام عمل میں آرہا ہے۔
اس ضمن میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران کی شیگاؤں میں آمد ہورہی ہے۔ اس افتتاحی و حلف برداری تقریب کی صدرات فقیہ العصر حضرت مولانا مفتی عتیق احمد بستوی (کنوینر دارالقضا کمیٹی مسلم پرسنل لا بورڈ) ، فرمائیں گے ، مہمان مقررین کی حثیت سے محمد عمرین محفوظ رحمانی (سیکرٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ و کل ہند کنوینر اصلاح معاشرہ کمیٹی) ، قاضی تبریز عالم (آرگنائزر دارالقضا کمیٹی مسلم پرسنل لا بورڈ) ، مفتی محمد اشفاق قاسمی (قاضی شریعت دارالقضا ضلع اکولہ) ، مفتی وصی احمد (نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ بہار) ، مدعو کیے گئے ہیں۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہداران کی شیگاؤں آمد کے موقع پر ان سے فیض حاصل کرنے کے لیے مزید اجلاس کا انعقاد بھی کیا گیا ہے۔
آسان و مسنون نکاح مہم کے سلسلے میں ضلع کے خواص کی خصوصی نشست 23 اکتوبر کو بعد نماز عصر عید گاہ مسجد میں مفتی محمد حنیف قاسمی کی سرپرستی میں رکھی گئی ہے۔ اس نشست کی صدارت محمد عمرین محفوظ رحمانی (کل ہند کنوینر اصلاح معاشرہ کمیٹی، مسلم پرسنل لا بورڈ) ، فرمائیں گے۔ جبکہ مہمان مقررین میں مفتی محمد حسنین محفوظ رحمانی (قاضی شریعت و شیخ الحدیث معہد ملت مالیگاوں ) ، اور مفتی محمد فیروز قاسمی (نگراں و سرپرست صوبہ برار اصلاح معاشرہ کمیٹی) ، نشت میں موجود رہیں گے۔ جبکہ دارالقضا کے تعلق سے ضلع کے علماء اکرام، دانشور افراد ، ڈاکٹرس، وکلاء ، اساتذہ ، و داعیان دین کے لئے ایک نشست 23 اکتوبر کو ہی بعد نماز ظہر جامع مسجد شیگاؤں ، میں رکھی گئی ہے۔
پروگرام کے کنوینر حاجی سید احمد فروٹ مرچنٹ نے تمام مسلمانوں سے عموماً ، بلڈانہ ضلع ، تعلقہ جات کے علماء و ائمہ نیز عوام و خواص سے گذارش کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شریک اجلاس ہوکر علماء اکرام سے استفادہ کریں اور نظام قضاء کو استحکام بخشیں۔