جلگاؤں (محمد زیان کے ذریعے ) عصر حاضر میں انعام خریدے بھی جاتے ہیں اور غیر مستحق ہاتھوں میں پہنچ بھی جاتے ہیں۔یہ کسی بھی طور مناسب نہیں ہے بہر حال انعام انعام ہوتا ہے ۔اس کی حیثیت مسلم ہوتی ہے۔جب یہ مستحق ہاتھوں میں پہنچتا ہے تو معتبر ہو جاتا ہے. ان زرین خیالات کا اظہار بزم اردو ادب جلگاؤں کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ تقسیم انعام و اعزاز میں معروف شاعر، ادیب، صحافی و محقق شمیم طارق نے اپنے کلیدی خطبہ میں کیا ۔تھیم کالج جلگاؤں میں انعقاد پذیر زرق برق جلسہ کا آغاز قاضی مزمل ندوی نے تلاوتِ قرآن سے کیا. جلسہ کے محرک عبدالکریم سالار نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم اپنے قلمکاروں کی حوصلہ افزائی و پزیرائی نہیں کریں گے ان کی قلمی تحریک کو جلا نہیں ملے گی. قبل ازیں عبدالعزیز سالار، مشتاق سالار ،معین الدین عثمانی، رشید قاسمی اور آصف پٹھان نے مہمانان کی گلپوشی کی
اس موقع پر سال 2021 کے لیے علامہ اقبال، میر تقی میر، پریم چند اور میر اصغر جامعی ایوارڈ بالترتیب
عزمی عادل آبادی، شوق جلگانوی، قاضی مشتاق احم اور مشتاق کریمی کو تفویض کیے گئے. یہ ایوارڈ نقد 11 ہزار روپے کیسہ زر، یادگار اور سپاس نامہ پر مشتمل تھے
بزم اردو ادب جلگاوں نے ضلع کے ادبا، شعراء اور صحافیوں کی حوصلہ افزائی، پزیرائی اور ان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ کا اجراء کیا ہے. اس تقریب میں قاضی مشتاق احمد نے اپنے اظہارِ خیال میں کہا کہ یوں تو ریاستی اور قومی سطح کے ایوارڈ بھی پا چکا ہوں مگر اپنی مٹی سے جو اعزاز ملتا ہے اس کا سرور ہی کچھ اور ہوتا ہے. صحافی مشتاق کریمی نے کہا کہ کئی فسادات کی فیلڈ پر جا کر رپورٹنگ کرنے کا موقع ملا تو پتہ چلا کہ یہ ایک خار دار وادی سے گزرنے کا عمل ہے. انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کے جذبہ کو تدریسی مشن پر کبھی غالب نہیں ہونے دیا. اعجاز ملک، مفتی ہارون ندوی ،جناب ابولبرکات نے بھی اپنی بات رکھی. صدارتی خطبہ میں اردو کارواں ممبئی کے صدر فرید خان نے کہا کہ ریاست کے ہر شہر میں اردو گھر کی تعمیر کی جانی چاہئے. نظامت کے فرائض بڑی عمدگی سے افتخار غلام رسول اور صابر مصطفیٰ آبادی نے اداکیے. اس ایوارڈ فنکشن میں ضلع بھر سے قلمکاروں نے شرکت کی. بطور مہمان خصوصی ڈاکٹر اقبال شاہ، ڈاکٹر امان اللہ شاہ،صحافی سعید پٹیل،ڈاکٹر محمد طاہر حاجی انصار، شعبہ تعلیم کے افسر خلیل شیخ، ظہیر سیٹھ اور اسلم تنویر موجود تھے